جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے (سب) اﷲ ہی کا ہے، بیشک اﷲ ہی بے نیاز ہے (اَز خود) سزاوارِ حمد ہے،
English Sahih:
To Allah belongs whatever is in the heavens and earth. Indeed, Allah is the Free of need, the Praiseworthy.
1 Abul A'ala Maududi
آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اللہ ہی کا ہے، بے شک اللہ بے نیاز اور آپ سے آپ محمود ہے
2 Ahmed Raza Khan
اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے بیشک اللہ ہی بے نیاز ہے سب خوبیوں سراہا،
3 Ahmed Ali
الله ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے بے شک الله بے نیاز سب خوبیوں والا ہے
4 Ahsanul Bayan
آسمانوں میں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ سب اللہ ہی کا ہے (١) یقیناً اللہ تعالٰی بہت بڑا بےنیاز (٢) اور سزاوار حمد ثنا ہے (٣)۔
٢٦۔١ یعنی ان کا خالق بھی وہی ہے، مالک بھی وہی اور مدبر و متصرف کائنات کا محتاج بھی وہی۔ ٢٦۔٢ بےنیاز ہے اپنے ماسوائے یعنی ہرچیز اس کی محتاج ہے، وہ کسی کا محتاج نہیں۔ ٢٦۔٣ اپنی تمام پیدا کردہ چیزوں میں۔ پس اس نے جو کچھ پیدا کیا اور جو احکام نازل فرمائے، اس پر آسمان و زمین میں سزاوار حمد و ثنا صرف اسی کی ذات ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے (سب) خدا ہی کا ہے۔ بیشک خدا بےپروا اور سزا وارِ حمد (وثنا) ہے
6 Muhammad Junagarhi
آسمانوں میں اور زمین میں جو کچھ ہے وه سب اللہ ہی کا ہے یقیناً اللہ تعالیٰ بہت بڑا بے نیاز اور سزاوار حمد وﺛنا ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ سب اللہ ہی کا ہے۔ بے شک اللہ بے نیاز ہے اور لائقِ حمد و ثنا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اللرُہی کے لئے زمین و آسمان کی تمام چیزیں ہیں اور وہی بے نیاز بھی ہے اور قابل ستائش بھی
9 Tafsir Jalalayn
جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے (سب) خدا ہی کا ہے بیشک خدا بےپرواہ اور سزاوار حمد (و ثنا) ہے
10 Tafsir as-Saadi
پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی وسعت اوصاف کے نمونے کے طور پر ان دو آیتوں کا ذکر فرمایا تاکہ وہ اپنے بندوں کو اپنی معرفت، محبت اور دین میں اخلاص کی دعوت دے۔ پس اللہ تعالیٰ نے اپنی عمومی ملکیت کا ذکر کیا کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی ہے۔۔۔ یہ تمام عالم علوی اور عالم سفلی کو شامل ہے۔۔۔ سب اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہے۔ وہ احکام کو نی و قدری، احکام دینی و امری اور احکام جزای کے ذریعے سے ان میں تصرف کرتا ہے۔ پس تمام مخلوق اس کی مملوک ہے جو اس کے دست تدبیر کے تحت مسخر ہے اور وہ کسی چیز کی مالک نہیں۔ وہ بے حد بے نیاز ہے وہ کسی چیز کا محتاج نہیں جس کی مخلوق محتاج ہوتی ہے۔ ﴿ مَا أُرِيدُ مِنْهُم مِّن رِّزْقٍ وَمَا أُرِيدُ أَن يُطْعِمُونِ ﴾ (الذّٰریٰت : 51؍57) ” میں ان سے رزق طلب نہیں کرتا اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھانا کھلائیں۔“ نیز انبیاء، صدیقین، شہدا اور صالحین کے اعمال اللہ تعالیٰ کو کوئی فائدہ نہیں دیتے۔ ان کے اعمال کا فائدہ صرف انہی کو پہنچتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان سے اور ان کے اعمال سے بے نیاز ہے۔ یہ اس کی بے نیازی ہے کہ اس نے انہیں ان کی دنیا و آخرت میں بے نیاز بنا دیا اور ان کے لیے وہ کافی ہوگیا۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی وسعت حمد کے بارے میں آگاہ فرمایا کہ اس کی حمد و ثنا اس کی ذات کا لازمہ ہے وہ ہر لحاظ ہی سے قابل تعریف ہے۔ وہ اپنی ذات میں اور اپنی صفات میں قابل تعریف ہے۔ اس کی صفات میں سے ہر صفت کامل ترین حمد و ثنا کی مستحق ہے کیونکہ یہ عظمت و کمال پر مبنی صفات ہیں۔ اس کے تمام افعال اور اس کی تمام تخلیقات قابل تعریف اور اس کے تمام اوامر و نواہی قابل ستائش ہیں وہ تمام فیصلے اور احکام جو اس نے دنیا و آخرت میں اپنے بندوں پر اور بندوں کے درمیان نافذ کیے ہیں، ان پر وہ قابل حمد و ستائش ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
Allah hi ka hai jo kuch aasmano aur zameen mein hai , beyshak Allah hi hai jo sabb say bey niaz hai , bazaat-e-khud qabil-e-tareef .