Skip to main content

قَالُوْا يٰصٰلِحُ قَدْ كُنْتَ فِيْنَا مَرْجُوًّا قَبْلَ هٰذَاۤ اَتَـنْهٰٮنَاۤ اَنْ نَّـعْبُدَ مَا يَعْبُدُ اٰبَاۤؤُنَا وَاِنَّنَا لَفِىْ شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُوْنَاۤ اِلَيْهِ مُرِيْبٍ

They said
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
O Salih!
يَٰصَٰلِحُ
اے صالح
Verily
قَدْ
تحقیق
you were
كُنتَ
تھا تو
among us
فِينَا
ہمارے درمیان
the one in whom hope was placed
مَرْجُوًّا
بڑی توقع والا۔ ہونہار
before
قَبْلَ
قبل
this
هَٰذَآۖ
اس سے
Do you forbid us
أَتَنْهَىٰنَآ
کیا تو روکتا ہے ہم کو
that
أَن
کہ
we worship
نَّعْبُدَ
ہم عبادت کریں
what
مَا
جس کی
our forefathers worshipped?
يَعْبُدُ
عبادت کرتے ہیں
our forefathers worshipped?
ءَابَآؤُنَا
ہمارے باپ دادا
And indeed we
وَإِنَّنَا
اور بیشک ہم
surely (are) in
لَفِى
البتہ
doubt
شَكٍّ
شک میں ہیں
about what
مِّمَّا
اس چیز کے بارے میں
you call us
تَدْعُونَآ
تم بلاتے ہو ہم کو
to it
إِلَيْهِ
اس کی طرف
suspicious"
مُرِيبٍ
بےچین کرنے والے (شک میں مبتلا ہیں)

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

انہوں نے کہا "اے صالحؑ، اس سے پہلے تو ہمارے درمیان ایسا شخص تھا جس سے بڑی توقعات وابستہ تھیں کیا تو ہمیں ان معبودوں کی پرستش سے روکنا چاہتا ہے جن کی پرستش ہمارے باپ دادا کرتے تھے؟ تو جس طریقے کی طرف ہمیں بلا رہا ہے اس کے بارے میں ہم کو سخت شبہ ہے جس نے ہمیں خلجان میں ڈال رکھا ہے"

English Sahih:

They said, "O Saleh, you were among us a man of promise before this. Do you forbid us to worship what our fathers worshipped? And indeed we are, about that to which you invite us, in disquieting doubt."

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

انہوں نے کہا "اے صالحؑ، اس سے پہلے تو ہمارے درمیان ایسا شخص تھا جس سے بڑی توقعات وابستہ تھیں کیا تو ہمیں ان معبودوں کی پرستش سے روکنا چاہتا ہے جن کی پرستش ہمارے باپ دادا کرتے تھے؟ تو جس طریقے کی طرف ہمیں بلا رہا ہے اس کے بارے میں ہم کو سخت شبہ ہے جس نے ہمیں خلجان میں ڈال رکھا ہے"

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

بولے اے صا لح! اس سے پہلے تو تم ہم میں ہونہار معلوم ہوتے تھے کیا تم ہمیں اس سے منع کرتے ہو کہ اپنے باپ دادا کے معبودوں کو پوجیں اور بیشک جس بات کی طرف ہمیں بلاتے ہو ہم اس سے ایک بڑے دھوکا ڈالنے والے شک میں ہیں،

احمد علی Ahmed Ali

انہوں نے کہا اے صالح اس سے پہلے تو ہمیں تجھ سے بڑی امید تھی تم ہمیں ان معبودوں کے پوجنے سےمنع کرتے ہو جنہیں ہمارے باپ دادا پوجتے چلے آئے ہیں اورجس طرف تم ہمیں بلاتے ہو اس سے تو ہم بڑے شک میں ہیں

أحسن البيان Ahsanul Bayan

انہوں نے کہا اے صالح! اس سے پہلے تو ہم تجھ سے بہت کچھ امیدیں لگائے ہوئے تھے، کیا تو ہمیں ان کی عبادت سے روک رہا ہے جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے چلے آئے، ہمیں تو اس دین میں حیران کن شک ہے جس کی طرف تو ہمیں بلا رہا ہے (١)۔

٦٢۔١ یعنی پیغمبر اپنی قوم میں چونکہ اخلاق و کردار اور امانت و دیانت میں ممتاز ہوتا ہے اس لئے قوم کی اس سے اچھی امیدیں وابستہ ہوتی ہیں۔ اسی اعتبار سے حضرت صالح علیہ السلام کی قوم نے بھی ان سے یہ کہا۔ لیکن دعوت توحید دیتے ہی ان کی امیدوں کا یہ مرکز، ان کی آنکھوں کا کانٹا بن گیا اور اس دین میں شک کا اظہار کیا جس طرف حضرت صالح علیہ السلام انہیں بلا رہے تھے یعنی دین توحید

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

انہوں نے کہا کہ صالح اس سے پہلے ہم تم سے (کئی طرح کی) امیدیں رکھتے تھے (اب وہ منقطع ہوگئیں) کیا تم ہم کو ان چیزوں کے پوجنے سے منع کرتے ہو جن کو ہمارے بزرگ پوجتے آئے ہیں؟ اور جس بات کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو، اس میں ہمیں قوی شبہ ہے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

انہوں نے کہا اے صالح! اس سے پہلے تو ہم تجھ سے بہت کچھ امیدیں لگائے ہوئے تھے، کیا تو ہمیں ان کی عبادتوں سے روک رہا ہے جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے چلے آئے، ہمیں تو اس دین میں حیران کن شک ہے جس کی طرف تو ہمیں بلا رہا ہے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

انہوں نے کہا اے صالح! اس سے پہلے تو تو ہمارے اندر ایک ایسا شخص تھا جس سے (بڑی) امیدیں وابستہ تھیں کیا تم ہمیں اس سے روکتے ہو کہ ہم ان (معبودوں) کی پرستش نہ کریں جن کی ہمارے باپ دادا پرستش کیا کرتے تھے؟ اور ہمیں تو اس بات میں بڑا ہی شک ہے جس کی طرف تم ہمیں دعوت دیتے ہو۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

ان لوگوں نے کہا کہ اے صالح اس سے پہلے تم سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں کیا تم اس بات سے روکتے ہو کہ ہم اپنے بزرگوں کے معبودوں کی پرستش کریں -ہم یقینا تمہاری دعوت کی طرف سے شک اور شبہ میں ہیں

طاہر القادری Tahir ul Qadri

وہ بولے: اے صالح! اس سے قبل ہماری قوم میں تم ہی امیدوں کا مرکز تھے، کیا تم ہمیں ان (بتوں) کی پرستش کرنے سے روک رہے ہو جن کی ہمارے باپ دادا پرستش کرتے رہے ہیں؟ اور جس (توحید) کی طرف تم ہمیں بلا رہے ہو یقینًا ہم اس کے بارے میں بڑے اضطراب انگیز شک میں مبتلا ہیں،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

باپ دادا کے معبود ہی ہم کو پیارے ہیں
حضرت صالح (علیہ السلام) اور آپ کی قوم کے درمیان جو بات چیت ہوئی اس کا بیان ہو رہا ہے وہ کہتے ہیں کہ تو یہ بات زبان سے نکال۔ اس سے پہلے تو ہماری بہت کچھ امیدیں تجھ سے وابستہ تھیں، لیکن تو نے ان سے سب پر پانی پھر دیا۔ ہمیں پرانی روش اور باپ دادا کے طریقے اور پوجا پاٹ سے ہٹانے لگا۔ ہمیں تو تیری اس نئی رہبری میں بہت بڑا شک شبہ ہے۔ آپ نے فرمایا سنو میں اعلیٰ دلیل پر ہوں۔ میرے پاس رب کی نشانی ہے، مجھے اپنی سچائی پر دلی اطمینان ہے میرے پاس اللہ کی رسالت کی رحمت ہے۔ اب اگر میں تمہیں اس کی دعوت نہ دوں اور اللہ کی نافرمانی کرو اور اس کی عبادت کی طرف تمہیں نہ بلاؤں تو کون ہے جو میری مدد کرسکے اور اللہ کے عذاب سے مجھے بچا سکے ؟ میرا ایمان ہے کہ مخلوق میرے کام نہیں آسکتی تم میرے لیے محض بےسود ہو۔ سوائے میرے نقصان کے تم مجھے اور کیا دے سکتے ہو۔