Skip to main content

وَالَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ ثُمَّ لَمْ يَأْتُوْا بِاَرْبَعَةِ شُهَدَاۤءَ فَاجْلِدُوْهُمْ ثَمٰنِيْنَ جَلْدَةً وَّلَا تَقْبَلُوْا لَهُمْ شَهَادَةً اَبَدًا ۚ وَاُولٰۤٮِٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ ۙ

And those who
وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
accuse
يَرْمُونَ
جو تہمت لگائیں۔ الزام لگائیں (زنا کا)
the chaste women
ٱلْمُحْصَنَٰتِ
پاک دامن عورتوں پر
then
ثُمَّ
پھر
not
لَمْ
نہ
they bring
يَأْتُوا۟
لائیں
four
بِأَرْبَعَةِ
چار
witnesses
شُهَدَآءَ
گواہ
then flog them
فَٱجْلِدُوهُمْ
تو کوڑے مارو ان کو
(with) eighty
ثَمَٰنِينَ
اسی
lashe(s)
جَلْدَةً
کوڑے
and (do) not
وَلَا
اور نہ
accept
تَقْبَلُوا۟
تم قبول کرو
their
لَهُمْ
ان کے لیے
testimony
شَهَٰدَةً
گواہی کو
ever
أَبَدًاۚ
کبھی بھی
And those
وَأُو۟لَٰٓئِكَ
اور یہی لوگ ہیں
they
هُمُ
وہ
(are) the defiantly disobedient
ٱلْفَٰسِقُونَ
جو فاسق ہیں

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت لگائیں، پھر چار گواہ لے کر نہ آئیں، ان کو اسی کوڑے مارو اور ان کی شہادت کبھی قبول نہ کرو، اور وہ خود ہی فاسق ہیں

English Sahih:

And those who accuse chaste women and then do not produce four witnesses – lash them with eighty lashes and do not accept from them testimony ever after. And those are the defiantly disobedient,

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت لگائیں، پھر چار گواہ لے کر نہ آئیں، ان کو اسی کوڑے مارو اور ان کی شہادت کبھی قبول نہ کرو، اور وہ خود ہی فاسق ہیں

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور جو پارسا عورتوں کو عیب لگائیں پھر چار گواہ معائنہ کے نہ لائیں تو انہیں اسی کوڑے لگاؤ اور ان کی گواہی کبھی نہ مانو اور وہی فاسق ہیں،

احمد علی Ahmed Ali

اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں اور پھر چار گواہ نہیں لاتے تو انہیں اسّی درے مارو اور کبھی ان کی گواہی قبول نہ کرو اور وہی لوگ نافرمان ہیں

أحسن البيان Ahsanul Bayan

جو لوگ پاکدامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگائیں پھر چار گواہ نہ پیش کر سکیں تو انہیں اسی کوڑے لگاؤ اور کبھی بھی ان کی گواہی قبول نہ کرو۔ یہ فاسق لوگ ہیں (١)۔

٤۔١ اس میں (بہتان تراشی) کی سزا بیان کی گئی ہے کہ جو شخص کسی پاک دامن عورت یا مرد پر زنا کی تہمت لگائے اس طرح جو عورت کسی پاک دامن مرد یا عورت پر زنا کی تہمت لگائے اور بطور ثبوت چار گواہ پیش نہ کر سکے تو اس کے لئے تین حکم بیان کئے گئے ہیں (١) انہیں اسی کوڑے لگائے جائیں (٢) ان کی شہادت قبول نہ کی جائے (٣) وہ عند اللہ و عندالناس فاسق ہیں۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور جو لوگ پرہیزگار عورتوں کو بدکاری کا عیب لگائیں اور اس پر چار گواہ نہ لائیں تو ان کو اسی درے مارو اور کبھی ان کی شہادت قبول نہ کرو۔ اور یہی بدکردار ہیں

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

جو لوگ پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگائیں پھر چار گواه نہ پیش کرسکیں تو انہیں اسی کوڑے لگاؤ اور کبھی بھی ان کی گواہی قبول نہ کرو۔ یہ فاسق لوگ ہیں

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور جو لوگ پاکدامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگائیں اور پھر چار گواہ پیش نہ کریں تو انہیں اسّی (۰۸) کوڑے لگاؤ اور کبھی ان کی کوئی گواہی قبول نہ کرو اور یہ لوگ فاسق ہیں۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگاتے ہیں اور چار گواہ فراہم نہیں کرتے ہیں انہیں اسیّ کوڑے لگاؤ اور پھر کبھی ان کی گواہی قبول نہ کرنا کہ یہ لوگ سراسر فاسق ہیں

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر (بدکاری کی) تہمت لگائیں پھر چار گواہ پیش نہ کر سکیں تو تم انہیں (سزائے قذف کے طور پر) اسّی کوڑے لگاؤ اور کبھی بھی ان کی گواہی قبول نہ کرو، اور یہی لوگ بدکردار ہیں،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

تہمت لگانے والے مجرم
جو لوگ کسی عورت پر یا کسی مرد پر زناکاری کی تہمت لگائیں اور ثبوت نہ دے سکیں۔ تو انہیں اسی کوڑے لگائے جائیں گے، ہاں اگر شہادت پیش کردیں تو حد سے بچ جائیں گے اور جن پر جرم ثابت ہوا ہے ان پر حد جاری کی جائے گی۔ اگر شہادت نہ پیش کرسکے تو اسی کوڑے بھی لگیں گے اور آئندہ کیلئے ہمیشہ ان کی شہادت غیر مقبول رہے گی اور وہ عادل نہیں بلکہ فاسق سمجھے جائیں گے۔ اس آیت میں جن لوگوں کو مخصوص اور مستثنیٰ کردیا ہے تو بعض تو کہتے ہیں کہ یہ استثنا صرف فاسق ہونے سے ہے یعنی بعد از توبہ وہ فاسق نہیں رہیں گے۔ بعض کہتے ہیں نہ فاسق رہیں گے نہ مردود الشہادۃ بلکہ پھر ان کی شہادت بھی لی جائے گی۔ ہاں حد جو ہے وہ توبہ سے کسی طرح ہٹ نہیں سکتی۔ امام مالک، احمد اور شافعی (رح) کا مذہب تو یہ ہے کہ توبہ سے شہادت کا مردود ہونا اور فسق ہٹ جائے گا۔ سید التابعین حضرت سعید بن مسیب (رح) اور سلف کی ایک جماعت کا یہی مذہب ہے، لیکن امام ابوحنیفہ (رح) فرماتے ہیں صرف فسق دور ہوجائے گا لیکن شہادت قبول نہیں ہوسکتی۔ بعض اور لوگ بھی یہی کہتے ہیں۔ شعبی اور ضحاک کہتے ہیں کہ اگر اس نے اس بات کا اقرار کرلیا کہ اسے بہتان باندھا تھا اور پھر توبہ بھی پوری کی تو اس کی شہادت اس کے بعد مقبول ہے۔ واللہ اعلم۔