Skip to main content

طٰسٓ ۚ تِلْكَ اٰيٰتُ الْقُرْاٰنِ وَكِتَابٍ مُّبِيْنٍۙ

Ta Seen
طسٓۚ
طس
These
تِلْكَ
یہ
(are the) Verses
ءَايَٰتُ
آیات ہیں
(of) the Quran
ٱلْقُرْءَانِ
قرآن (پاک) کی
and a Book
وَكِتَابٍ
اور کتاب
clear
مُّبِينٍ
مبین کی

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

ط س یہ آیات ہیں قرآن اور کتاب مبین کی

English Sahih:

Ta, Seen. These are the verses of the Quran [i.e., recitation] and a clear Book.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

ط س یہ آیات ہیں قرآن اور کتاب مبین کی

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

یہ آیتیں ہیں قرآن اور روشن کتاب کی

احمد علی Ahmed Ali

طسۤ یہ آیتیں قرآن کی اور کتاب روشن کی ہیں

أحسن البيان Ahsanul Bayan

طس، یہ آیتیں ہیں قرآن کی (یعنی واضح) اور روشن کتاب کی۔

نَمْل،چیو نٹی کو کہتے ہیں۔ اس سورت میں چیونٹیوں کا ایک واقعہ نقل کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے اس کو سورہ نمل کہا جاتا ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

ٰطٰسٓ۔ یہ قرآن اور روشن کتاب کی آیتیں ہیں

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

طٰس، یہ آیتیں ہیں قرآن کی (یعنی واضح) اور روشن کتاب کی

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

طا۔ سین۔ یہ قرآن واضح کتاب کی آیتیں ہیں۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

طسۤ یہ قرآن اور روشن کتاب کی آیتیں ہیں

طاہر القادری Tahir ul Qadri

طا، سین (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)، یہ قرآن اور روشن کتاب کی آیتیں ہیں،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

حروف مقطعہ جو سورتوں کے شروع میں آتے ہیں ان پر پوری بحث سورة بقرہ کے شروع میں ہم کرچکے ہیں۔ یہاں دہرانے کی ضرورت نہیں۔ قرآن کریم جو کھلی ہوئی واضح روشن اور ظاہر کتاب ہے۔ یہ اسکی آیتیں ہیں جو مومنوں کے لئے ہدایت و بشارت ہیں۔ کیونکہ وہی اس پر ایمان لاتے ہیں اس کی اتباع کرتے ہیں اسے سچا جانتے ہیں اس میں حکم احکام ہیں ان پر عمل کرتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جو نمازیں صحیح طور پر پڑھتے ہیں فرضوں میں کمی نہیں کرتے اسی طرح فرض زکوٰۃ بھی، دار آخرت پر کامل یقین رکھتے ہیں موت کے بعد کی زندگی اور جزا سزا کو بھی مانتے ہیں۔ جنت ودوزخ کو حق جانتے ہیں۔ چناچہ اور روایت میں بھی ہے کہ ایمانداروں کے لئے تو یہ قرآن ہدایت اور شفا ہے اور بےایمانوں کے کان تو بہرے ہیں ان میں روئی دئیے ہوئے ہیں۔ اس سے خوشخبری پرہیزگاروں کو ہے اور بدکرداروں کو اس میں ڈراوا ہے۔ یہاں بھی فرماتا ہے کہ جو اسے جھٹلائیں اور قیامت کے آنے کو نہ مانیں ہم بھی انہیں چھوڑ دیتے ہیں ان کی برائیاں انہیں اچھی لگنے لگتی ہیں۔ اسی میں وہ بڑھتے اور پھولتے پھلتے رہتے ہیں اور اپنی سرکشی اور گمراہی میں بڑھتے رہتے ہیں۔ انکی نگاہیں اور دل الٹ جاتے ہیں انہیں دنیا اور آخرت میں بدترین سزائیں ہونگی اور قیامت کے دن تمام اہل محشر میں سب سے زیادہ خسارے میں یہی رہیں گے بیشک آپ اے ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم سے ہی قرآن لے رہے ہیں۔ ہم حکیم ہیں امرو نہی کی حکمت کو بخوبی جانتے ہیں علیم ہیں چھوٹے بڑے تمام کاموں سے بخوبی خبردار ہیں۔ پس قرآن کی تمام خبریں بالکل صدق و صداقت والی ہیں اور اس کے حکم احکام سب کے سب سراسر عدل والے ہیں جیسے فرمان ہے آیت ( وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًا وَّعَدْلًا ۭلَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِهٖ ۚ وَهُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ\011\05 ) 6 ۔ الانعام ;115)