جو شخص عزت چاہتا ہے تو اﷲ ہی کے لئے ساری عزت ہے، پاکیزہ کلمات اسی کی طرف چڑھتے ہیں اور وہی نیک عمل(کے مدارج) کو بلند فرماتا ہے، اور جو لوگ بری چالوں میں لگے رہتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے اور ان کا مکر و فریب نیست و نابود ہو جائے گا،
English Sahih:
Whoever desires honor [through power] – then to Allah belongs all honor. To Him ascends good speech, and righteous work raises it. But they who plot evil deeds will have a severe punishment, and the plotting of those – it will perish.
1 Abul A'ala Maududi
جو کوئی عزت چاہتا ہو اُسے معلوم ہونا چاہیے کہ عزت ساری کی ساری اللہ کی ہے اُس کے ہاں جو چیز اوپر چڑھتی ہے وہ صرف پاکیزہ قول ہے، اور عمل صالح اس کو اوپر چڑھاتا ہے رہے وہ لوگ جو بیہودہ چال بازیاں کرتے ہیں، اُن کے لیے سخت عذاب ہے اور اُن کا مکر خود ہی غارت ہونے والا ہے
2 Ahmed Raza Khan
جسے عزت کی چاہ ہو تو عزت تو سب اللہ کے ہاتھ ہے اسی کی طرف چڑھتا ہے پاکیزہ کلام اور جو نیک کام سے وہ اسے بلند کرتا ہے اور وہ جو برے داؤں (فریب) کرتے ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے اور انہیں کا مکر برباد ہوگا (ف۲۸
3 Ahmed Ali
جو شخص عزت چاہتا ہو سو الله ہی کے لیے سب عزت ہے اسی کی طرف سب پاکیزہ باتیں چڑھتی ہیں اور نیک عمل اس کو بلند کرتا ہے اور جو لوگ بری تدبیریں کرتے ہیں انہی کے لیے سخت عذاب ہے اوران کی بری تدبیر ہی برباد ہو گی
4 Ahsanul Bayan
جو شخص عزت حاصل کرنا چاہتا ہو تو اللہ تعالٰی ہی کی ساری عزت (١) تمام تر ستھرے کلمات اسی کی طرف چڑھتے ہیں (۲) اور نیک عمل ان کو بلند کرتا ہے جو لوگ برائیوں کے داؤں گھات میں لگے رہتے ہیں (۳) ان کے لئے سخت تر عذاب ہے اور ان کا یہ مکر برباد ہو جائے گا (٤)
۱۰۔۱یعنی جو چاہتا ہے کہ اسے دنیا اور آخرت میں عزت ملے، تو وہ اللہ کی اطاعت کرے اس سے اسے یہ مقصود حاصل ہوجائے گا اس لیے کہ دنیا وآخرت کا مالک اللہ ہی ہے ساری عزتیں اسی کے پاس ہیں وہ جس کو عزت دے، وہی عزیز ہوگا جس کو وہ ذلیل کردے، اسے دنیا کی کوئی طاقت عزت نہیں دے سکتی۔ ١٠۔۲ اَ لْکَلِمُ، کَلِمَہ،ُ ایک جمع ہے، ستھرے کلمات سے مراد اللہ کی تسبیح و تحمید، تلاوت ہے، چڑھتے ہیں کا مطلب، قبول کرنا ہے۔ یا فرشتوں کا انہیں لے کر آسمانوں پر چڑھنا تاکہ اللہ انہیں جزا دے۔ ۱۰۔۳ خفیہ طریقے سے کسی کو نقصان پہنچانے کی تدبیر کو مکر کہتے ہیں کفرو شرک کا ارتکاب بھی مکر ہے اس طرح اللہ کے راستے کو نقصان پہنچایا جاتا ہے نبی کے خلاف قتل وغیرہ کی جو سازشیں کفار مکہ کرتے تھے وہ بھی مکر ہے، ریاکاری بھی مکر ہے۔ ١٠۔٤ یعنی ان کا مکر بھی برباد ہوگا اور اس کا وبال انہی پر پڑے گا جو اس کا ارتکاب کرتے ہیں، جیسے فرمایا (وَلَا يَحِيْقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ) 35۔فاطر;43)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جو شخص عزت کا طلب گار ہے تو عزت تو سب خدا ہی کی ہے۔ اسی کی طرف پاکیزہ کلمات چڑھتے ہیں اور نیک عمل اس کو بلند کرتے ہیں۔ اور جو لوگ برے برے مکر کرتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے۔ اور ان کا مکر نابود ہوجائے گا
6 Muhammad Junagarhi
جو شخص عزت حاصل کرنا چاہتا ہو تو اللہ تعالیٰ ہی کی ساری عزت ہے، تمام تر ستھرے کلمات اسی کی طرف چڑھتے ہیں اور نیک عمل ان کو بلند کرتا ہے، جو لوگ برائیوں کے داؤں گھات میں لگے رہتے ہیں ان کے لئے سخت تر عذاب ہے، اور ان کا یہ مکر برباد ہوجائے گا
7 Muhammad Hussain Najafi
جو کوئی عزت کا طلبگار ہے (تو وہ سمجھ لے) کہ ساری عزت اللہ ہی کیلئے ہے (لہٰذا وہ خدا سے طلب کرے) اچھے اور پاکیزہ کلام اس کی طرف بلند ہوتے ہیں اور نیک عمل انہیں بلند کرتا ہے (یا اللہ نیک عمل کو بلند کرتا ہے) اور جو لوگ (آپ کے خلاف) برائیوں کے منصوبے بناتے ہیں (بری تدبیریں کرتے ہیں) ان کیلئے سخت عذاب ہے (اور ان کا مکر و فریب آخرکار) نیست و نابود ہو جائے گا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
جو شخص بھی عزّت کا طلبگار ہے وہ سمجھ لے کہ عزّت سب پروردگار کے لئے ہے - پاکیزہ کلمات اسی کی طرف بلند ہوتے ہیں اور عمل صالح انہیں بلند کرتا ہے اور جو لوگ برائیوں کی تدبیریں کرتے ہیں ان کے لئے شدید عذاب ہے اور ان کا مکر بہرحال ہلاک اور تباہ ہونے والا ہے
9 Tafsir Jalalayn
جو شخص عزت کا طلبگار ہے تو عزت تو سب خدا ہی کی ہے اسی کی طرف پاکیزہ کلمات چڑھتے ہیں اور نیک عمل اس کو بلند کرتے ہیں اور جو لوگ برے برے مکر کرتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے اور ان کا مکر نابود ہوجائے گا
10 Tafsir as-Saadi
یعنی اے وہ شخص جو عزت کا طلب گار ہے، عزت اس ہستی سے مانگ جس کے ہاتھ میں عزت ہے، بے شک عزت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، جو اس کی اطاعت کے بغیر حاصل نہیں ہوتی، نیز فرمایا : ﴿ إِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ﴾ ” اس کی طرف پاک کلمات بلند ہوتے ہیں“ مثلاً قراءت قرآن، تسبیح اور تہلیل و تحمید وغیرہ۔ ہر کلام جو اچھا اور پاک ہوتا ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی طرف بلند ہوتا ہے، اس کے حضور پیش کیا جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ صاحب کلام کی ملا اعلیٰ میں مدح و ثنا کرتا ہے۔ ﴿وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ﴾ ” اور نیک عمل“ یعنی اعمال قلوب اور اعمال جوارح ﴿يَرْفَعُهُ﴾ ” اس کو بلند کرتا ہے۔“ یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ کلمات طیبہ کی مانند عمل صالح کو بھی اپنی طرف بلند کرتا ہے۔ بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اس سے مراد ہے ” کلمات طیبہ کو عمل صالح بلند کرتا ہے“ تب پاک کلمات، بندے کے نیک اعمال کے مطابق بلند ہوتے ہیں، نیک اعمال ہی بندے کے پاک کلمات کو اللہ تعالیٰ کی طرف بلند کرتے ہیں۔ اگر بندے کے پاس کوئی عمل صالح نہ ہو تو اس کی کوئی بات اللہ تعالیٰ کی طرف بلند نہیں ہوتی۔ یہ بندے کے اعمال ہی میں جو اللہ تعالیٰ کی طرف بلند ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ صاحب اعمال کو بلند درجات اور عزت عطا کرتا ہے۔ باقی رہی برائیاں، تو اس کا معاملہ اس کے برعکس ہے۔ برے اعمال کا ارتکاب کرنے والا اپنے اعمال کے ذریعے سے بلند ہونا چاہتا ہے، وہ سازشیں کرتا اور چالیں چلتا ہے، مگر اس کے تمام مکر و فریب اسی پر الٹ جاتے ہیں اسے رسوائی اور پستی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ بنابریں فرمایا : ﴿وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ يَرْفَعُهُ وَالَّذِينَ يَمْكُرُونَ السَّيِّئَاتِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ ﴾ ” اور نیک عمل اسے بلند کرتے ہیں اور جو لوگ بری بری تدبیریں کرتے ہیں ان کے لئے شدید عذاب ہے“ اور اس عذاب میں اسے بے انتہا رسوا کیا جائے گا۔ ﴿وَمَكْرُ أُولَـٰئِكَ هُوَ يَبُورُ ﴾ یعنی ان کی فریب کاریوں کا تار و پود بوسیدہ ہو کر بکھر جائے گا اور ان کی فریب کاریاں اور سازشیں انہیں کوئی فائدہ نہ دیں گی کیونکہ یہ باطل کے لئے باطل پر مبنی چالیں ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
jo shaks izzat hasil kerna chahta ho , to tamam tarr izzat Allah kay qabazay mein hai . pakeezah kalma ussi ki taraf charrta hai , aur naik amal uss ko oopper uthata hai . aur jo log buri buri makkariyan ker rahey hain , unn ko sakht azab hoga , aur unn ki makkaari hi hai jo malya mait hojaye gi .