٢۔١ یا قرآن محکم کی، جو نظم و معنی کے لحاظ سے محکم یعنی پختہ ہے۔ واؤ قسم کے لئے ہے۔ آگے جواب قسم ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
قسم ہے قرآن کی جو حکمت سے بھرا ہوا ہے
6 Muhammad Junagarhi
قسم ہے قرآن باحکمت کی
7 Muhammad Hussain Najafi
قرآنِ حکیم کی قسم۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
قرآن حکیم کی قسم
9 Tafsir Jalalayn
قسم ہے قرآن کی جو حکمت سے بھرا ہوا ہے
10 Tafsir as-Saadi
یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے قرآن حکیم کی قسم ہے، جس کا وصف حکمت ہے اور حکمت سے مراد ہے ہر چیز کو اس کے اپنے مقام پر رکھنا اور امرونہی کو اس مقام پر رکھنا جو ان کے لائق ہے اور خیر و شر کی جزا کو اس مقام پر رکھنا جو ان کے لائق ہے۔ پس اللہ تعالیٰ کے تمام احکام شرعی اور جزائی بے انتہا حکمت پر مبنی ہیں۔ اس قرآن کی حکمت یہ ہے کہ اس نے ” حکم“ اور ” حکمت“ کے تذکرے کو یکجا کردیا۔ پس اللہ تعالیٰ عقول انسانی کو ان مناسبات اور اوصاف سے متنبہ کرتا ہے جو ترتیب حکم کا تقاضا کرتی ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
hikmat bharay Quran ki qasam !
12 Tafsir Ibn Kathir
صراط مستقیم کی وضاحت۔ حروف مقطعات جو سورتوں کے شروع میں ہوتے ہیں جیسے یہاں یاسین ہے ان کا پورا بیان ہم سورة بقرہ کی تفسیر کے شروع میں کرچکے ہیں لہذا اب یہاں اسے دہرانے کی ضرورت نہیں۔ بعض لوگوں نے کہا کہ یٰسین سے مراد اے انسان ہے۔ بعض کہتے ہیں حبشی زبان میں اے انسان کے معنی میں یہ لفظ ہے۔ کوئی کہتا ہے یہ اللہ کا نام ہے، پھر فرماتا ہے قسم ہے محکم اور مضبوط قرآن کی جس کے آس پاس بھی باطل پھٹک نہیں سکتا، کہ بالیقین اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ اللہ کے سچے رسول ہیں، سچے اچھے مضبوط اور عمدہ سیدھے اور صاف دین پر آپ ہیں، یہ راہ اللہ رحمٰن و رحیم صراط مستقیم کی ہے، اسی کا اترا ہوا یہ دین ہے جو عزت والا اور مومنوں پر خاص مہربانی کرنے والا ہے۔ جیسے فرمان ہے (وَاِنَّكَ لَـــتَهْدِيْٓ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ 52ۙ ) 42 ۔ الشوری :52) ، تو یقیناً راہ راست کی رہبری کرتا ہے جو اس اللہ کی سیدھی راہ ہے جو آسمان و زمین کا مالک ہے اور جس کی طرف تمام امور کا انجام ہے، تاکہ تو عربوں کو ڈرا دے جن کے بزرگ بھی آگاہی سے محروم تھے جو محض غافل ہیں۔ ان کا تنہا ذکر کرنا اس لئے نہیں کہ دوسرے اس تنبیہہ سے الگ ہیں۔ جیسے کہ بعض افراد کے ذکر سے عام کی نفی نہیں ہوتی۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت عام تھی ساری دنیا کی طرف تھی اس کے دلائل وضاحت و تفصیل سے آیت ( قُلْ يٰٓاَيُّھَا النَّاسُ اِنِّىْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَيْكُمْ جَمِيْعَۨا\015\08 ) 7 ۔ الاعراف :158) کی تفسیر میں بیان ہوچکے ہیں، اکثر لوگوں پر اللہ کے عذابوں کا قول ثابت ہوچکا ہے۔ انہیں تو ایمان نصیب نہیں ہونے کا وہ تو تجھے جھٹلاتے ہی رہیں گے۔