Skip to main content

وَالْقُرْاٰنِ الْحَكِيْمِ ۙ

By the Quran
وَٱلْقُرْءَانِ
قسم ہے قرآن
the Wise
ٱلْحَكِيمِ
حکیم کی

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

قسم ہے قرآن حکیم کی

English Sahih:

By the wise Quran,

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

قسم ہے قرآن حکیم کی

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

حکمت والے قرآن کی قسم،

احمد علی Ahmed Ali

قرآن حکمت والے کی قم ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

قسم ہے قرآن با حکمت کی (١)

٢۔١ یا قرآن محکم کی، جو نظم و معنی کے لحاظ سے محکم یعنی پختہ ہے۔ واؤ قسم کے لئے ہے۔ آگے جواب قسم ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

قسم ہے قرآن کی جو حکمت سے بھرا ہوا ہے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

قسم ہے قرآن باحکمت کی

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

قرآنِ حکیم کی قسم۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

قرآن حکیم کی قسم

طاہر القادری Tahir ul Qadri

حکمت سے معمور قرآن کی قَسم،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

صراط مستقیم کی وضاحت۔
حروف مقطعات جو سورتوں کے شروع میں ہوتے ہیں جیسے یہاں یاسین ہے ان کا پورا بیان ہم سورة بقرہ کی تفسیر کے شروع میں کرچکے ہیں لہذا اب یہاں اسے دہرانے کی ضرورت نہیں۔ بعض لوگوں نے کہا کہ یٰسین سے مراد اے انسان ہے۔ بعض کہتے ہیں حبشی زبان میں اے انسان کے معنی میں یہ لفظ ہے۔ کوئی کہتا ہے یہ اللہ کا نام ہے، پھر فرماتا ہے قسم ہے محکم اور مضبوط قرآن کی جس کے آس پاس بھی باطل پھٹک نہیں سکتا، کہ بالیقین اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ اللہ کے سچے رسول ہیں، سچے اچھے مضبوط اور عمدہ سیدھے اور صاف دین پر آپ ہیں، یہ راہ اللہ رحمٰن و رحیم صراط مستقیم کی ہے، اسی کا اترا ہوا یہ دین ہے جو عزت والا اور مومنوں پر خاص مہربانی کرنے والا ہے۔ جیسے فرمان ہے (وَاِنَّكَ لَـــتَهْدِيْٓ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ 52؀ۙ ) 42 ۔ الشوری ;52) ، تو یقیناً راہ راست کی رہبری کرتا ہے جو اس اللہ کی سیدھی راہ ہے جو آسمان و زمین کا مالک ہے اور جس کی طرف تمام امور کا انجام ہے، تاکہ تو عربوں کو ڈرا دے جن کے بزرگ بھی آگاہی سے محروم تھے جو محض غافل ہیں۔ ان کا تنہا ذکر کرنا اس لئے نہیں کہ دوسرے اس تنبیہہ سے الگ ہیں۔ جیسے کہ بعض افراد کے ذکر سے عام کی نفی نہیں ہوتی۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت عام تھی ساری دنیا کی طرف تھی اس کے دلائل وضاحت و تفصیل سے آیت ( قُلْ يٰٓاَيُّھَا النَّاسُ اِنِّىْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَيْكُمْ جَمِيْعَۨا\015\08 ) 7 ۔ الاعراف ;158) کی تفسیر میں بیان ہوچکے ہیں، اکثر لوگوں پر اللہ کے عذابوں کا قول ثابت ہوچکا ہے۔ انہیں تو ایمان نصیب نہیں ہونے کا وہ تو تجھے جھٹلاتے ہی رہیں گے۔