تو اب یہ (منکر) لوگ صرف قیامت ہی کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ ان پر اچانک آپہنچے؟ سو واقعی اس کی نشانیاں (قریب) آپہنچی ہیں، پھر انہیں ان کی نصیحت کہاں (مفید) ہوگی جب (خود) قیامت (ہی) آپہنچے گے،
English Sahih:
Then do they await except that the Hour should come upon them unexpectedly? But already there have come [some of] its indications. Then how [i.e., what good] to them, when it has come, will be their remembrance?
1 Abul A'ala Maududi
اب کیا یہ لوگ بس قیامت ہی کے منتظر ہیں کہ وہ اچانک اِن پر آ جائے؟ اُس کی علامات تو آ چکی ہیں جب وہ خود آ جائے گی تو اِن کے لیے نصیحت قبول کرنے کا کونسا موقع باقی رہ جائے گا؟
2 Ahmed Raza Khan
تو کاہے کے انتظار میں ہیں مگر قیامت کے کہ ان پر اچانک آجائے، کہ اس کی علامتیں تو آہی چکی ہیں پھر جب آجائے گی تو کہاں وہ اور کہاں ان کا سمجھنا،
3 Ahmed Ali
پھر کیا وہ اس گھڑی کا انتظار کرتے ہیں کہ ان پر ناگہان آئے پس تحقیق اس کی علامتیں تو ظاہر ہو چکیں ہیں پھر جب وہ آگئی تو ان کا سمجھنا کیا فائدہ دے گا
4 Ahsanul Bayan
تو کیا یہ قیامت کا انتطار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس اچانک آجائے یقیناً اس کی علامتیں تو آچکی ہیں (۱) پھر جبکہ ان کے پاس قیامت آجائے انہیں نصیحت کرنا کہاں ہوگا (۲)
۱۸۔۱ یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت بجائے خود قرب قیامت کی ایک علامت ہے جیسا کہ آپ نے بھی فرمایا بعثت انا والساعۃ کھاتین۔ صحیح بخاری۔ میری بعثت اور قیامت ان دو انگلیوں کی طرح ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کر کے واضح فرمایا کہ جس طرح یہ دونوں انگلیاں باہم ملی ہوئی ہیں اسی طرح قیامت میرے ذرا سا بعد ہے ۔ ١٨۔۲ یعنی جب قیامت اچانک آ جائے گی تو کافر کس طرح نصیحت حاصل کر سکیں گے؟ مطلب ہے اس وقت اگر وہ توبہ کریں گے بھی تو مقبول نہیں ہوگی اس لئے اگر توبہ کرنی ہے تو یہی وقت ہے ورنہ وہ وقت بھی آ سکتا ہے کہ ان کی توبہ بھی غیر مفید ہوگی۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اب تو یہ لوگ قیامت ہی کو دیکھ رہے ہیں کہ ناگہاں ان پر آ واقع ہو۔ سو اس کی نشانیاں (وقوع میں) آچکی ہیں۔ پھر جب وہ ان پر آ نازل ہوگی اس وقت انہیں نصیحت کہاں (مفید ہوسکے گی؟)
6 Muhammad Junagarhi
تو کیا یہ قیامت کا انتظار کر رہے ہیں کہ وه ان کے پاس اچانک آجائے یقیناً اس کی علامتیں تو آچکی ہیں، پھر جبکہ ان کے پاس قیامت آجائے انہیں نصیحت کرنا کہاں ہوگا؟
7 Muhammad Hussain Najafi
سو یہ لوگ تو بس اب قیامت کا انتظار کر رہے ہیں کہ اچانک ان پر آجائے تو اس کے آثار و علا مات تو آہی چکے ہیں اور جب وہ آجائے گی تو پھر ان کو نصیحت حاصل کرنے کاموقع کہاں رہے گا؟
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
پھر کیا یہ لوگ قیامت کا انتظار کررہے ہیں کہ وہ اچانک ان کے پاس آجائے جب کہ اس کی علامتیں ظاہر ہوگئی ہیں تو اگر وہ آبھی گئی تو یہ کیا نصیحت حاصل کریں گے
9 Tafsir Jalalayn
اب تو یہ لوگ قیامت ہی کو دیکھتے ہیں کہ ناگہاں ان پر آ واقع ہو تو اس کی نشانیاں (وقوع میں) آچکی ہیں پھر جب وہ ان پر آ نازل ہوگی اس وقت انہیں نصیحت کہاں (مفید ہو سکے گی ؟ ) فھل ینظرون الا الساعۃ ان تاتیھم بغتۃ جہاں تک حق کے واضح ہونے کا تعلق ہے وہ تو دلائل سے اور قرآن کے معجزانہ بیان سے، محد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سیرت پاک سے اور صحابہ کرام کی زندگیوں کے انقلاب سے انتہائی روشن طریقہ پر واضح ہوچکا ہے، اب کیا ایمان لانے کے لئے یہ لوگ اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ قیامت ان کے روبرو آ کھڑی ہو ؟ اور یہ تمام غیبی باتوں کا عینی مشاہدہ کرلیں، اس وقت تو بڑے سے بڑا کافر بھی ایمان لاتا ہے مگر اس ایمان کا کوئی اعتبار نہیں، خلاصہ یہ کہ ایمان کے لئے تمام شواہد و دلائل آچکے جو کہ ایک صاحب عقل و بصیرت کے ایمان لانے کے لئے کافی ہیں اب بھی اگر ایمان نہیں لاتے تو بس ایک علامت جس میں تمام مغیبات مشاہد ہوجائیں گے باقی رہ گئے ہے، اور وہ ہے قیامت۔ فقد جاء اشراطھا (الآیۃ) اگر مشرکین و کفار کو قیامت کے برپا ہونے کا انتظار ہے تو اس کی علامات بعیدہ تو آچکی ہیں ان میں سے ایک بڑی علامت خود نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت ہے، صحیحین وغیرہما میں حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا بعثت انا والساعۃ کھاتین میں اور قیامت اس طرح بھیجے گئے ہیں اور آپ نے اپنی انگشت شہادت اور درمیانی انگلی سے اشارہ کر کے فرمایا : جس طرح ان دونوں انگلیوں کے درمیان کوئی انگلی نہیں ہے، اسی طرح میرے اور قیامت کے درمیان کوئی نبی نہیں ہے اور اسی جیسی ایک حدیث بخاری شریف میں سہل بن سعد (رض) سے بھی مروی ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
کیا یہ اہل تکذیب منتظر ہیں﴿ إِلَّا السَّاعَةَ أَن تَأْتِيَهُم بَغْتَةً ﴾ کہ قیامت کی گھڑی اچانک ان کے پاس آئے، اور انہیں شعور بھی نہ ہو ﴿ فَقَدْ جَاءَ أَشْرَاطُهَا ﴾ یعنی قیامت کی وہ علامت آچکی ہیں جو اس کے قریب آجانے پر دلالت کرتی ہیں۔﴿ فَأَنَّىٰ لَهُمْ إِذَا جَاءَتْهُمْ ذِكْرَاهُمْ﴾ جب قیامت کی گھڑی آجائے گی، ان کی مدت مقررہ اختتام کو پہنچ جائے گی تو ان کا نصیحت پکڑنا اور اللہ تعالیٰ کی رضا کا طلب گار ہونا کس کام آئے گا؟ یہ سب کچھ ان کے ہاتھ سے نکل گیا، نصیحت پکڑنے کا وقت گزر گیا، انہوں نے وہ عمر گزار لی جس کے اندر نصیحت پکڑی جاسکتی تھی حالانکہ ان کے پاس برے انجام سے ڈرانے والا بھی آیا۔ اس آیت کریمہ میں اس بات کی ترغیب ہے کہ موت کے اچانک آجانے سے پہلے پہلے اس کی تیاری کرلینی چاہیے، کیونکہ انسان کی موت ہی اس کے لئے قیامت کی گھڑی ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
abb kiya yeh ( kafir ) log qayamat hi ka intizar ker rahey hain kay woh yakayak inn per aan parray-? ( agar aisa hai ) to uss ki alamaten to aa-chuki hain . phir jab woh aa-hi jaye gi to uss waqt unn kay liye naseehat manney ka moaqa kahan say aaye ga-?