النجم آية ۶۲
فَاسْجُدُوْا لِلّٰهِ وَاعْبُدُوْا
طاہر القادری:
سو اﷲ کے لئے سجدہ کرو اور (اُس کی) عبادت کرو،
English Sahih:
So prostrate to Allah and worship [Him].
1 Abul A'ala Maududi
جھک جاؤ اللہ کے آگے اور بندگی بجا لاؤ
2 Ahmed Raza Khan
تو اللہ کے لیے سجدہ اور اس کی بندگی کرو
3 Ahmed Ali
پس الله کے آگے سجدہ کرو اور اس کی عبادت کرو
4 Ahsanul Bayan
اب اللہ کے سامنے سجدے کرو اور (اسی کی) عبادت کرو (١)
٦٢۔١ یہ مشرکین اور مکذبین کی توبیخ کے لئے حکم دیا۔ یعنی جب ان کا معاملہ یہ ہے کہ وہ قرآن کو ماننے کی بجائے، اس کا مذاق و استخفاف کرتے ہیں اور ہمارے پیغمبر کے وعظ و نصیحت کا کوئی اثر ان پر نہیں ہو رہا ہے، تو اے مسلمانو! تم اللہ کی بارگاہ میں جھک کر اور اس کی عبادت و اطاعت کا مظاہرہ کرکے قرآن کی تعظیم و توقیر کا اہتمام کرو۔ چنانچہ اس حکم کی تعمیل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اور صحابہ نے سجدہ کیا، حتی کہ اس وقت مجلس میں موجود کفار نے بھی سجدہ کیا۔ جیسا کہ احادیث میں ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
تو خدا کے آگے سجدہ کرو اور (اسی کی) عبادت کرو
6 Muhammad Junagarhi
اب اللہ کے سامنے سجدے کرو اور (اسی) کی عبادت کرو
7 Muhammad Hussain Najafi
پس اللہ کے لئے سجدہ کرو اور(اسی کی) عبادت کرو۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
( اب سے غنیمت ہے) کہ اللہ کے لئے سجدہ کرو اور اس کی عبادت کرو
9 Tafsir Jalalayn
تو خدا کے آگے سجدہ کرو اور (اسی) کی عبادت کرو
فاسجدوا اللہ واعبدوا یعنی پچھلی آیات پر جو غورنے والے انسان کو عبرت و موعظت کا سبق دیتی ہیں اس کا مقتضی یہ ہے کہ تم سب اللہ کے سامنے خشوع اور تواضع کے ساتھ جھکو اور سجدہ کرو اور صرف اسی کی عبادت کرو۔
صحیح بخاری میں حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ سورة نجم کی اس آیت پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سجدہ کیا اور آپ کے ساتھ مسلمانوں اور مشرکوں اور تمام جن و انس نے سجدہ لیکا، عبداللہ بن مسعود (رض) کی دوسری روایت میں ہے کہ تمام حاضرین نے سجدہ کیا مگر صرف ایک قریشی بوڑھے نے جس کا نام (امیہ بن خلف) ہے سجدہ نہ کیا بلکہ زمین سے مٹی اٹھ اکر پیشانی سے لگا لی، اور کہا مجھے یہی کافی ہے، حضرت عبداللہ بن مسعود نے فرمایا پھر میں نے اس شخص کو حالت کفر میں قمتول پڑا ہوا دیکھا۔
مسئلہ : امام باوحنفیہ رحمتہ اللہ تعالیٰ ، امام شافعی رحمتہ اللہ تعالیٰ اور اکثر اہل علم کے نزدیک اس آیت پر سجدہ کرنا لازم ہے، امام مالک رحمتہ اللہ تعالیٰ اگرچہ خود اس آیت کی تلاوت کے بعد سجدہ کا التزام فرماتے تھے (جیسا کہ قاضی ابوبکر العربی نے احکام القرآن میں نقل کیا ہے) مگر ان کا مسلک یہ تھا کہ یہاں سجدہ کرنا لازم نہیں ہے، ان کی اس رائے کی بنئا پر حضرت زید بن ثابت کی یہ روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے سورة نجم پڑھی اور حضور نے سجدہ نہ کیا (بخاری، مسلم، احم، ترمذی، ابو دائود، نسائی) لیکن یہ حدیث سجدہ لازم ہونے کی نفی نہیں کرتی کیونکہ زیادہ سے زیادہ اس روایت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس وقت سجدہ نہیں کیا لیکن بعد میں بھی سجدہ نہیں کیا یہ ثابت نہیں ہوتا، یہ احتمال موجود ہے کہ آپ نے بعد میں سجدہ کرلیا ہو، دوسری روایات اس باب میں صریح ہیں کہ اس آیت پر التزاماً سجدہ کیا گیا ہے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) ابن عباس (رض) اور مطلب بن ابی وداعہ کی متفق علیہ روایات یہ ہیں کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب پہلی مرتبہ حرم میں یہ سورت تلاوت فرمائی تو آپ نے سجدہ کیا اور آپ کے ساتھ مسلم و مشرک سجدہ سجدہ میں گرگئے (بخاری، احمد، نسائی) ابن عمر (رض) کی روایت یہ ہے کہ حضو رنے نماز میں سورة نجم پڑھ کر سجدہ کیا اور دیر تک سجدہ میں پڑے رہے۔ (بیہقی، ابن مردویہ) سبرۃ الجہنی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فجر کی نماز میں سورة نجم پڑھی اور سجدہ کیا اور پھر اٹھ کر سورة زلزال پڑھی اور رکوع کیا۔ (سعید بن منصور)
فائدہ : پہلی سورت جس میں آیت سجدہ نازل ہوئی وہ سورة نجم ہے۔ (بخاری)
مسئلہ : اس آیت پر سجدہ تلاوت واجب ہے۔
مسئلہ :۔ یہ درست نہیں کہ جس چیز پر سجدہ کرے اس پر جھکنے کے بجائے اس شئی کو بلند کرے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿فَاسْجُدُوْا لِلّٰہِ وَاعْبُدُوْا﴾’’اب تم اللہ کے حضور سجدہ کرو اور اسی کی عبادت کرو۔‘‘ اللہ تعالیٰ کے لیے خاص طور پر سجدے کا حکم دینا اس کی فضیلت پر دلالت کرتا ہے نیز یہ کہ سجدہ عبادت کا سرنہاں اور اس کالب لباب ہے اس کی روح خشوع وخضوع ہے۔ حالت سجدہ بندے کا وہ عظیم ترین حال ہے جس میں بندے پر خضوع طاری ہوتا ہے، بندے کا قلب وبدن دونوں خضوع کی حالت میں ہوتے ہیں، بندہ اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنا بلند ترین عضو اس حقیر زمین پر رکھ دیتا ہے جو قدموں کے روندنے کا مقام ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے عمومی طور پر عبادت کا حکم دیا جو ان تمام اعمال اور اقوال ظاہرہ وباطنہ کو شامل ہے جن کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے اور ان سے راضی ہوتا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
abb ( bhi ) jhuk jao Allah kay samney , aur uss ki bandagi kerlo .