القمر آية ۳۳
كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوْطٍ ۢ بِالنُّذُرِ
طاہر القادری:
قومِ لُوط نے بھی ڈرسنانے والوں کو جھٹلایا،
English Sahih:
The people of Lot denied the warning.
1 Abul A'ala Maududi
لوطؑ کی قوم نے تنبیہات کو جھٹلایا
2 Ahmed Raza Khan
لوط کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا،
3 Ahmed Ali
قوم لوط نے بھی ڈرانے والوں کو جھٹلایا تھا
4 Ahsanul Bayan
قوم لوط نے بھی ڈرانے والوں کو جھٹلایا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
لوط کی قوم نے بھی ڈر سنانے والوں کو جھٹلایا تھا
6 Muhammad Junagarhi
قوم لوط نے بھی ڈرانے والوں کی تکذیب کی
7 Muhammad Hussain Najafi
قومِ لوط(ع) نے ڈرانے والوں کو جھٹلایا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور قوم لوط نے بھی پیغمبروں علیھ السّلام کو جھٹلایا
9 Tafsir Jalalayn
لوط کی قوم نے بھی ڈر سنانے والوں کو جھٹلایا تھا
قوم لوط (علیہ السلام) کا اجمالی واقعہ :
کذبت قوم لوط بالنذر یہاں سے قوم لوط کی ہلاکت کا اختصار کے ساتھ ذکر ہے، اس قوم پر ایسی تیز و تند ہو اکا عذاب بھیجا کہ جو ان پر کنکر پتھر رساتی تھی اور ان کی بستیوں کو تہہ وبالا کردیا گیا، سورة ہود میں اس کی تفصیلی گذر چکی ہے، آل لوط سے مراد خود حضرت لوط علیہ الصلا ۃ والسلام اور ان پر ایمان لانے والے لوگ ہیں جن میں حضرت لوط (علیہ السلام) کی بیوی شامل نہیں، کیونکہ وہ مومنہ نہیں تھی، البتہ لوط (علیہ السلام) کی دو بیٹیاں ان کے ساتھیں جن کو نجات دی گئی۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿کَذَّبَتْ قَوْمُ لُوْطٍ ﴾ جب حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم کو اللہ وحدہ لاشریک لہ کی عبادت کی طرف بلایا اور انہیں شرک اور فحش کام سے روکا جو دنیا میں ان سے پہلے کسی نے نہیں کیا تو انہوں نے حضرت لوط علیہ السلام کی تکذیب کی۔ پس انہوں نے آپ کو جھٹلایا اور اپنے شرک اور فواحش پر جمے رہے، حتیٰ کہ وہ فرشتے جو خوبصورت مہمانوں کی شکل میں آئے تھے ان کی آمد کے بارے میں جب حضرت لوط علیہ السلام کی قوم نے سنا توجلدی سے آئے اور وہ ان مہمانوں کے ساتھ بدکاری کرنا چاہتے تھے۔ اللہ ان پر لعنت کرے اور ان کا برا کرے وہ ان مہمانوں کے بارے میں آپ کو فریب دینا چاہتے تھے۔ اللہ نے جبریل علیہ السلام کو حکم دیا انہوں نے ان کو اندھا کرڈالا، ان کے نبی نے ان کو اللہ کی گرفت اور سزا دے ڈرایا۔ ﴿فَتَمَارَوْا بِالنُّذُرِ﴾’’تو انہوں نے ڈرواے میں شک کیا۔‘‘
11 Mufti Taqi Usmani
loot ki qoam ney ( bhi ) tanbeeh kernay walon ko jhutlaya .
12 Tafsir Ibn Kathir
خلاف وضع فطری کے مرتکب
لوطیوں کا واقعہ بیان ہو رہا ہے کہ کس طرح انہوں نے اپنے رسولوں کا انکار کیا اور ان کی مخالفت کر کے کس مکروہ کام کو کیا جسے ان سے پہلے کسی نے نہ کیا تھا یعنی اغلام بازی، اسی لئے ان کی ہلاکت کی صورت بھی ایسی ہی انوکھی ہوئی، اللہ تعالیٰ کے حکم سے حضرت جبرائیل نے کی بستیوں کو اٹھا کر آسمان کے قریب پہنچا کر اوندھی مار دیں اور ان پر آسمان سے ان کے نام کے پتھر برسائے مگر لوط کے ماننے والوں کو سحر کے وقت یعنی رات کی آخری گھڑی میں بچا لیا انہیں حکم دیا گیا کہ تم اس بستی سے چلے جاؤ، حضرت لوط پر ان کی قوم میں سے کوئی بھی ایمان نہ لایا تھا یہاں تک کہ خود حضرت لوط کی بیوی بھی کافرہ ہی تھی قوم میں سے ایک بھی شخص کو ایمان نصیب نہ ہوا۔ پس عذاب الٰہی سے بھی کوئی نہ بچا آپ کی بیوی بھی قوم کے ساتھ ہی ساتھ ہلاک ہوئی صرف آپ اور آپ کی لڑکیاں اس نحوست سے بچا لئیے گئے شاکروں کو اللہ اسی برے اور آڑے وقت میں کام آتا ہے اور انہیں ان کی شکر گذاری کا پھل دیتا ہے۔ عذاب کے آنے سے پہلے حضرت لوط انہیں آگاہ کرچکے تھے لیکن انہوں نے توجہ تک نہ کی بلکہ شک و شبہ اور جھگڑا کیا، اور ان کے مہمانوں کے بارے میں انہیں چکمہ دینا چاہا۔ حضرت جبرائیل، حضرت میکائیل، حضرت اسرافیل، وغیرہ فرشتے انسانی صورتوں میں حضرت لوط کے گھر مہمان بن کر آئے تھے، نہایت خوبصورت چہرے پیاری پیاری شکلیں اور عنفوان شباب کی عمر۔ ادھر یہ رات کے وقت حضرت لوط کے گھر اترے ان کی بیوی کافرہ تھی قوم کو اطلاع دی کہ آج لوط کے ہاں مہمان آئے ہیں ان لوگوں کو اغلام کی بدعادت تو تھی ہی دوڑ بھاگ کر حضرت لوط کے مکان کو گھیر لیا حضرت لوط نے دروازے بند کر لئے انہوں نے ترکیبیں شروع کیں کہ کسی طرح مہمان ہاتھ لگیں جس وقت یہ سب کچھ ہو رہا تھا شام کا وقت تھا حضرت لوط انہیں سمجھا رہے تھے ان سے کہہ رہے تھے کہ یہ میری بیٹیاں یعنی جو تمہاری جوروئیں موجود ہیں تم اس بدفعلی کو چھوڑو اور حلال چیز سے فائدہ اٹھاؤ لیکن ان سرکشوں کا جواب تھا کہ آپ کو معلوم ہے کہ ہمیں عورتوں کی چاہت نہیں ہمارا جو ارادہ ہے وہ آپ سے مخفی نہیں تم ہمیں اپنے مہمان سونپ دو ۔ جب اسی بحث و مباحثہ میں بہت وقت گذر چکا اور وہ لوگ مقابلہ پر تل گئے اور حضرت لوط بیحد زچ آگئے اور بہت ہی تنگ ہوئے، تب حضرت جبرائیل باہر نکلے اور اپنا پر ان کی آنکھوں پر پھیرا سب اندھے بن گئے آنکھیں بالکل جاتی رہیں اب تو حضرت لوط کو برا کہتے ہوئے دیواریں ٹٹولتے ہوئے صبح کا وعدہ دے کر پچھلے پاؤں واپس ہوئے، لیکن صبح کے وقت ہی ان پر عذاب الٰہی آگیا جس میں سے نہ بھاگ سکے نہ اس سے پیچھا چھڑا سکے عذاب کے مزے اور ڈراوے کی طرف دھیان نہ دینے کا وبال انہوں نے چکھ لیا یہ قرآن تو بہت ہی آسان ہے جو چاہے نصیحت حاصل کرسکتا ہے کوئی ہے جو بھی اس سے پند و وعظ حاصل کرلے ؟