Skip to main content

وَاِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ يٰقَوْمِ لِمَ تُؤْذُوْنَنِىْ وَقَدْ تَّعْلَمُوْنَ اَنِّىْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَيْكُمْۗ فَلَمَّا زَاغُوْۤا اَزَاغَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْۗ وَاللّٰهُ لَا يَهْدِى الْقَوْمَ الْفٰسِقِيْنَ

And when
وَإِذْ
اور جب
said
قَالَ
کہا
Musa
مُوسَىٰ
موسیٰ نے
to his people
لِقَوْمِهِۦ
اپنی قوم سے
"O my people!
يَٰقَوْمِ
اے میری قوم
Why
لِمَ
کیوں
do you hurt me
تُؤْذُونَنِى
تم مجھ کو اذیت دیتے ہو
while certainly
وَقَد
حالانکہ تحقیق
you know
تَّعْلَمُونَ
تم جانتے ہو
that I am
أَنِّى
بیشک میں
(the) Messenger
رَسُولُ
رسول ہوں
(of) Allah
ٱللَّهِ
اللہ کا
to you?"
إِلَيْكُمْۖ
تمہاری طرف
Then when
فَلَمَّا
پھر جب
they deviated
زَاغُوٓا۟
وہ ٹیڑھے ہوئے
(was caused to) deviate
أَزَاغَ
ٹیڑھا کردیا
(by) Allah
ٱللَّهُ
اللہ نے
their hearts
قُلُوبَهُمْۚ
ان کے دلوں کو
And Allah
وَٱللَّهُ
اور اللہ
(does) not
لَا
نہیں
guide
يَهْدِى
ہدایت دیتا
the people
ٱلْقَوْمَ
قوم کو
the defiantly disobedient
ٱلْفَٰسِقِينَ
فاسق

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اور وہ وقت یاد کرنے کے لائق ہے جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اے میری قوم ! تم مجھے کیوں ایذا دیتے ہو حالانکہ تم جانتے ہو کہ میں تمہارے پاس اللہ کا بھیجا ہوا ہوں۔ تو جب ان لوگوں نے کجروی کی خدا نے بھی ان کے دل ٹیڑھے کردیے اور خدا نافرمانوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
واذکر اذقال موسیٰ لقومہ یقوم لم توذوننی یہ جانتے ہوئے بھی کہ موسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے سچے نبی ہیں پھر بھی بنی اسرائیل انہیں اپنی زبان سے ایذاء پہنچاتے تھے، حتی کہ بعض جسمانی عیوب بھی ان کی طرف منسوب کرتے تھے حالانکہ وہ بیماری ان کے اندر نہیں تھی، بنی اسرائیل کا خیال تھا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو عظم الخصتین کی بیماری ہے جس کو عربی میں ادرۃ کہتے ہیں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) چونکہ بہت باحیا تھے اس لئے وہ اپنا ستر کھلنے نہیں دیتے تھے اور نہ دیگر بنی اسرائیل کے مانند ننگے غسل کرتے تھے اسی وجہ سے بنی اسرائیل سمجھتے تھے کہ موسیٰ (علیہ السلام) آدر ہیں، واقعہ کی تفصیل سورة احزاب میں گذر چکی ہے، وہاں دیکھ لیا جائے۔
فلما زاغوا ازاغ اللہ قلوبھم یعنی اللہ تعالیٰ کا یہ طریقہ نہیں کہ جو لوگ خود ٹیڑھی راہ چلنا چاہیں انہیں وہ خواہ مخواہ سیدھی راہ چلائے اور جو لوگ اس کی نافرمانی پر تلے ہوئے ہوں ان کو زبردستی ہدایت سے سرفراز فرمائے، اس سے یہ بات خودبخود واضح ہوگئی کہ کسی شخص یا قوم کی گمراہی کا آغاز اللہ کی طرف سے نہیں ہوتا، بلکہ خود اس شخص یا قوم کی طرف سے ہوتا ہے، البتہ اللہ قکانون یہ ہے کہ جو گمراہی کو پسند کرے وہ اس کے لئے راست روی کے نہیں بلکہ گمراہی کے اسباب ہی فراہم کرتا ہے، تاکہ جن راہوں میں وہ بھٹکنا چاہے بھٹکتا چلا جائے اللہ تعالیٰ نے تو اسے انتخاب کی آزادی عطا فرما دی ہے اس انتخاب میں کوئی جبر اللہ کی طرف سے نہیں ہے۔

English Sahih:

And [mention, O Muhammad], when Moses said to his people, "O my people, why do you harm me while you certainly know that I am the messenger of Allah to you?" And when they deviated, Allah caused their hearts to deviate. And Allah does not guide the defiantly disobedient people.

1 Abul A'ala Maududi

اور یاد کرو موسیٰؑ کی وہ بات جو اس نے اپنی قوم سے کہی تھی "اے میری قوم کے لوگو، تم کیوں مجھے اذیت دیتے ہو حالانکہ تم خوب جانتے ہو کہ میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں؟" پھر جب انہوں نے ٹیڑھ اختیار کی تو اللہ نے ان کے دل ٹیڑھے کر دیے، اللہ فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا