دن کے وقت تو تمہیں اور بہت سے شغل ہوتے ہیں
ان لک فی النھار سبحا طویلا، یہاں سبح سے دن بھر کے مشاغل مراد ہیں جن میں تعلیم، تبلیغ، اصلاح خلق یا اسے معاشی مصالح کے لئے چلنا پھرنا داخل ہے، مذکورہ مشاغل کی وجہ سے میں عبادت کے لئے وقت نکالنا دشوار ہوتا ہے، اس کے علاوہ شورو شغب کی وجہ سے یکسوئی میں خلل پڑنے کا اندیشہ بھی رہتا ہے، رات کا وقت اس کام کے لئے نہایت موزوں و مناسب ہے، لہٰذا بقدر ضرورت آرام کے ساتھ قیام لیل کی عبادت بھی یکسوئی اور اطمینان قلبی کے ساتھ ہوجائے گی۔
فائدہ : حضرات فقہاء نے فرمایا کہ اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ علماء و مشائخ جو تعلیم و تربیت اور اصلاح خلق کی خدمتوں میں لگے رہتے ہیں ان کو بھی چاہیے کہ یہ کام دن ہی تک محدود رکھیں، رات کا وقت اللہ تعالیٰ کے حضور حاضری اور عبادت کے لئے فارغ رکھنا بہتر ہے، جیسا کہ علماء سلف کا معمول رہا ہے، اتفاقی اہم ضرورت اس سے مستثنیٰ ہے۔