اگر تم ان کی (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی غلبۂ اسلام کی جد و جہد میں) مدد نہ کرو گے (تو کیا ہوا) سو بیشک اللہ نے ان کو (اس وقت بھی) مدد سے نوازا تھا جب کافروں نے انہیں (وطنِ مکہ سے) نکال دیا تھا درآنحالیکہ وہ دو (ہجرت کرنے والوں) میں سے دوسرے تھے جبکہ دونوں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ) غارِ (ثور) میں تھے جب وہ اپنے ساتھی (ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے فرما رہے تھے: غمزدہ نہ ہو بیشک اللہ ہمارے ساتھ ہے، پس اللہ نے ان پر اپنی تسکین نازل فرما دی اور انہیں (فرشتوں کے) ایسے لشکروں کے ذریعہ قوت بخشی جنہیں تم نہ دیکھ سکے اور اس نے کافروں کی بات کو پست و فروتر کر دیا، اور اللہ کا فرمان تو (ہمیشہ) بلند و بالا ہی ہے، اور اللہ غالب، حکمت والا ہے،
English Sahih:
If you do not aid him [i.e., the Prophet (^)] – Allah has already aided him when those who disbelieved had driven him out [of Makkah] as one of two, when they were in the cave and he [i.e., Muhammad (^)] said to his companion, "Do not grieve; indeed Allah is with us." And Allah sent down His tranquility upon him and supported him with soldiers [i.e., angels] you did not see and made the word of those who disbelieved the lowest, while the word of Allah – that is the highest. And Allah is Exalted in Might and Wise.
1 Abul A'ala Maududi
تم نے اگر نبیؐ کی مدد نہ کی تو کچھ پروا نہیں، اللہ اُس کی مدد اس وقت کر چکا ہے جب کافروں نے اسے نکال دیا تھا، جب وہ صرف دو میں کا دوسرا تھا، جب وہ دونوں غار میں تھے، جب وہ اپنی ساتھی سے کہہ رہا تھا کہ "غم نہ کر، اللہ ہمارے ساتھ ہے" اُس وقت اللہ نے اس پر اپنی طرف سے سکون قلب نازل کیا اور اس کی مدد ایسے لشکروں سے کی جو تم کو نظر نہ آتے تھے اور کافروں کا بول نیچا کر دیا اور اللہ کا بول تو اونچا ہی ہے، اللہ زبردست اور دانا و بینا ہے
2 Ahmed Raza Khan
اگر تم محبوب کی مدد نہ کرو تو بیشک اللہ نے ان کی مدد فرمائی جب کافروں کی شرارت سے انہیں باہر تشریف لے جانا ہوا صرف دو جان سے جب وہ دونوں غار میں تھے جب اپنے یار سے فرماتے تھے غم نہ کھا بیشک اللہ ہمارے ساتھ ہے تو اللہ نے اس پر اپنا سکینہ اتارا اور ان فوجوں سے اس کی مدد کی جو تم نے نہ دیکھیں اور کافروں کی بات نیچے ڈالی اللہ ہی کا بول بالا ہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے،
3 Ahmed Ali
اگرتم رسول کی مدد نہ کرو گے تو اس کی الله نے مدد کی ہے جس وقت اسے کافروں نے نکالا تھا کہ وہ دو میں سے دوسرا تھاجب وہ دونوں غار میں تھے جب وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا تو غم نہ کھا بے شک الله ہمارے ساتھ ہے پھر الله نے اپنی طرف سے اس پر تسکین اتاری اور اس کی مدد کو وہ فوجیں بھیجیں جنہیں تم نے نہیں دیکھا اورکافروں کی بات کو پست کر دیا اور بات تو الله ہی کی بلند ہے اور الله زبردست (اور) حکمت والا ہے
4 Ahsanul Bayan
اگر تم ان (نبی صلی اللہ علیہ وسلم) کی مدد نہ کرو تو اللہ ہی نے ان کی مدد کی اس وقت جبکہ انہیں کافروں نے (دیس سے) نکال دیا تھا، دو میں سے دوسرا جبکہ وہ دونوں غار میں تھے جب یہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ غم نہ کر اللہ ہمارے ساتھ ہے (١) پس جناب باری نے اپنی طرف سے تسکین اس پر نازل فرما کر ان لشکروں سے اس کی مدد کی جنہیں تم نے دیکھا ہی نہیں (٢) اس نے کافروں کی بات پست کردی اور بلند و عزیز تو اللہ کا کلمہ ہی ہے (٣) اللہ غالب ہے حکمت والا ہے۔
٤٠۔١ جہاد سے پیچھے رہنے یا اس سے جان چھڑانے والوں سے کہا جا رہا ہے کہ اگر تم مدد نہیں کرو گے تو اللہ تعالٰی تمہاری مدد کا محتاج نہیں ہے۔ اللہ تعالٰی نے اپنے پیغمبر کی مدد اس وقت بھی کی جب اس نے غار میں پناہ لی تھی اور اپنے ساتھی (یعنی حضرت ابو بکر صدیق سے کہا تھا ' غم نہ کر اللہ ہمارے ساتھ ہے 'اس کی تفصیل حدیث میں آئی ہے۔ ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ جب ہم غار میں تھے تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا اگر ان مشرکین نے (جو ہمارے تعاقب میں ہیں) ہمارے قدموں پر نظر ڈالی تو یقینا ہمیں دیکھ لیں گے حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، یا ابابکر ! ما ظنک باثنین اللہ ثالثھما (صحیح بخاری) اے ابو بکر! تمہارا ان دو کے بارے میں کیا خیال ہے جن کا تیسرا اللہ کی مدد اور اس کی نصرت جن کو شامل حال ہے۔ ٤٠۔٢ یہ مدد کی وہ دو صورتیں بیان فرمائی ہیں جن سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد فرمائی گئی۔ ایک سکینت، دوسری فرشتوں کی تائید۔ ٤٠۔٣ کافروں کے کلمے سے شرک اور کلمۃ اللہ سے توحید مراد ہے۔ جس طرح ایک حدیث میں بیان فرمایا گیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا۔ ایک شخص بہادری کے جوہر دکھانے کے لئے لڑتا ہے، ایک قبائلی عصبیت و حمیت میں لڑتا ہے، ایک اور ریاکاری کے لئے لڑتا ہے۔ ان میں سے فی سبیل اللہ لڑنے والا کون ہے، آپ نے فرمایا ' جو اس لئے لڑتا ہے کہ اللہ کا کلمہ بلند ہو جائے، وہ فی سبیل اللہ ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اگر تم پیغمبر کی مدد نہ کرو گے تو خدا اُن کا مددگار ہے (وہ وقت تم کو یاد ہوگا) جب ان کو کافروں نے گھر سے نکال دیا۔ (اس وقت) دو (ہی ایسے شخص تھے جن) میں (ایک ابوبکرؓ تھے) اور دوسرے (خود رسول الله) جب وہ دونوں غار (ثور) میں تھے اس وقت پیغمبر اپنے رفیق کو تسلی دیتے تھے کہ غم نہ کرو خدا ہمارے ساتھ ہے۔ تو خدا نے ان پر تسکین نازل فرمائی اور ان کو ایسے لشکروں سے مدد دی جو تم کو نظر نہیں آتے تھے اور کافروں کی بات کو پست کر دیا۔ اور بات تو خدا ہی کی بلند ہے۔ اور خدا زبردست (اور) حکمت والا ہے
6 Muhammad Junagarhi
اگر تم ان (نبی صلی اللہ علیہ وسلم) کی مدد نہ کرو تو اللہ ہی نے ان کی مدد کی اس وقت جبکہ انہیں کافروں نے (دیس سے) نکال دیا تھا، دو میں سے دوسرا جبکہ وه دونوں غار میں تھے جب یہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ غم نہ کر اللہ ہمارے ساتھ ہے، پس جناب باری نے اپنی طرف سے تسکین اس پر نازل فرما کر ان لشکروں سے اس کی مدد کی جنہیں تم نے دیکھا ہی نہیں، اس نے کافروں کی بات پست کر دی اور بلند وعزیز تو اللہ کا کلمہ ہی ہے، اللہ غالب ہے حکمت واﻻ ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور اگر تم ان (رسول(ص)) کی نصرت نہیں کروگے (تو نہ کرو) اللہ نے ان کی اس وقت نصرت کی جب کافروں نے ان کو (وطن سے) نکال دیا تھا۔ اور آپ دو میں سے دوسرے تھے۔ جب دونوں غار میں تھے اس وقت وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ غمگین نہ ہو یقینا اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ سو اللہ نے ان (رسول(ص)) پر اپنی تسکین نازل کی اور ان کی ایسے لشکروں سے مدد کی جن کو تم نے نہیں دیکھا۔ اور اللہ نے کافروں کے بول کو نیچا کر دیا اور اللہ کا بول ہی بالا ہے۔ اور اللہ زبردست ہے بڑا حکمت والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اگر تم پیغمبر کی مدد نہ کرو گے تو ان کی مدد خدا نے کی ہے اس وقت جب کفاّر نے انہیں وطن سے باہر نکال دیا اور وہ ایک شخص کے ساتھ نکلے اور دونوں غار میں تھے تو وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ رنج نہ کرو خدا ہمارے ساتھ ہے پھر خدا نے اپنی طرف سے اپنے پیغمبر پر سکون نازل کردیا اور ان کی تائید ان لشکروں سے کردی جنہیں تم نہ دیکھ سکے اور اللہ ہی نے کفاّر کے کلمہ کو پست بنادیا ہے اور اللہ کا کلمہ درحقیقت بہت بلند ہے کہ وہ صاحب هعزت و غلبہ بھی ہے اور صاحب هحکمت بھی ہے
9 Tafsir Jalalayn
اگر تم پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مدد نہ کرو گے تو خدا ان کا مددگار ہے (وہ وقت تم کو یاد ہوگا) جب انکو کافروں نے گھر سے نکال دیا (اس وقت) دو (ہی شخص تھے جن) میں (ایک ابوبکر (رض) تھے) دوسرے (خود رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب وہ دونوں غار (ثور) میں تھے اس وقت پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے رفیق کو تسلی دیتے تھے کہ غم نہ کرو خدا ہمارے ساتھ ہے۔ تو خدا نے ان پر اپنی تسکین نازل فرمائی اور ان کو ایسے لشکروں سے مدد دی جو تم کو نظر نہیں آتے تھے اور کافروں کی بات کو پست کردیا۔ اور بات تو خدا ہی کی بلند ہے اور خدا زبردست (اور) حکمت والا ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
اگر تم اللہ تعالیٰ کے رسول محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدد نہیں کرتے، تو اللہ تعالیٰ تم سے بے نیاز ہے تم اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ اس نے قلت زاد اور بے کسی کے حالات میں بھی آپ کی مدد فرمائی۔ ﴿إِذْ أَخْرَجَهُ الَّذِينَ كَفَرُوا﴾ ” جب اس کو کافروں نے نکال دیا۔“ جب کفار نے آپ کو مکہ مکرمہ سے نکال دیا تھا، جب انہوں نے آپ کو قتل کرنے کا ارادہ کیا اور اس مقصد کے حصول کے لئے بھرپور کوشش کی اور وہ اس کی شدید خواہش رکھتے ہیں۔ آخر انہوں نے آپ کو مکہ مکرمہ سے نکلنے پر مجبور کردیا۔ ﴿ثَانِيَ اثْنَيْنِ﴾ ” وہ دو میں سے دوسرا تھا“ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ابوبکر صدیق ﴿ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ﴾ ” جب وہ دونوں غار میں تھے“ یعنی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ مکہ مکرمہ سے نکل کر مکہ سے نیچے کی طرف واقع غار ثور میں پناہ گزین ہوئے۔ دونوں اس وقت تک غار میں ٹھہرے رہے جب تک کہ ان کی تلاش کا معاملہ ٹھنڈ انہیں پڑگیا۔ دونوں اصحاب شدید حرج اور مشقت کی حالت میں مبتلا رہے۔ جب ان کے دشمن ان کی تلاش میں ہر طرف پھیل گئے تاکہ ان کو پکڑ کر قتل کردیں اس وقت اللہ تعالیٰ نے ان پر اپنی نصرت نازل فرمائی جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ ﴿إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ﴾ ” جب وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے۔“ یعنی جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ساتھی حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے جب کہ وہ سخت غم زدہ اور قلق کا شکار تھے۔۔۔ فرمایا : ﴿ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّـهَ مَعَنَا﴾ ” غم نہ کھا، اللہ ہمارے ساتھ ہے“ یعنی اللہ تعالیٰ کی مدد، نصرت اور تائید ہمارے ساتھ ہے۔ ﴿فَأَنزَلَ اللَّـهُ سَكِينَتَهُ﴾ ” پس اتاری اللہ نے اپنی طرف سے اس پر سکینت“ یعنی اللہ تعالیٰ نے ثابت قدمی، طمانیت اور ایسا سکون نازل فرمایا جو دل کی مضبوطی کا باعث ہوتا ہے۔ اس لئے جب آپ کا ساتھی گھبرایا تو آپ نے اس کو پرسکون کرتے ہوئے فرمایا ” غم نہ کھا، اللہ ہمارے ساتھ ہے۔“ ﴿وَأَيَّدَهُ بِجُنُودٍ لَّمْ تَرَوْهَا﴾ ” اور اس کی مدد کو وہ فوجیں بھیجیں کہ تم نے نہیں دیکھیں“ اور وہ معزز فرشتے تھے جن کو اللہ نے آپ کا محافظ بنا دیا۔ ﴿وَجَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِينَ كَفَرُوا السُّفْلَىٰ﴾ ” اور کافروں کی بات کو پست کردیا۔“ یعنی اللہ تعالیٰ نے کفار کو ساقط اور بے یار و مددگار چھوڑ دیا، کیونکہ کفار سخت غضب ناک تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سخت غصہ تھا وہ سمجھتے تھے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گرفتار کر کے قتل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی پوری کوشش کی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کے حال پر چھوڑ دیا اور وہ مقصد حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوسکے، بلکہ وہ کچھ بھی حاصل نہ کرسکے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدافعت فرما کر آپ کو اپنی نصرت سے نوازا۔ یہی وہ مدد ہے جس کا اس مقام پر ذکر کیا گیا ہے۔ اس لئے کہ مدد کی دو قسمیں ہیں۔ (١) جب مسلمان دشمن کو زک پہنچانے کے خواہشمند ہوں۔ اللہ تعالیٰ ان کی خواہش اور مقصد کو پورا کرتا ہے اور وہ اپنے دشمن پر غالب آجاتے ہیں۔ (٢) مدد کی دوسری قسم مستضعفین کی مدد ہے جن کو ان کا طاقتور دشمن نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کے دشمن کو آپ سے دور کر کے اور دشمن سے آپ کا دفاع کر کے آپ کی مدد فرمائی اور شاید مدد و نصرت کی یہ قسم سب سے زیادہ فائدہ مند ہے۔ اللہ تعالیٰ کا اپنے رسول کی مدد کرنا، جب کفار نے دونوں کو مکہ مکرمہ سے نکال دیا تھا۔۔۔ نصرت کی اسی نوع میں شمار ہوتا ہے۔ ﴿ وَكَلِمَةُ اللَّـهِ هِيَ الْعُلْيَا﴾ ” اور بات تو اللہ ہی کی بلند ہے۔“ یعنی اللہ تعالیٰ کے کلمات قدر یہ اور کلمات دینیہ دیگر تمام کلمات پر غالب ہیں۔ اس مفہوم کی چند دیگر آیات یہ ہیں۔ ﴿وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِينَ﴾ (الروم :30؍47) ” اور اہل ایمان کی مدد کرنا ہم پر لازم ہے۔“ فرمایا : ﴿إِنَّا لَنَنصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ﴾ (غافر :40؍51) ” ہم اپنے رسولوں کی اور ان کی جو ایمان لائے، دنیا کی زندگی میں اور جس روز گواہ (گواہی دینے کے لئے) کھڑے ہوں گے،ضرور مدد کریں گے۔“ ﴿وَإِنَّ جُندَنَا لَهُمُ الْغَالِبُونَ﴾ (الصافات :3؍173) ” اور بے شک ہمارا لشکر ہی غالب رہے گا۔“ پس اللہ تعالیٰ کا دین واضح دلائل، حیرت انگیز آیات اور تائید کرنے والے براہین کے ذریعے سے تمام ادیان پر غالب ہے۔ ﴿وَاللَّـهُ عَزِيزٌ ﴾ ” اور اللہ غالب ہے۔“ کوئی اس پر غالب آسکتا ہے، نہ کوئی بھاگ کر اس سے بچ سکتا ہے۔ ﴿حَكِيمٌ ﴾ ” وہ حکمت والا ہے۔“ تمام اشیاء کو ان کے مناسب مقام پر رکھتا ہے وہ کبھی کبھی اپنے گروہ کی مدد کو کسی دوسرے وقت تک موخر کردیتا ہے جس کا تقاضا حکمت الہیہ کرتی ہے۔ اس آیت کریمہ میں جناب ابوبکر صدیق کی فضیلت میں ایک ایسی خصوصیت بیان کی گئی ہے جو اس امت کے کسی اور فرد میں نہیں اور وہ ہے یہ منقبت جلیلہ اور صحبت جمیلہ۔۔۔ اور تمام مسلمان اس بات پر متفق ہیں کہ اس آیت کریمہ سے یہی مراد ہے۔ بنا بریں جن لوگوں نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صحبت کا انکار کیا انہوں نے ظلم و تعدی اور کفر کا ارتکاب کیا، کیونکہ اس نے قرآن کا انکار کیا جو اس صحبت کی تصریح کرتا ہے۔ اس آیت کریمہ سے سکینت کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ مصیبت اور خوف کے اوقات میں جب دل پریشان ہوجاتے ہیں، تو سکینت اللہ تعالیٰ کی نعمت کاملہ ہے۔ یہ نعمت کاملہ بندہ مومن کو اس کی اپنے رب کی معرفت، اپنے رب کے سچے وعدے پر اعتماد، اپنے ایمان اور اپنی شجاعت کے مطابق عطا ہوتی ہے۔ اس آیت کریمہ سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ حزن کبھی کبھار اللہ تعالیٰ کے خاص بندوں اور صدیقین کو بھی لاحق ہوجاتا ہے۔ بایں ہمہ جب بندہ مومن پر یہ کیفیت نازل ہو تو بہتر یہ ہے کہ وہ اس کیفیت کو دور کرنے کی کوشش کرے، کیونکہ حزن بندے کے دل کو کمزور اور اس کی عزیمت کو پراگندہ کردیتا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
agar tum inn ki ( yani nabi karim SallAllaho-alehi-wa-aalihi-wasallam ki ) madad nahi kero gay to , ( inn ka kuch nuqsan nahi , kiyonkay ) Allah inn ki madad uss waqt ker-chuka hai , jab inn ko kafir logon ney aesay waqt ( makkah say ) nikala tha jab woh do aadmiyon mein say doosray thay , jab woh dono ghaar mein thay , jab woh apney sathi say keh rahey thay kay : ghum naa kero Allah humaray sath hai . chunacheh Allah ney unn per apni taraf say taskeen nazil farmaee , aur unn ki aesay lashkaron say madad ki jo tumhen nazar nahi aaye , aur kafir logon ka bol neecha ker dikhaya , aur bol to Allah hi ka baala hai . aur Allah iqtidar ka bhi malik hai , hikmat ka bhi malik .
12 Tafsir Ibn Kathir
آغاز ہجرت تم اگر میرے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی امداد و تائید چھوڑ دو تو میں کسی کا محتاج نہیں ہوں۔ میں آپ اس کا ناصر موید کافی اور حافظ ہوں۔ یاد رکھو ہجرت والے سال جبکہ کافروں نے آپ کے قتل، قید یا دیس نکالا دینے کی سازش کی تھی اور آپ اپنے سچے ساتھی حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے ساتھ تن تنہا مکہ شریف سے بحکم الٰہی تیز رفتاری سے نکلے تھے تو کون ان کا مددگار تھا ؟ تین دن غار میں گذارے تاکہ ڈھونڈھنے والے مایوس ہو کر واپس چلے جائیں تو یہاں سے نکل کر مدینہ شریف کا راستہ لیں۔ صدیق اکبر (رض) لمحہ بہ لمحہ گھبرا رہے تھے کہ کسی کو پتہ نہ چل جائے ایسا نہ ہو کہ وہ رسول کریم علیہ افضل الصلوۃ والتسلیم کو کوئی ایذاء پہنچائے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی تسکین فرماتے اور ارشاد فرماتے کہ ابوبکر صدیق (رض) ان دو کی نسبت تیرا کیا خیال ہے جن کا تیسرا خود اللہ تعالیٰ ہے۔ مسند احمد میں ہے کہ حضرت ابوبکر بن ابو قحافہ نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے غار میں کہا کہ اگر ان کافروں میں سے کسی نے اپنے قدموں کو بھی دیکھا تو وہ ہمیں دیکھ لے گا آپ نے فرمایا ان دو کو کیا سمجھتا ہے جن کا تیسرا خود اللہ ہے۔ الغرض اس موقعہ پر جناب باری سبحانہ و تعالیٰ نے آپ کی مدد فرمائی۔ بعض بزرگوں نے فرمایا کہ مراد اس سے یہ ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) پر اللہ تعالیٰ نے اپنی تسکین نازل فرمائی۔ ابن عباس (رض) وغیرہ کی یہی تفسیر ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو مطمئن اور سکون و تسکین والے تھے ہی لیکن اس خاص حال میں تسکین کا از سر نو بھیجنا کچھ اس کے خلاف نہیں۔ اسلئے اسی کے ساتھ فرمایا کہ اپنے غائبانہ لشکر اتار کر اس کی مدد فرمائی یعنی فرشتوں کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے کلمہ کفر دبا دیا اور اپنے کلمے کا بول بالا کیا۔ شرک کو پست کیا اور توحید کو اونچا کیا۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال ہوتا ہے کہ ایک شخص اپنی بہادری کے لئے۔ دوسرا حمیت قومی کے لئے، تیسرا لوگوں کو خشو کرنے کیلئے لڑ رہا ہے تو ان میں سے اللہ کی راہ کا مجاہد کون ہے ؟ آپ نے فرمایا جو کلمہ حق کو بلند وبالا کرنے کی نیت سے لڑے وہ راہ حق کا مجاہد ہے اللہ تعالیٰ انتقام لینے پر غالب ہے۔ جس کی مدد کرنا چاہے کرتا ہے نہ اس کے سامنے کوئی روک سکے نہ اس کے ارادے کو کوئی بدل سکے۔ کون ہے جو اس کے سامنے لب ہلا سکے یا آنکھ ملا سکے۔ اس کے سب اقوال افعال حکمت و مصلحت بھلائی اور خوبی سے پر ہیں۔ تعالیٰ شانہ وجد مجدہ۔