اور وہ برتنے کی معمولی سی چیز بھی مانگے نہیں دیتے،
English Sahih:
And withhold [simple] assistance.
1 Abul A'ala Maududi
اور معمولی ضرورت کی چیزیں (لوگوں کو) دینے سے گریز کرتے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اور بر تنے کی چیز مانگے نہیں دیتے
3 Ahmed Ali
اور برتنے کی چیز تک روکتے ہیں
4 Ahsanul Bayan
اور برتنے کی چیز روکتے ہیں (١)
٧۔١معن شیء قلیل کہتے ہیں۔ بعض اس سے مراد زکوۃ لیتے ہیں، کیونکہ وہ بھی اصل مال کے مقابلے میں بالکل تھوڑی سی ہوتی ہے (ڈھائی فی صد) اور بعض اس سے گھروں میں برتنے والی چیزیں مراد لیتے ہیں جو پڑوسی ایک دوسرے سے عاریتا مانگ لیتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ گھریلو چیزیں عاریتا دے دینا اور اس میں کبیدگی محسوس نہ کرنا اچھی صفت ہے اور اس کے برعکس بخل اور کنجوسی برتنا، یہ منکرین قیامت ہی کا شیوہ ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور برتنے کی چیزیں عاریتہً نہیں دیتے
6 Muhammad Junagarhi
اور برتنے کی چیز روکتے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور معمولی روزمرہ ضرورت کی چیزیں بھی (لوگوں کو) نہیں دیتے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور معمولی ظروف بھی عاریت پر دینے سے انکار کردتے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اور برتنے کی چیزیں عاریۃً نہیں دیتے ویمنعون الماعون، ماعون کے اصل لفظی معنی ” شئی قلیل “ کے ہیں، اس لئے ماعون ایسی استعمالی اشیاء کو کہا جاتا ہے جو عادۃً آپس میں عاریۃً دی جاتی ہیں، جیسے کلہاڑی، پھاوڑا یا کھانے پکانے کے برتن، چاقو، چھری وغیرہ ان اشیاء کا ضرورت کے وقت پڑوسیوں سے مان لینا کوئی عیب نہیں سمجھا جاتا اور جو اس میں دنیے سے بخل کرے، وہ بڑا کنجوس و کمینہ سمجھا جاتا ہے آیت مذکورہ میں لفظ ماعون سے بعض نے زکوۃ مراد لی ہے اور زکوۃ کو ماعون اس لئے کہا گیا ہے کہ وہ مقدار کے اعتبار سے نسبتۃ بہت قلیل ہے یعنی صرف چالیسواں حصہ، حضرت علی، ابن عمر، حسن بصری، قتادہ، ضحاک (رض) وغیرہ جمہور مفسرین نے اس آیت میں ماعون کی تفسیر زکوۃ سے کی ہے۔ (مظہری) اور عض روایات حدیث میں ماعون کی تفسیر استعمالی اشیاء سے کی گئی ہے، مطلب یہ ہے کہ جو شخص معمولی چیزوں کے دینے میں کنجوسی کرتا ہے وہ زکوۃ کیا دے گا ؟
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَیَمْنَعُوْنَ الْمَاعُوْنَ﴾ کسی چیز کو عاریتا یا ہبہ کے طور پر عطا کرنے سے جس کے عطا کرنے پر ان کو نقصان نہیں پہنچتا، روکتے ہیں ،مثلا : برتن، ڈول، کلہاڑی وغیرہ جن کو استعمال کے لیے دینے اور ان کے بارے میں فیاضی کرنے کی عام عادت جاری ہے۔ یہ لوگوں کو اپنی شدید حرص کے باعث استعمال کی معمولی اشیا کو دینے سے منع کرتے ہیں، تب ان سے زیادہ بڑی اشیا( لوگوں کو استعمال کے لیے )دیتے وقت ان کا کیا حال ہوگا۔ اس سورہ مبارکہ میں یتیموں اور مساکین کو کھانا کھلانے، نیز نماز کا خیال رکھنے ،اس کی حفاظت کرنے اور نماز اور دیگر تمام اعمال میں اخلاص کو مدنظر رکھنے کی ترغیب دی گئی ہے ۔نیز معروف پر عمل کرنے، معمولی اموال کو استعمال کے لیے عطا کرنے کی ترغیب ہے۔ مثلا : برتن، ڈول، اور کتاب وغیرہ ؛کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس شخص کی مذمت کی ہے جو ایسا نہیں کرتا۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur doosron ko mamooli cheez denay say bhi inkar kertay hain .