پھر جب خوشخبری سنانے والا آپہنچا اس نے وہ قمیض یعقوب (علیہ السلام) کے چہرے پر ڈال دیا تو اسی وقت ان کی بینائی لوٹ آئی، یعقوب (علیہ السلام) نے فرمایا: کیا میں تم سے نہیں کہتا تھا کہ بیشک میں اﷲ کی طرف سے وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے،
English Sahih:
And when the bearer of good tidings arrived, he cast it over his face, and he returned [once again] seeing. He said, "Did I not tell you that I know from Allah that which you do not know?"
1 Abul A'ala Maududi
پھر جب خو ش خبری لانے والا آیا تو اس نے یوسفؑ کا قمیص یعقوبؑ کے منہ پر ڈال دیا اور یکا یک اس کی بینائی عود کر آئی تب اس نے کہا "میں تم سے کہتا نہ تھا؟ میں اللہ کی طرف سے وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے"
2 Ahmed Raza Khan
پھر جب خوشی سنانے والا آیا اس نے وہ کرتا یعقوب کے منہ پر ڈالا اسی وقت اس کی آنکھیں پھر آئیں (دیکھنے لگیں) کہ میں نہ کہتا تھا کہ مجھے اللہ کی وہ شانیں معلوم ہیں جو تم نہیں جانتے
3 Ahmed Ali
پھر جب خوشخبری دینے والا آیا اس نے وہ کرتہ اس کے منہ پر ڈال دیا تو بینا ہو گیا کہا میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ میں الله کی طرف سے وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے
4 Ahsanul Bayan
جب خوشخبری دینے والے نے پہنچ کر ان کے منہ پر وہ کرتا ڈالا اسی وقت پھر بینا ہوگئے (١) کہا! کیا میں تم سے نہ کہا کرتا تھا کہ میں اللہ کی طرف سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے (٢)۔
٩٦۔١ یعنی جب وہ خوشخبری دینے والا آگیا اور آکر وہ قمیص حضرت یعقوب علیہ السلام کے چہرے پر ڈال دی تو اس سے معجزانہ طور پر ان کی بینائی بحال ہوگئی۔ ٩٦۔٢ کیونکہ میرے پاس ایک ذریعہ علم وحی بھی ہے، جو تم میں سے کسی کے پاس نہیں ہے۔ اس وحی کے ذریعے سے اللہ تعالٰی اپنے پیغمبروں کو حالات سے مشیت و مصلحت آگاہ کرتا رہتا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جب خوشخبری دینے والا آ پہنچا تو کرتہ یعقوب کے منہ پر ڈال دیا اور وہ بینا ہو گئے (اور بیٹوں سے) کہنے لگے کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں خدا کی طرف سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے
6 Muhammad Junagarhi
جب خوشخبری دینے والے نے پہنچ کر ان کے منھ پر وه کرتا ڈاﻻ اسی وقت وه پھر سے بینا ہوگئے۔ کہا! کیا میں تم سے نہ کہا کرتا تھا کہ میں اللہ کی طرف سے وه باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے
7 Muhammad Hussain Najafi
پھر جب خوشخبری دینے والا آیا (اور) وہ قمیص ان کے چہرہ پر ڈالی تو وہ فوراً بینا ہوگئے اور کہا کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں اللہ کی طرف سے وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اس کے بعد جب بشیر نے آکر قمیض کو یعقوب کے چہرہ پر ڈال دیا تو دوبارہ صاحب هبصارت ہوگئے اور انہوں نے کہا کہ میں نے تم سے نہ کہا تھا کہ میں خدا کی طرف سے وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے ہو
9 Tafsir Jalalayn
جب خوشخبری دینے والا آپہنچا تو کرتہ یعقوب کے منہ پر ڈال دیا اور وہ بینا ہوگئے (اور بیٹوں سے) کہنے لگے کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں خدا کی طرف سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے ؟
10 Tafsir as-Saadi
﴿فَلَمَّا أَن جَاءَ الْبَشِيرُ﴾ ” پس جب خوشخبری دینے والا آپہنچا“ یعنی جب ایلچی حضرت یوسف علیہ السلام، ان کے بھائیوں اور ان کے باپ کے اجتماع کی خوشخبری لے کر آیا ﴿أَلْقَاهُ﴾ ” تو ڈال دیا اس کو“ یعنی قمیص کو ﴿عَلَىٰ وَجْهِهِ فَارْتَدَّ بَصِيرًا﴾ ” ان کے چہرے پر، جس سے وہ دوبارہ دیکھنے والے ہوگئے“ یعنی یعقوب علیہ السلام اپنی پہلی سی بصارت والی حالت میں آگئے حالانکہ غم و اندوہ کی وجہ سے ان کی آنکھیں سفید ہوگئی تھیں۔ یعقوب علیہ السلام نے ان لوگوں سے۔۔۔ جو وہاں موجود تھے اور جو ان کی رائے کو جھٹلاتے رہے تھے اور ان پر تعجب کر رہے تھے۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی نعمت پر خوش ہو کر فاتحانہ انداز میں کہا : ﴿أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ مِنَ اللَّـهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ﴾ ” کیا میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ میں اللہ سے وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے“ کیونکہ میں یوسف علیہ السلام کے ملنے کی امید رکھتا تھا اور حزن و غم کے ختم ہونے کا منتظر تھا۔
11 Mufti Taqi Usmani
phir jab khushkhabri denay wala phonch gaya to uss ney ( yousuf ki ) qamees unn kay mun per daal di , chunacheh foran unn ki beenai wapis aagae . unhon ney ( apney beton say ) kaha : kiya mein ney tum say nahi kaha tha kay Allah kay baaray mein jitna mein janta hun , tum nahi jantay-?
12 Tafsir Ibn Kathir
کہتے ہیں کہ پیراہن یوسف (علیہ السلام) حضرت یعقوب (علیہ السلام) کے بڑے صاحبزادے یہودا لائے تھے۔ اس لئے کہ انہوں نے ہی پہلے جھوٹ موٹ وہ کرتا پیش کیا تھا۔ جسے خون آلود کر کے لائے تھے اور باپ کو یہ سمجھایا تھا کہ یوسف کا خون ہے، اب بدلے کے لئے یہ کرتہ بھی یہی لائے کہ برائی کے بدلے بھلائی ہوجائے بری خبر کے بدلے خوشخبری ہوجائے۔ آتے ہی باپ کے منہ پر ڈالا۔ اسی وقت حضرت یعقوب (علیہ السلام) کی آنکھیں کھل گئیں اور بچوں سے کہنے لگے دیکھو میں تو ہمیشہ تم سے کہا کرتا تھا کہ اللہ کی بعض وہ باتیں میں جانتا ہوں جن سے تم محض بیخبر ہو۔ میں تم سے کہا کرتا تھا کہ اللہ تعالیٰ میرے یوسف کو ضرور مجھ سے ملائے گا، ابھی تھوڑے دنوں کا ذکر ہے کہ میں نے تم سے کہا تھا کہ مجھے آج میرے یوسف کی خوشبو آرہی ہے۔ باپ جواب میں فرماتے ہیں کہ مجھے اس سے انکار نہیں اور مجھے اپنے رب سے یہ بھی امید ہے کہ وہ تمہاری خطائیں معاف فرما دے گا اس لئے کہ وہ بخششوں اور مہربانیوں والا ہے توبہ کرنے والوں کی توبہ قبول فرما لیا کرتا ہے میں صبح سحری کے وقت تمہارے لئے استغفار کروں گا۔ ابن جریر میں ہے کہ حضرت عمر (رض) مسجد میں آتے تو سنتے کہ کوئی کہہ رہا ہے کہ اللہ تو نے پکارا، میں نے مان لیا تو نے حکم دیا میں بجا لایا، یہ سحر کا وقت ہے، پس تو مجھے بخش دے، آپ نے کان لگا کر غور کیا تو معلوم ہوا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے گھر سے یہ آواز آرہی ہے۔ آپ نے ان سے پوچھا انہوں نے کہا یہی وہ وقت ہے جس کے لئے حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے اپنے بیٹوں سے کہا تھا کہ میں تمہارے لئے تھوڑی دیر بعد استغفار کروں گا۔ حدیث میں ہے کہ یہ رات جمعہ کی رات تھی۔ ابن جریر میں ہے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ مراد اس سے یہ ہے کہ جب جمعہ کی رات آجائے۔ لیکن یہ حدیث غریب ہے۔ بلکہ اس کے مرفوع ہونے میں بھی کلام ہے واللہ اعلم۔