اور جس پر بھی تیرا بس چل سکتا ہے تو (اسے) اپنی آواز سے ڈگمگا لے اور ان پر اپنی (فوج کے) سوار اور پیادہ دستوں کو چڑھا دے اور ان کے مال و اولاد میں ان کا شریک بن جا اور ان سے (جھوٹے) وعدے کر، اور ان سے شیطان دھوکہ و فریب کے سوا (کوئی) وعدہ نہیں کرتا،
English Sahih:
And incite [to senselessness] whoever you can among them with your voice and assault them with your horses and foot soldiers and become a partner in their wealth and their children and promise them." But Satan does not promise them except delusion.
1 Abul A'ala Maududi
تو جس جس کو اپنی دعوت سے پھسلا سکتا ہے پھسلا لے، ان پر اپنے سوار اور پیادے چڑھا لا، مال اور اولاد میں ان کے ساتھ ساجھا لگا، اور ان کو وعدوں کے جال میں پھانس اور شیطان کے وعدے ایک دھوکے کے سوا اور کچھ بھی نہیں
2 Ahmed Raza Khan
اور ڈگا دے (بہکادے) ان میں سے جس پر قدرت پائے اپنی آواز سے اور ان پر لام باندھ (فوج چڑھا) لا اپنے سواروں اور اپنے پیادوں کا اور ان کا ساجھی ہو مالوں اور بچو ں میں اور انہیں وعدہ دے اور شیطان انہیں وعدہ نہیں دیتا مگر فریب سے،
3 Ahmed Ali
ان میں سے جسے تو اپنی آواز سنا کر بہکا سکتا ہے بہکا لے اور ان پر اپنے سوار اور پیادے بھی چڑھا دے اوران کے مال اور اولاد میں بھی شریک ہو جا اور ان سے وعدے کر اور شیطان کے وعدے بھی محض فریب ہی تو ہیں
4 Ahsanul Bayan
ان میں سے تو جسے بھی اپنی آواز سے بہکا سکے گا بہکا (١) لے اور ان پر اپنے سوار اور پیادے چڑھالا (٢) اور ان کے مال اور اولاد میں سے اپنا بھی حصہ لگا (٣) اور انہیں (جھوٹے) وعدے دے لے (٤) ان سے جتنے بھی وعدے شیطان کے ہوتے ہیں سب کے سب سراسر فریب ہیں (٥)۔
٦٤۔١ آواز سے مراد پر فریب دعوت یا گانے، موسیقی اور لہو و لعب کے دیگر آلات ہیں، جن کے ذریعے سے شیطان بکثرت لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے۔ ٦٤۔٢ ان لشکروں سے مراد، انسانوں اور جنوں کے وہ سوار اور پیادے لشکر ہیں جو شیطان کے چیلے اور اس کے پیروکار ہیں اور شیطان ہی کی طرح انسانوں کو گمراہ کرتے ہیں، یا مراد ہے ہر ممکن ذرائع جو شیطان گمراہ کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے۔ ٦٤۔٣ مال میں شیطان کے شامل ہونے کا مطلب حرام ذریعے سے مال کمانا اور حرام طریقے سے خرچ کرنا ہے اور اسی طرح مویشیوں کو بتوں کے ناموں پر وقف کر دینا مثلًا بحیرہ، سائبہ وغیرہ اور اولاد میں شرکت کا مطلب، زنا کاری، عبدالات، عبدالعزیٰ وغیرہ نام رکھنا، غیر اسلامی طریقے سے ان کی تربیت کرنا کہ برے اخلاق و کردار کے حامل ہوں، ان کو تنگ دستی کے خوف سے ہلاک یا زندہ درگور کر دینا، اولاد کو مجوسی، یہودی و نصرانی وغیرہ بنانا اور بغیر مسنون دعا پڑھے بیوی سے ہم بستری کرنا وغیرہ وغیرہ ہے۔ ان تمام صورتوں میں شیطان کی شرکت ہو جاتی ہے۔ ٦٤۔٤ کہ کوئی جنت و دوزخ نہیں ہے، یا مرنے کے بعد دوبارہ زندگی نہیں ہے وغیرہ۔ ٦٤۔٥ غُروُر (فریب) کا مطلب ہوتا ہے غلط کام کو اس طرح مزین کرکے دکھانا کہ وہ اچھا اور درست لگے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور ان میں سے جس کو بہکا سکے اپنی آواز سے بہکاتا رہ۔ اور ان پر اپنے سواروں اور پیاروں کو چڑھا کر لاتا رہ اور ان کے مال اور اولاد میں شریک ہوتا رہ اور ان سے وعدے کرتا رہ۔ اور شیطان جو وعدے ان سے کرتا ہے سب دھوکا ہے
6 Muhammad Junagarhi
ان میں سے تو جسے بھی اپنی آواز سے بہکا سکے بہکا لے اور ان پر اپنے سوار اور پیادے چڑھا ﻻ اور ان کے مال اور اوﻻد میں سے اپنا بھی ساجھا لگا اور انہیں (جھوٹے) وعدے دے لے۔ ان سے جتنے بھی وعدے شیطان کے ہوتے ہیں سب کے سب سراسر فریب ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور ان میں سے جس پر تیرا قابو چلتا ہے اپنی پکار سے اسے ورغلا اور ان پر اپنے سواروں اور پیادوں سے چڑھائی کر اور ان کے مالوں اور اولاد میں شریک ہو جا۔ اور ان سے وعدے کر۔ اور شیطان تو دھوکے اور فریب کے سوا ان سے کوئی وعدہ کرتا ہی نہیں ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
جا جس پر بھی بس چلے اپنی آواز سے گمراہ کر اور اپنے سوار اور پیادوں سے حملہ کردے اور ان کے اموال اور اولاد میں شریک ہوجا اور ان سے خوب وعدے کر کہ شیطان سوائے دھوکہ دینے کے اور کوئی سچا وعدہ نہیں کرسکتا ہے (
9 Tafsir Jalalayn
اور ان میں سے جس کو بہکا سکے اپنی آواز سے بہکاتا رہ اور ان پر اپنے سواروں اور پیادوں کو چڑھا کر لاتا رہ اور ان کے مال اور اولاد میں شریک ہوتا رہ اور ان سے وعدہ کرتا رہ اور شیطان جو وعدہ ان سے کرتا ہے سب دھوکہ ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
پھر اللہ تعالیٰ شیطان کو حکم دیا کہ وہ اس کے بندوں کو گمراہ کرنے کے لیے پورا زور لگالے، چنانچہ فرمایا : ﴿وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُم بِصَوْتِكَ﴾ ” اور بہکالے ان میں سے جس کو تو بہکا سکے اپنی آواز سے۔“ اس میں ہر وہ شخص داخل ہے جو معصیت کی طرف دعوت دیتا ہے۔ ﴿وَأَجْلِبْ عَلَيْهِم بِخَيْلِكَ وَرَجِلِكَ﴾ ” اور لے آ ان پر اپنے سوار اور پیادے۔“ ہر وہ شخص جو اللہ تعالیٰ کی معصیت میں سوار ہو کر یا پیدل بھاگ دوڑ کرتا ہے، شیطان کے سواروں اور پیادوں میں داخل ہے۔ مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو اس کھلے دشمن کے ذریعے سے آزمائش میں ڈالا ہے جو اپنے قول و فعل کے ذریعے سے ان کو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی طرف دعوت دیتا ہے ﴿وَشَارِكْهُمْ فِي الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ﴾ ” اور ساجھا کر ان سے مالوں میں اور اولاد میں۔“ اس میں ہر وہ معصیت شامل ہے جو ان کے مال اور اولاد سے متعلق ہے، مثلاً زکوٰۃ کفارات، حقوق واجبہ ادا نہ کرنا، اولاد کی بھلائی اختیار کرنے اور شرکو ترک کرنے کی تربیت نہ کرنا، ناحق مال لینا یا مال کو ناحق خرچ کرنا اور روز گار میں حرام ذریعے اختیار کرنا، وغیرہ بلکہ بہت سے مفسرین ذکر کرتے ہیں کہ کھانا کھاتے، پانی پیتے اور جمع کرتے وقت بسم اللہ سے ابتدا نہ کرنا، مال اور اولاد میں شیطان کو شریک کرنے میں داخل ہے کیونکہ حدیث میں وارد ہے کہ ان مذکورہ کاموں میں بسم اللہ نہ پڑھی جائے تو اس میں شیطان شریک ہوجاتا ہے۔ [صحيح بخاري، الأطعمة، باب التسمية..... الخ، حديث: 5376] ﴿وَعِدْهُمْ﴾ یعنی ان کے ساتھ سجا سجا کر جھوٹے وعدے کر جن کی کوئی حقیقت نہیں، بنا بریں فرمایا : ﴿وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلَّا غُرُورًا ﴾ ” شیطان ان سے جو وعدہ کرتا ہے، وہ فریب ہوتا ہے“ یعنی شیطان ان کے ساتھ جو وعدہ کرتا ہے وہ محض جھوٹا اور انتہائی بودا ہوتا ہے، جیسے وہ ان کے سامنے معاصی اور عقائد فاسدہ کو سجا کر پیش کرتا ہے اور ان پر اجر کا وعدہ کرتا ہے، کیونکہ وہ اپنے آپ کو حق پر سمجھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ﴿الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِالْفَحْشَاءِ ۖ وَاللّٰـهُ يَعِدُكُم مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَفَضْلًا ﴾ (البقرہ 2؍268) ” شیطان تمہیں تنگدستی سے ڈراتا ہے اور تمہیں فحش کام کا حکم دیتا ہے اور اللہ تمہیں اپنی طرف سے بخشش اور فضل عطا کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔ “ یہ خبر دینے کے بعد کہ شیطان بندوں کے ساتھ کیا کرنا چاہتا ہے اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا کہ وہ کون سی چیز ہے جس کے ذریعے سے اس کے فتنے سے بچا جاسکتا ہے اور وہ ہے اللہ تعالیٰ کی عبودیت، ایمان پر قائم رہنا اور اللہ تعالیٰ پر توکل۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur inn mein say jiss jiss per tera bus chalay , unhen apni aawaz say behka ley , aur inn per apney sawaron aur piyadon ki foaj charha laa , aur inn kay maal aur aulad mein apna hissa laga ley , aur unn say khoob waday kerlay aur ( haqeeqat yeh hai kay ) shetan unn say jo wada bhi kerta hai , woh dhokay kay siwa kuch nahi hota