Skip to main content

فَوَجَدَا عَبْدًا مِّنْ عِبَادِنَاۤ اٰتَيْنٰهُ رَحْمَةً مِّنْ عِنْدِنَا وَعَلَّمْنٰهُ مِنْ لَّدُنَّا عِلْمًا

Then they found
فَوَجَدَا
تو دونوں نے پایا
a servant
عَبْدًا
ایک بندے کو
from
مِّنْ
میں سے
Our servants
عِبَادِنَآ
ہمارے بندوں
whom We had given
ءَاتَيْنَٰهُ
دی تھی ہم نے اس کو
mercy
رَحْمَةً
رحمت
from
مِّنْ
سے
Us
عِندِنَا
اپنے پاس (سے)
and We had taught him from
وَعَلَّمْنَٰهُ مِن
اور سکھایا تھا ہم نے اس کو
Us
لَّدُنَّا
اپنے پاس سے
a knowledge
عِلْمًا
علم

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اور وہاں انہوں نے ہمارے بندوں میں سے ایک بندے کو پایا جسے ہم نے اپنی رحمت سے نوازا تھا اور اپنی طرف سے ایک خاص علم عطا کیا تھا

English Sahih:

And they found a servant from among Our servants [i.e., al-Khidhr] to whom We had given mercy from Us and had taught him from Us a [certain] knowledge.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اور وہاں انہوں نے ہمارے بندوں میں سے ایک بندے کو پایا جسے ہم نے اپنی رحمت سے نوازا تھا اور اپنی طرف سے ایک خاص علم عطا کیا تھا

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

تو ہمارے بندوں میں سے ایک بندہ پایا جسے ہم نے اپنے پاس سے رحمت دی اور اسے اپنا علم لدنی عطا کیا

احمد علی Ahmed Ali

پھر ہمارے بندوں میں سے ایک بندہ کو پایا جسے ہم نے اپنے ہاں سے رحمت دی تھی اوراسے ہم نے اپنے پاس سے ایک علم سکھایا تھا

أحسن البيان Ahsanul Bayan

پس ہمارے بندوں میں سے ایک بندے (١) کو پایا، جسے ہم نے اپنے پاس کی خاص رحمت (٢) عطا فرما رکھی تھی اور اسے اپنے پاس سے خاص(٣) علم سکھا رکھا تھا۔

٦٥۔١ اس بندے سے مراد حضرت خضر ہیں، جیسا کہ صحیح احادیث میں وضاحت ہے۔ خضر کے معنی سرسبز اور شاداب کے ہیں، یہ ایک مرتبہ سفید زمین پر بیٹھے تو وہ حصہ زمین ان کے نیچے سے سرسبز ہو کر لہلہانے لگا، اسی وجہ سے ان کا نام خضر پڑ گیا (صحیح بخاری، تفسیر سورہ کہف)
٦٥۔٢ رَحْمَۃ سے مراد مفسرین نے وہ خصوصی انعامات مراد لئے ہیں جو اللہ نے اپنے اس خاص بندے پر فرمائے اور اکثر مفسرین نے اس سے مراد نبوت لی ہے۔
٦٥۔٣ اس سے علم نبوت کے علاوہ جس سے حضرت موسیٰ علیہ السلام بھی بہرہ ور تھے، بعض خاص امور کا علم ہے جس اللہ تعالٰی نے صرف حضرت خضر کو نوازا تھا، حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس بھی وہ علم نہیں تھا۔ اس سے استدلال کرتے ہوئے بعض صوفیا دعویٰ کرتے ہیں کہ اللہ تعالٰی بعض لوگوں کو، جو نبی نہیں ہوتے، علم الہام سے نوازتا ہے، جو بغیر استاد کے محض فیض کے سر چشمہ کا نتیجہ ہوتا ہے اور یہ باطنی علم، شریعت کے ظاہری علم سے، جو قرآن و حدیث کی صورت میں موجود ہے، مختلف بلکہ بعض دفعہ اس کے مخالف اور معارض ہوتا ہے لیکن استدلال اس لئے صحیح نہیں کہ حضرت خضر کی بابت تو اللہ تعالٰی نے خود ان کے علم خاص دیئے جانے کی وضاحت کر دی ہے، جب کہ کسی اور کے لئے ایسی وضاحت کہیں نہیں اگر اس کو عام کر دیا جائے تو پھر ہر شعبدہ باز اس قسم کا دعویٰ کر سکتا ہے، چنانچہ اس طبقے میں یہ دعوے عام ہی ہیں۔ اس لئے ایسے دعوؤں کی کوئی حیثیت نہیں۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

(وہاں) انہوں نے ہمارے بندوں میں سے ایک بندہ دیکھا جس کو ہم نے اپنے ہاں سے رحمت (یعنی نبوت یا نعمت ولایت) دی تھی اور اپنے پاس سے علم بخشا تھا

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

پس ہمارے بندوں میں سے ایک بندے کو پایا، جسے ہم نے اپنے پاس کی خاص رحمت عطا فرما رکھی تھی اور اسے اپنے پاس سے خاص علم سکھا رکھا تھا

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

سو انہوں نے وہاں ہمارے بندوں میں سے ایک (خاص) بندہ کو پایا۔ جسے ہم نے اپنی خاص رحمت سے نوازا تھا۔ اور اسے اپنی طرف سے (خاص) علم عطا کیا تھا۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

تو اس جگہ پر ہمارے بندوں میں سے ایک ایسے بندے کو پایا جسے ہم نے اپنی طرف سے رحمت عطا کی تھی اور اپنے علم خاص میں سے ایک خاص علم کی تعلیم دی تھی

طاہر القادری Tahir ul Qadri

تو دونوں نے (وہاں) ہمارے بندوں میں سے ایک (خاص) بندے (خضر علیہ السلام) کو پا لیا جسے ہم نے اپنی بارگاہ سے (خصوصی) رحمت عطا کی تھی اور ہم نے اسے اپنا علم لدنّی (یعنی اَسرار و معارف کا الہامی علم) سکھایا تھا،