Skip to main content

وَاَمَّا الْجِدَارُ فَكَانَ لِغُلٰمَيْنِ يَتِيْمَيْنِ فِى الْمَدِيْنَةِ وَكَانَ تَحْتَهٗ كَنْزٌ لَّهُمَا وَكَانَ اَبُوْهُمَا صَالِحًـا ۚ فَاَرَادَ رَبُّكَ اَنْ يَّبْلُغَاۤ اَشُدَّهُمَا وَيَسْتَخْرِجَا كَنْزَهُمَا ۖ رَحْمَةً مِّنْ رَّبِّكَ ۚ وَمَا فَعَلْتُهٗ عَنْ اَمْرِىْ ۗ ذٰلِكَ تَأْوِيْلُ مَا لَمْ تَسْطِعْ عَّلَيْهِ صَبْرًا ۗ

wa-ammā
وَأَمَّا
And as for
اور جہاں تک
l-jidāru
ٱلْجِدَارُ
the wall
دیوار کا تعلق ہے
fakāna
فَكَانَ
it was
تو تھی
lighulāmayni
لِغُلَٰمَيْنِ
for two orphan boys
دو لڑکوں کی
yatīmayni
يَتِيمَيْنِ
for two orphan boys
دونوں یتیم
فِى
in
میں
l-madīnati
ٱلْمَدِينَةِ
the town
شہر میں
wakāna
وَكَانَ
and was
اور تھا
taḥtahu
تَحْتَهُۥ
underneath it
اس کے نیچے
kanzun
كَنزٌ
a treasure
ایک خزانہ
lahumā
لَّهُمَا
for them
ان دونوں کا
wakāna
وَكَانَ
and was
اور تھا
abūhumā
أَبُوهُمَا
their father
ان کا والد
ṣāliḥan
صَٰلِحًا
righteous
نیک
fa-arāda
فَأَرَادَ
So intended
تو ارادہ کیا
rabbuka
رَبُّكَ
your Lord
تیرے رب نے
an
أَن
that
کہ
yablughā
يَبْلُغَآ
they reach
وہ دونوں پہنچیں
ashuddahumā
أَشُدَّهُمَا
their maturity
اپنی جوانی کو
wayastakhrijā
وَيَسْتَخْرِجَا
and bring forth
اور نکالیں
kanzahumā
كَنزَهُمَا
their treasure
اپنے خزانے کو
raḥmatan
رَحْمَةً
(as) a mercy
بطور رحمت
min
مِّن
from
سے
rabbika
رَّبِّكَۚ
your Lord
تیرے رب کی طرف سے
wamā
وَمَا
And not
اور نہیں
faʿaltuhu
فَعَلْتُهُۥ
I did it
میں نے کہا اس کو
ʿan
عَنْ
on
سے
amrī
أَمْرِىۚ
my (own) accord
اپنے حکم سے
dhālika
ذَٰلِكَ
That
یہ ہے
tawīlu
تَأْوِيلُ
(is the) interpretation
حقیقت
مَا
(of) what
جو
lam
لَمْ
not
نہیں
tasṭiʿ
تَسْطِع
you were able
تم استطاعت رکھ سکے
ʿalayhi
عَّلَيْهِ
on it
اس پر
ṣabran
صَبْرًا
(to have) patience"
صبر کی

طاہر القادری:

اور وہ جو دیوار تھی تو وہ شہر میں (رہنے والے) دو یتیم بچوں کی تھی اور اس کے نیچے ان دونوں کے لئے ایک خزانہ (مدفون) تھا اور ان کا باپ صالح (شخص) تھا، سو آپ کے رب نے ارادہ کیا کہ وہ دونوں اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور آپ کے رب کی رحمت سے وہ اپنا خزانہ (خود ہی) نکالیں، اور میں نے (جو کچھ بھی کیا) وہ اَز خود نہیں کیا، یہ ان (واقعات) کی حقیقت ہے جن پر آپ صبر نہ کر سکے،

English Sahih:

And as for the wall, it belonged to two orphan boys in the city, and there was beneath it a treasure for them, and their father had been righteous. So your Lord intended that they reach maturity and extract their treasure, as a mercy from your Lord. And I did it not of my own accord. That is the interpretation of that about which you could not have patience."

1 Abul A'ala Maududi

اور اس دیوار کا معاملہ یہ ہے کہ یہ دو یتیم لڑکوں کی ہے جو اس شہر میں رہتے ہیں اس دیوار کے نیچے اِن بچّوں کے لیے ایک خزانہ مدفون ہے اور ان کا باپ ایک نیک آدمی تھا اس لیے تمہارے رب نے چاہا کہ یہ دونوں بچّے بالغ ہوں اور اپنا خزانہ نکال لیں یہ تمہارے رب کی رحمت کی بنا پرکیا گیا ہے، میں نے کچھ اپنے اختیار سے نہیں کر دیا ہے یہ ہے حقیقت اُن باتوں کی جن پر تم صبر نہ کر سکے"