اے ابّا! بیشک میرے پاس (بارگاہِ الٰہی سے) وہ علم آچکا ہے جو تمہارے پاس نہیں آیا تم میری پیروی کرو میں تمہیں سیدھی راہ دکھاؤں گا،
English Sahih:
O my father, indeed there has come to me of knowledge that which has not come to you, so follow me; I will guide you to an even path.
1 Abul A'ala Maududi
ابّا جان، میرے پاس ایک ایسا عِلم آیا ہے جو آپ کے پاس نہیں آیا، آپ میرے پیچھے چلیں، میں آپ کو سیدھا راستہ بتاؤں گا
2 Ahmed Raza Khan
اے میرے باپ بیشک میرے پاس وہ علم آیا جو تجھے نہ آیا تو تُو میرے پیچھے چلا آ میں تجھے سیدھی راہ دکھاؤں
3 Ahmed Ali
اے میرے باپ بے شک مجھے وہ علم حاصل ہوا ہے جو تمہیں حاصل نہیں تو آپ میری تابعداری کریں میں آپ کو سیدھا راستہ دکھاؤں گا
4 Ahsanul Bayan
میرے مہربان باپ! آپ دیکھیے میرے پاس وہ علم آیا ہے جو آپ کے پاس آیا ہی نہیں، (١) تو آپ میری ہی مانیں میں بالکل سیدھی راہ کی طرف آپ کی رہبری کروں گا (٢)۔
٤٣۔١ جس سے مجھے اللہ کی معرفت اور اس کا یقین حاصل ہوا، بعث بعد الموت اور غیر اللہ کے پجاریوں کے لئے دائمی عذاب کا علم ہوا۔ ٤٣۔٢ جو آپ کی سعادت کو ابدی اور نجات سے ہمکنار کر دے گی۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
ابّا مجھے ایسا علم ملا ہے جو آپ کو نہیں ملا ہے تو میرے ساتھ ہوجیئے میں آپ کو سیدھی راہ پر چلا دوں گا
6 Muhammad Junagarhi
میرے مہربان باپ! آپ دیکھیئے میرے پاس وه علم آیا ہے جو آپ کے پاس آیا ہی نہیں، تو آپ میری ہی مانیں میں بالکل سیدھی راه کی طرف آپ کی رہبری کروں گا
7 Muhammad Hussain Najafi
اے باپ! میرے پاس وہ علم آیا ہے جو آپ کے پاس نہیں آیا۔ آپ میری پیروی کیجئے میں آپ کو سیدھا راستہ دکھا دوں گا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
میرے پاس وہ علم آچکا ہے جو آپ کے پاس نہیں آیا ہے لہذا آپ میرا اتباع کریں میں آپ کو سیدھے راستہ کی ہدایت کردوں گا
9 Tafsir Jalalayn
ابا مجھے ایسا علم ملا ہے جو آپ کو نہیں ملا تو میرے ساتھ ہوجائیے میں آپ کو سیدھی راہ پر چلادوں گا
10 Tafsir as-Saadi
﴿ يَا أَبَتِ إِنِّي قَدْ جَاءَنِي مِنَ الْعِلْمِ مَا لَمْ يَأْتِكَ﴾ یعنی ابا جان ! مجھے حقیر نہ جانیں اور یہ نہ سمجھیں کہ میں آپ کا بیٹا ہوں اور یہ کہ جو کچھ آپ کے پاس ہے وہ میرے پاس نہیں بلکہ اس کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے وہ علم عطا کیا ہے جو آپ کو عطا نہیں کیا اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اس قول کا مقصد یہ کہنا تھا کہ ﴿فَاتَّبِعْنِي أَهْدِكَ صِرَاطًا سَوِيًّا ﴾ ” آپ میری پیروی کریں میں دکھلاؤں گا آپ کو سیدھا راستہ“ یعنی سیدھا اور معتدل راستہ اور وہ ہے اکیلے اللہ تعالیٰ کی عبادت اور تمام احوال میں اس کی اطاعت کرنا۔ اس خطاب میں جو لطف و کرم اور جو نرمی ہے وہ مخفی نہیں۔ آپ علیہ السلام نے یہ نہیں فرمایا کہ ” ابا جان میں عالم ہوں اور آپ جاہل ہیں“ یا ” آپ کے پاس کوئی علم نہیں“ آپ علیہ السلام نے اس پیرائے میں گفتگو فرمائی ” میرے پاس اور آپ کے پاس علم ہے مگر جو علم مجھ تک پہنچا ہے وہ آپ تک نہیں پہنچا، اس لئے آپ کے لئے مناسب یہی ہے کہ آپ دلیل کی پیروی کریں اور اس کے سامنے سرتسلیم خم کردیں۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
abba jaan ! meray paas aik aisa ilm aaya hai jo aap kay paas nahi aaya , iss liye meri baat maan lijiye , mein aap ko seedha raasta batla dun ga .