یہ اس وجہ سے ہے کہ اﷲ رات کو دن میں داخل فرماتا ہے اور دن کو رات میں داخل فرماتا ہے اور بیشک اﷲ خوب سننے والا دیکھنے والا ہے،
English Sahih:
That is because Allah causes the night to enter the day and causes the day to enter the night and because Allah is Hearing and Seeing.
1 Abul A'ala Maududi
یہ اس لیے کہ رات سے دن اور دن سے رات نکالنے والا اللہ ہی ہے اور وہ سمیع و بصیر ہے
2 Ahmed Raza Khan
یہ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ رات کو ڈالتا ہے دن کے حصہ میں اور دن کو لاتا ہے رات کے حصہ میں اور اس لیے کہ اللہ سنتا دیکھتا ہے،
3 Ahmed Ali
وہ اس لیے کہ الله رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کیا کرتا ہے اور بے شک الله سننے والا دیکھنے والا ہے
4 Ahsanul Bayan
یہ اس لئے کہ اللہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے (١) بیشک اللہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔
٦١۔١ یعنی جو اللہ اس طرح کام کرنے پر قادر ہے، وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ اس کے جن بندوں پر ظلم کیا جائے ان کا بدلہ وہ ظالموں سے لے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
یہ اس لئے کہ خدا رات کو دن میں داخل کردیتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے۔ اور خدا تو سننے والا دیکھنے والا ہے
6 Muhammad Junagarhi
یہ اس لئے کہ اللہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے، اور بیشک اللہ سننے واﻻ دیکھنے واﻻ ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
یہ اس لئے ہے کہ اللہ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور بےشک اللہ بڑا سننے والا، بڑا دیکھنے والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یہ سب اس لئے ہے کہ خدا رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اللہ بہت زیادہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے
9 Tafsir Jalalayn
یہ اس لئے کہ خدا رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور خدا تو سننے والا اور دیکھنے والا ہے
10 Tafsir as-Saadi
وہ اللہ جس نے تمہارے لئے یہ اچھے اور انصاف پر مبنی احکام مشروع کئے ہیں، اپنی تقدیر اور تدبیر میں بہترین طریقے سے تصرف کرتا ہے، جو ﴿ يُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ ﴾ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے۔ پس وہ دن کے بعد رات کو اور رات کے بعد دن کو لاتا ہے اور وہ ان دونوں میں سے ایک کو بڑھاتا اور دوسرے میں اسی حساب سے کمی کرتا رہتا ہے، پھر اس کے برعکس پہلے میں کمی کرتا ہے اور دوسرے کو بڑھاتا ہے۔ پس دن رات کی اس کمی بیشی پر موسم مترتب ہوتے ہیں اور اسی پر شب و روز اور سورج چاند کے فوائد کا انحصار ہے، جو بندوں پر اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہیں اور یہ مختلف مواسم ان کے لئے نہایت ضروری ہیں۔ ﴿ وَأَنَّ اللّٰـهَ سَمِيعٌ ﴾ ” اور اللہ سننے والا ہے۔“ بندوں کی زبان کے اختلاف اور ان کی مختلف حاجات کے باوجود وہ ان کی چیخ و پکار میں ہر ایک کی بات سنتا ہے۔ ﴿ بَصِيرٌ ﴾ ” دیکھنے والا ہے۔“ وہ رات کی تاریکی میں، ٹھوس چٹان کے نیچے، سیاہ چیونٹی کو چلتے ہوئے دیکھتا ہے۔ ﴿ سَوَاءٌ مِّنكُم مَّنْ أَسَرَّ الْقَوْلَ وَمَن جَهَرَ بِهِ وَمَنْ هُوَ مُسْتَخْفٍ بِاللَّيْلِ وَسَارِبٌ بِالنَّهَارِ ﴾ (الرعد : 13؍10) ” تم میں سے کوئی شخص خواہ بلند آواز سے بات کرے یا آہستہ اور کوئی رات کے اندھیروں میں چھپا ہوا ہو یا دن کے اجالے میں چل رہا ہو اس کے لئے سب برابر ہے۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
yeh iss liye kay Allah ( ki qudrat itni bari hai kay woh ) raat ko din mein dakhil ker deta aur din ko raat mein dakhil ker deta hai , aur iss liye kay Allah her baat sunta , her cheez dekhta hai .
12 Tafsir Ibn Kathir
اس پر کوئی حاکم نہیں اللہ تعالیٰ بیان فرما رہا ہے کہ خالق اور متصرف صرف وہی ہے، اپنی ساری مخلوق میں جو چاہتا ہے کرتا ہے فرمان ہے آیت ( قُلِ اللّٰهُمَّ مٰلِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَنْ تَشَاۗءُ وَتَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَاۗءُ ۡ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَاۗءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاۗءُ ۭبِيَدِكَ الْخَيْرُ ۭ اِنَّكَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ 26) 3 ۔ آل عمران :26) الٰہی تو ہی مالک الملک ہے جسے چاہے ملک دے جس سے چاہے لے لے جسے چاہے عزت کا جھولا جھلائے، جسے چاہے دردر سے ذلیل منگائے، ساری بھلائیاں تیرے ہی ہاتھ میں ہیں، تو ہی ہر چیز پر قادر ہے۔ دن کو رات، رات کو دن میں تو ہی لے جاتا ہے۔ زندے کو مردے سے مردے کو زندے سے تو ہی نکالتا ہے جسے چاہتا ہے بےحساب روزیاں پہنچاتا ہے۔ پس کبھی دن بڑے راتیں چھوٹی کبھی راتیں بڑی دن چھوٹے جیسے گرمیوں اور جاڑوں میں ہوتا ہے۔ بندوں کی تمام باتیں اللہ سنتا ہے ان کی تمام حرکات و سکنات دیکھتا ہے کوئی حال اس پر پوشیدہ نہیں۔ اس کا کوئی حاکم نہیں بلکہ کوئی چوں چرا بھی اس کے سامنے نہیں کرسکتا۔ وہی سچا معبود ہے۔ عبادتوں کے لائق اس کے سوا کوئی اور نہیں۔ زبردست غلبے والا، بڑی شان والا وہی ہے، جو چاہتا ہے ہوتا ہے، جو نہیں چاہتا ناممکن ہے کہ وہ ہوجائے۔ ہر شخص اس کے سامنے فقیر، ہر ایک اس کے آگے عاجز۔ اس کے سوا جسے لوگ پوجیں وہ باطل، کوئی نفع نقصان کسی کے ہاتھ نہیں، وہ بلندیوں والا، عظمتوں والا ہے۔ ہر چیز اس کے ماتحت، اس کے زیر حکم۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں، نہ اس کے سوا کوئی رب، نہ اس سے کوئی بڑا، نہ اس پر کوئی غالب۔ وہ تقدس والا، وہ عزت وجلال والا، ظالموں کی کہی ہوئی تمام فضول باتوں پاک، سب خوبیوں والا تمام نقصانات سے دور۔