Skip to main content

اَللّٰهُ يَصْطَفِىْ مِنَ الْمَلٰۤٮِٕكَةِ رُسُلًا وَّمِنَ النَّاسِۗ اِنَّ اللّٰهَ سَمِيْعٌۢ بَصِيْرٌ ۚ

Allah
ٱللَّهُ
اللہ تعالیٰ
chooses
يَصْطَفِى
چن لیتا ہے
from
مِنَ
میں سے
the Angels
ٱلْمَلَٰٓئِكَةِ
فرشتوں
Messengers
رُسُلًا
پیامبر
and from
وَمِنَ
میں سے
the mankind
ٱلنَّاسِۚ
اور لوگوں
Indeed
إِنَّ
بیشک
Allah
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
(is) All-Hearer
سَمِيعٌۢ
سننے والا ہے
All-Seer
بَصِيرٌ
دیکھنے والا ہے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

حقیقت یہ ہے کہ اللہ (اپنے فرامین کی ترسیل کے لیے) ملائکہ میں سے بھی پیغام رساں منتخب کرتا ہے اور انسانوں میں سے بھی وہ سمیع اور بصیر ہے

English Sahih:

Allah chooses from the angels messengers and from the people. Indeed, Allah is Hearing and Seeing.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

حقیقت یہ ہے کہ اللہ (اپنے فرامین کی ترسیل کے لیے) ملائکہ میں سے بھی پیغام رساں منتخب کرتا ہے اور انسانوں میں سے بھی وہ سمیع اور بصیر ہے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اللہ چن لیتا ہے فرشتوں میں سے رسول اور آدمیوں میں سے بیشک اللہ سنتا دیکھتا ہے،

احمد علی Ahmed Ali

فرشتوں اور آدمیوں میں سے الله ہی پیغام پہنچانے کے لیے چن لیتا ہے بے شک الله سننے والا دیکھنے والا ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

فرشتوں میں سے اور انسانوں میں سے پیغام پہنچانے والوں کو اللہ ہی چھانٹ لیتا ہے، (١) بیشک اللہ تعالٰی سننے والا دیکھنے والا ہے (٢)

٧٥۔١ رسل رسول (فرستادہ، بھیجا ہوا قاصد) کی جمع ہے۔ اللہ تعالٰی نے فرشتوں سے بھی رسالت کا یعنی پیغام رسانی کا کام لیا ہے، جیسے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو اپنی وحی کے لئے منتخب کیا کہ وہ رسولوں کے پاس وحی پہنچائیں۔ یا عذاب لے کر قوموں کے پاس جائیں اور لوگوں میں سے بھی، جنہیں چاہا، رسالت کے لئے چن لیا اور انہیں لوگوں کی ہدایت و راہنمائی پر مامور فرمایا۔ یہ سب اللہ کے بندے تھے، گو منتخب اور چنیدہ تھے لیکن کسی کے لئے؟ خدائی اختیارات میں شرکت کے لئے؟ جس طرح کے بعض لوگوں نے انہیں اللہ کا شریک گردان لیا۔ نہیں، بلکہ صرف اللہ کا پیغام پہنچانے کے لئے۔
٧٥۔٢ وہ بندوں کے اقوال سننے والا ہے اور بصیر ہے۔ یعنی یہ جانتا ہے کہ رسالت کا مستحق کون ہے؟ جیسے دوسرے مقام پر فرمایا ( اَللّٰهُ اَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهٗ) 6۔ الانعام;124))
' ' ' اس موقع کو اللہ ہی خوب جانتا ہے کہ کہاں وہ اپنی پیغمبری رکھے '

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

خدا فرشتوں میں سے پیغام پہنچانے والے منتخب کرلیتا ہے اور انسانوں میں سے بھی۔ بےشک خدا سننے والا (اور) دیکھنے والا ہے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

فرشتوں میں سے اور انسانوں میں سے پیغام پہونچانے والوں کو اللہ ہی چھانٹ لیتا ہے، بیشک اللہ تعالیٰ سننے واﻻ دیکھنے واﻻ ہے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اللہ پیغام پہنچانے والے فرشتوں میں سے منتخب کر لیتا ہے اور انسانوں میں سے بھی۔ بیشک اللہ بڑا سننے والا، بڑا دیکھنے والا ہے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اللہ ملائکہ اور انسانوں میں سے اپنے نمائندے منتخب کرتا ہے اور وہ بڑا سننے والا اور خوب دیکھنے والا ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اﷲ فرشتوں میں سے (بھی) اور انسانوں میں سے (بھی اپنا) پیغام پہنچانے والوں کو منتخب فرما لیتا ہے۔ بیشک اﷲ خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہے،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

منصب نبوت کا حقدار کون ؟
اپنی مقرر کردہ تقدیر کے جاری کرنے اور اپنی مقرر کردہ شریعت کو اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچانے کے لئے اللہ تعالیٰ جس فرشتے کو چاہتا ہے، مقرر کرلیتا ہے اسی طرح لوگوں میں سے بھی پیغمبری کی خلعت سے جسے چاہتا ہے نوازتا ہے۔ بندوں کے سب اقوال سنتا ہے ایک ایک بندہ اور اس کے اعمال اس کی نگاہ میں ہیں وہ بخوبی جانتا ہے کہ منصب نبوت کا مستحق کون ہے ؟ جیسے فرمایا آیت (اَللّٰهُ اَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهٗ ۭسَيُصِيْبُ الَّذِيْنَ اَجْرَمُوْا صَغَارٌ عِنْدَ اللّٰهِ وَعَذَابٌ شَدِيْدٌۢ بِمَا كَانُوْا يَمْكُرُوْنَ\012\04 ) 6 ۔ الانعام ;124) رب ہی کو علم ہے کہ منصب رسالت کا صحیح طور اہل کون ہے ؟ رسولوں کے آگے پیچھے کا اللہ کو علم ہے، کیا اس تک پہنچا، کیا اس نے پہنچایا، سب اس پر ظاہر وباہر ہے۔ جیسے فرمان ہے آیت ( عٰلِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلٰي غَيْبِهٖٓ اَحَدًا 26؀ۙ ) 72 ۔ الجن ;26) ، یعنی وہ غیب کا جاننے والا ہے اپنے غیب کا کسی پر اظہار نہیں کرتا۔ ہاں جس پیغمبر کو وہ پسند فرمائے اس کے آگے پیچھے پہرے مقرر کردیتا ہے۔ تاکہ وہ جان لے کہ انہوں نے اپنے پروردگار کے پیغام پہنچادئے اور اللہ تعالیٰ ہر اس چیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے جو ان کے پاس ہے اور ہر چیز کی گنتی تک اس کے پاس شمار ہوچکی ہے۔ پس اللہ سبحانہ وتعالیٰ اپنے رسولوں کا نگہبان ہے جو انہیں کہا سنا جاتا ہے اس پر خود گواہ ہے خود ہی ان کا حافظ ہے اور ان کا مددگار بھی ہے۔ جیسے فرمان ہے آیت ( يٰٓاَيُّھَا الرَّسُوْلُ بَلِّــغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ 67؀) 5 ۔ المآئدہ ;67) ، اے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو کچھ تیرے پاس تیرے رب کے طرف سے اترا ہے، پہنچادے اگر ایسا نہ کیا تو حق رسالت ادا نہ ہوگا تیرا بچاؤ اللہ کے ذمے ہے، الخ۔