اور (یہ) وہ لوگ ہیں کہ جب خرچ کرتے ہیں تو نہ بے جا اڑاتے ہیں اور نہ تنگی کرتے ہیں اور ان کا خرچ کرنا (زیادتی اور کمی کی) ان دو حدوں کے درمیان اعتدال پر (مبنی) ہوتا ہے،
English Sahih:
And [they are] those who, when they spend, do so not excessively or sparingly but are ever, between that, [justly] moderate
1 Abul A'ala Maududi
جو خرچ کرتے ہیں تو نہ فضول خرچی کرتے ہیں نہ بخل، بلکہ ان کا خرچ دونوں انتہاؤں کے درمیان اعتدال پر قائم رہتا ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور وہ کہ جب خرچ کرتے ہیں نہ حد سے بڑھیں اور نہ تنگی کریں اور ان دونوں کے بیچ اعتدال پر رہیں
3 Ahmed Ali
اوروہ لوگ جب خرچ کرتے ہیں تو فضول خرچی نہیں کرتے اور نہ تنگی کرتے ہیں اور ان کا خرچ ان دونوں کے درمیان اعتدال پر ہوتا ہے
4 Ahsanul Bayan
اور جو خرچ کرتے وقت بھی اسراف کرتے ہیں نہ بخیلی، بلکہ ان دونوں کے درمیان معتدل طریقے پر خرچ کرتے ہیں (١)
٦٧۔١ اللہ کی نافرمانی میں خرچ کرنا اسراف اور اللہ کی اطاعت میں خرچ کرنا بخیلی اور اللہ کے احکام و اطاعت کے مطابق خرچ کرنا قوام ہے (فتح القدیر) اسی طرح نفقات واجبہ اور مباحات میں حد اعتدال سے تجاور بھی اسراف میں آسکتا ہے، اس لیے وہاں بھی احتیاط اور میانہ روی نہایت ضروری ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور وہ جب خرچ کرتے ہیں تو نہ بےجا اُڑاتے ہیں اور نہ تنگی کو کام میں لاتے ہیں بلکہ اعتدال کے ساتھ۔ نہ ضرورت سے زیادہ نہ کم
6 Muhammad Junagarhi
اور جو خرچ کرتے وقت بھی نہ تو اسراف کرتے ہیں نہ بخیلی، بلکہ ان دونوں کے درمیان معتدل طریقے پر خرچ کرتے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور وہ جب خرچ کرتے ہیں تو نہ فضول خرچی کرتے ہیں اور نہ کنجوسی (بلکہ) ان کا خرچ کرنا ان (دونوں) کے درمیان (حد اعتدال پر) ہوتا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور یہ لوگ جب خرچ کرتے ہیں تو نہ اسراف کرتے ہیں اور نہ کنجوسی سے کام لیتے ہیں بلکہ ان دونوں کے درمیان اوسط درجے کا راستہ اختیار کرتے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اور وہ کہ جب خرچ کرتے ہیں تو نہ بےجا اڑاتے ہیں اور نہ تنگی کے کام میں لاتے ہیں بلکہ اعتدال کے ساتھ نہ ضرورت سے زیادہ نہ کم
10 Tafsir as-Saadi
﴿ وَالَّذِينَ إِذَا أَنفَقُوا ﴾ ” اور وہ جب خرچ کرتے ہیں۔‘‘ یعنی نفقات واجبہ و مستحبہ ﴿ لَمْ يُسْرِفُوا ﴾ ” تو اسراف نہیں کرتے۔“ یعنی وہ حد اعتدال سے آگے بڑھ کر تبذیر اور حقوق واجبہ سے بے اعتنائی کی حدود میں داخل نہیں ہوتے ﴿ وَلَمْ يَقْتُرُوا ﴾ اور نہ نفقات میں تنگی کرکے بخل اور کنجوسی کا مظاہرہ کرتے ہیں ﴿ وَكَانَ ﴾ ” اور ہوتا ہے“ یعنی ان کا خرچ کرنا۔ ﴿ بَيْنَ ذٰلِكَ ﴾ اسراف اور بخل کے بین بین ﴿ قَوَامًا ﴾ ”اعتدال کی راہ پر۔“ وہ ان مقامات پر خرچ کرتے ہیں جہاں خرچ کرنا واجب ہے مثلاً زکوٰۃ، کفارہ اور نفقات واجبہ وغیرہ۔ نیز ان مقامات پر خرچ کرتے ہیں جہاں خرچ کرنا مناسب ہو اور اس سے نقصان نہ پہنچتا ہو۔ یہ ان کے عدل و انصاف اور اعتدال کی دلیل ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur jo kharch kertay hain to naa fuzool kharchi kertay hain , naa tangi kertay hain , balkay unn ka tareeqa iss ( ifraat o tafreet ) kay darmiyan aetidaal ka tareeqa hai .