کیا یہ اﷲ کے دین کے سوا کوئی اور دین چاہتے ہیں اور جو کوئی بھی آسمانوں اور زمین میں ہے اس نے خوشی سے یا لاچاری سے (بہرحال) اسی کی فرمانبرداری اختیار کی ہے اور سب اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے،
English Sahih:
So is it other than the religion of Allah they desire, while to Him have submitted [all] those within the heavens and earth, willingly or by compulsion, and to Him they will be returned?
1 Abul A'ala Maududi
اب کیا یہ لوگ اللہ کی اطاعت کا طریقہ (دین اللہ) چھوڑ کر کوئی اور طریقہ چاہتے ہیں؟ حالانکہ آسمان و زمین کی ساری چیزیں چار و نا چار اللہ ہی کی تابع فرمان (مسلم) ہیں اور اُسی کی طرف سب کو پلٹنا ہے؟
2 Ahmed Raza Khan
تو کیا اللہ کے دین کے سوا اور دین چاہتے ہیں اور اسی کے حضور گردن رکھے ہیں جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہیں خوشی سے سے مجبوری سے
3 Ahmed Ali
کیا الله کے دین کے سوا کوئی اور دین تلاش کرتے ہیں حالانکہ جو کوئی آسمان اور زمین میں ہے خوشی سے یا لاچاری سے سب اسی کے تابع ہے اور اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے
4 Ahsanul Bayan
کیا وہ اللہ کے دین کے سوا اور دین کی تلاش میں ہیں؟ حالانکہ تمام آسمانوں اور سب زمین والے اللہ تعالٰی ہی کے فرمانبردار ہیں خوشی سے ہوں یا ناخوشی سے (١) سب اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔
٨٣۔١ جب آسمان اور زمین کی کوئی چیز اللہ تعالٰی کی قدرت و مشیت سے باہر نہیں چاہے خوشی سے چاہے ناخوشی سے۔ تو پھر تم اس کے سامنے قبول اسلام سے کیوں گریز کرتے ہو؟ اگلی آیت میں ایمان لانے کا طریقہ بتلا کر (کہ ہر نبی اور ہر مُنَزل کتاب پر بغیر تفریق کے ایمان لانا ضروری ہے) پھر کہا جا رہا ہے کہ اسلام کے سوا کوئی اور دین قبول نہیں ہوگا کسی اور دین کے پیروکاروں کے حصے میں سوائے کھانے کے اور کچھ نہیں آئے گا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کیا یہ (کافر) خدا کے دین کے سوا کسی اور دین کے طالب ہیں حالانکہ سب اہلِ آسمان و زمین خوشی یا زبردستی سے خدا کے فرماں بردار ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
کیا وه اللہ تعالیٰ کے دین کے سوا اور دین کی تلاش میں ہیں؟ حاﻻنکہ تمام آسمانوں والے اور سب زمین والے اللہ تعالیٰ ہی کے فرمانبردار ہیں خوشی سے ہوں یا ناخوشی سے، سب اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے
7 Muhammad Hussain Najafi
کیا وہ اللہ کے دین (اسلام) کے سوا کسی اور (دین) کو تلاش کرتے ہیں حالانکہ جو آسمانوں میں ہیں یا زمین میں ہیں سب خوشی سے یا ناخوشی سے (چار و ناچار) اسی کی بارگاہ میں سر تسلیم خم کئے ہوئے ہیں اور بالآخر سب اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
کیا یہ لوگ دینِ خدا کے علاوہ کچھ اور تلاش کررہے ہیں جب کہ زمین و آسمان کی ساری مخلوقات بہ رضا و رغبت یا بہ جبر وکراہت اسی کی بارگاہ میں سر تسلیم خم کئے ہوئے ہے اور سب کو اسی کی بارگاہ میں واپس جانا ہے
9 Tafsir Jalalayn
کیا یہ (کافر) خدا کے دین کے سوا کسی اور دین کے طالب ہیں ؟ حالانکہ سب اہل آسمان و زمین خوشی یا زبردستی سے خدا کے فرمانبردار ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں
10 Tafsir as-Saadi
یعنی کیا یہ لوگ اللہ کے دین کے علاوہ کسی اور دین کے خواہش مند اور طالب ہیں؟ یہ خواہش نہ درست ہے نہ مناسب، اس لئے کہ اللہ کے دین سے بہتر کوئی دین نہیں﴿ وَلَهُ أَسْلَمَ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ طَوْعًا وَكَرْهًا﴾” حالانکہ تمام آسمانوں والے اور سب زمین والے اللہ ہی کے فرماں بردار ہیں۔ خوشی سے ہوں یا نا خوشی سے“ یعنی تمام مخلوق اس کی محکوم ہے۔ ان میں سے بعض نے اپنی خوشی سے اللہ کی اطاعت قبول کرلی ہے، وہ مومن ہیں جو خوشی سے اللہ کی عبادت کرتے ہیں اور کچھ مجبور اً اللہ کے فرماں بردار ہیں۔ اس میں باقی تمام مخلوقات شامل ہیں۔ حتیٰ کہ کافر بھی اللہ کی قضاء وقدر کو تسلیم کرنے پر مجبور ہیں۔ اس سے نکل نہیں سکتے۔ تمام مخلوق اسی کے پاس واپس جائے گی،وہ ان کے درمیان فیصلے کرے گا اور انہیں جزا و سزا دے گا۔ اور تمام معاملہ،اس کے فضل کا مظہر ہوگا یا اس کے عدل کا۔
11 Mufti Taqi Usmani
abb kiya yeh log Allah kay deen kay ilawa kissi aur deen ki talash mein hain-? halankay aasmano aur zameen mein jitni makhlooqaat hain unn sabb ney Allah hi kay aagay gardan jhuka rakhi hai , ( kuch ney ) khushi say aur ( kuch ney ) nachaar hoker , aur ussi ki taraf woh sabb loat ker jayen gay .
12 Tafsir Ibn Kathir
اسلامی اصول اور روز جزا اللہ تعالیٰ کے سچے دین کے سوا جو اس نے اپنی کتابوں میں اپنے رسولوں کی معرفت نازل فرمایا ہے یعنی صرف اللہ وحدہ لا شریک ہی کی عبادت کرنا کوئی شخص کسی اور دین کی تلاش کرے اور اسے مانے اس کی تردید یہاں بیان ہو رہی ہے پھر فرمایا کہ آسمان و زمین کی تمام چیزیں اس کی مطیع ہیں خواہ خوشی سے ہوں یا ناخوشی سے جیسے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے آیت (وَلِلّٰهِ يَسْجُدُ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ طَوْعًا وَّكَرْهًا وَّظِلٰلُهُمْ بالْغُدُوِّ وَالْاٰصَالِ ) 13 ۔ الرعد :15) یعنی زمین و آسمان کی تمام تر مخلوق اللہ کے سامنے سجدے کرتی ہے اپنی خوشی سے یا جبراً اور جگہ ہے آیت (اَوَلَمْ يَرَوْا اِلٰى مَا خَلَقَ اللّٰهُ مِنْ شَيْءٍ يَّتَفَيَّؤُا ظِلٰلُهٗ عَنِ الْيَمِيْنِ وَالشَّمَاۗىِٕلِ سُجَّدًا لِّلّٰهِ وَهُمْ دٰخِرُوْنَ ) 16 ۔ النحل :48) کیا وہ نہیں دیکھتے کہ تمام مخلوق کے سائے دائیں بائیں جھک جھک کر اللہ تعالیٰ کو سجدہ کرتے ہیں اور اللہ ہی کے لئے سجدہ کرتی ہیں آسمانوں کی سب چیزیں اور زمینوں کے کل جاندار اور سب فرشتے کوئی بھی تکبر نہیں کرتا سب کے سب اپنے اوپر والے رب سے ڈرتے رہتے ہیں اور جو حکم دے جائیں بجا لاتے ہیں، پس مومنوں کا تو ظاہر باطن قلب و جسم دونوں اللہ تعالیٰ کے مطیع اور اس کے فرمانبردار ہوتے ہیں اور کافر بھی اللہ کے قبضے میں ہے اور جبراً اللہ کی جانب جھکا ہوا ہے اس کے تمام فرمان اس پر جاری رہیں اور وہ ہر طرح قدرت و مشیت اللہ کے ماتحت ہے کوئی چیز بھی اس کے غلبے اور قدرت سے باہر نہیں، اس آیت کی تفسیر میں ایک غریب حدیث یہ بھی وارد ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا آسمانوں والے تو فرشتے ہیں جو بخوشی اللہ کے فرمان گذار ہیں اور زمین والے وہ ہیں جو اسلام پر پیدا ہوئے ہیں یہ بھی بہ شوق تمام اللہ کے زیر فرمان ہیں، اور ناخوشی سے فرماں بردار وہ ہیں جو لوگ مسلمان مجاہدین کے ہاتھوں میدان جنگ میں قید ہوتے ہیں اور طوق و زنجیر میں جکڑے ہوئے لائے جاتے ہیں یہ لوگ جنت کی طرف گھسیٹے جاتے ہیں اور وہ نہیں چاہتے، ایک صحیح حدیث میں ہے تیرے رب کو ان لوگوں سے تعجب ہوتا ہے جو زنجیروں اور رسیوں سے باندھ کر جنت کی طرف کھینچے جاتے ہیں۔ اس حدیث کی اور سند بھی ہے، لیکن اس آیت کے معنی تو وہی زیادہ قوی ہیں جو پہلے بیان ہوئے، حضرت مجاہد فرماتے ہیں یہ آیت اس آیت جیسی ہے آیت (وَلَىِٕنْ سَاَلْتَهُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ لَيَقُوْلُنَّ اللّٰهُ ) 31 ۔ لقمان :25) اگر تو ان سے پوچھ کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ؟ تو یقینا وہ یہی جواب دیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے، ابن عباس (رض) فرماتے ہیں اس سے مراد وہ وقت ہے جب روز ازل ان سب سے میثاق اور عہد لیا تھا اور آخر کار سب اسی کی طرف لوٹ جائیں گے یعنی قیامت والے دن اور ہر ایک کو وہ اس کے عمل کا بدلہ دے گا۔ پھر فرماتا ہے تو کہہ ہم اللہ اور قرآن پر ایمان لائے اور ابراہیم اسماعیل اسحاق اور یعقوب (علیہم السلام) پر جو صحیفے اور وحی اتری ہم اس پر بھی ایمان لائے اور ان کی اولاد پر جو اترا اس پر بھی ہمارا ایمان ہے، اسباط سے مراد بنو اسرائیل کے قبائل ہیں جو حضرت یعقوب کی نسل میں سے تھے یہ حضرت یعقوب کے بارہ بیٹوں کی اولاد تھے، حضرت موسیٰ کو توراۃ دی گئی تھی اور حضرت عیسیٰ کو انجیل اور بھی جتنے انبیاء کرام اللہ کی طرف سے جو کچھ لائے ہمارا ان سب پر ایمان ہے ہم ان میں کوئی تفریق اور جدائی نہیں کرتے یعنی کسی کو مانیں کسی کو نہ مانیں بلکہ ہمارا سب پر ایمان ہے اور ہم اللہ کے فرمان بردار ہیں پس اس امت کے مومن تمام انبیاء اور کل اللہ تعالیٰ کی کتابوں کو مانتے ہیں کسی کے ساتھ کفر نہیں کرتے، ہر کتاب اور ہر نبی کے سچا ماننے والے ہیں۔ پھر فرمایا کہ دین اللہ کے سوا جو شخص کسی اور راہ چلے وہ قبول نہیں ہوگا اور آخرت میں وہ نقصان میں رہے گا جیسے صحیح حدیث رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں قیامت کے دن اعمال حاضر ہوں گے نماز آکر کہے گی کہ اے اللہ میں نماز ہوں اللہ تعالیٰ فرمائے گا تو اچھی چیز ہے صدقہ آئے گا اور کہے گا پروردگار میں صدقہ ہوں جواب ملے گا تو بھی خیر پر ہے، روزہ آکر کہے گا میں روزہ ہوں اللہ تعالیٰ فرمائے گا تو بھی بہتری پر ہے پھر اسی طرح اور اعمال بھی آتے جائیں گے اور سب کو یہی جواب ملتا رہے گا پھر اسلام حاضر ہوگا اور کہے گا اے اللہ تو سلام ہے اور میں اسلام ہوں اللہ فرمائے گا تو خیر پر ہے آج تیرے ہی اصولوں پر سب کو جانچوں گا۔ پھر سزا یا انعام دوں گا اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتا ہے آیت (وَمَنْ يَّبْتَـغِ غَيْرَ الْاِسْلَامِ دِيْنًا فَلَنْ يُّقْبَلَ مِنْهُ ) 3 ۔ آل عمران :85) یہ حدیث صرف مسند احمد میں ہے اور اس کے راوی حسن کا حضرت ابوہریرہ سے سننا ثابت نہیں۔