(ان سے کہا جائے گا: نہیں) یہ (دائمی عذاب) اس وجہ سے ہے کہ جب اللہ کو تنہا پکارا جاتا تھا تو تم انکار کرتے تھے اور اگر اس کے ساتھ (کسی کو) شریک ٹھہرایا جاتا تو تم مان جاتے تھے، پس (اب) اللہ ہی کا حکم ہے جو (سب سے) بلند و بالا ہے،
English Sahih:
[They will be told], "That is because, when Allah was called upon alone, you disbelieved; but if others were associated with Him, you believed. So the judgement is with Allah, the Most High, the Grand."
1 Abul A'ala Maududi
(جواب ملے گا) "یہ حالت جس میں تم مبتلا ہو، اِس وجہ سے ہے کہ جب اکیلے اللہ کی طرف بلایا جاتا تھا تو تم ماننے سے انکار کر دیتے تھے اور جب اُس کے ساتھ دوسروں کو ملایا جاتا تو تم مان لیتے تھے اب فیصلہ اللہ بزرگ و برتر کے ہاتھ ہے"
2 Ahmed Raza Khan
یہ اس پر ہوا کہ جب ایک اللہ پکارا جاتا تو تم کفر کرتے اور ان کا شریک ٹھہرایا جاتا تو تم مان لیتے تو حکم اللہ کے لیے ہے جو سب سے بلند بڑا،
3 Ahmed Ali
یہ عذاب اس لیے ہے کہ جب تم اکیلے الله کی طرف بلایا جاتا تھا تو انکار کرتے تھے اورجب اس کے ساتھ شریک کیا جاتا تھا تو مان لیتے تھے سو یہ فیصلہ الله کا ہے جو عالیشان بڑے رتبے والا ہے
4 Ahsanul Bayan
یہ (عذاب) تمہیں اس لئے ہے کہ جب صرف اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا تو تم انکار کرتے تھے اور اگر اس کے ساتھ کسی کو شریک کیا جاتا تھا تو تم مان لیتے (١) تھے پس اب فیصلہ اللہ بلند و بزرگ ہی کا ہے
۱۲۔۱یہ ان کے جہنم سے نہ نکالے جانے کا سبب بیان فرمایا کہ تم دنیا میں اللہ کی توحید کے منکر تھے اور شرک تمہیں مرغوب تھا اس لیے اب جہنم کے دائمی عذاب کے سوا تمہارے لیے کچھ نہیں۔ ۱۲۔۲اسی ایک اللہ کا حکم ہے کہ اب تمہارے لیے جہنم کا عذاب ہمیشہ کے لیے ہے اور اس سے نکلنے کی کوئی سبیل نہیں۔ جو اعلیٰ یعنی ان باتوں سے بلند ہے کہ اس کی ذات یا صفات میں کوئی اس جیسا ہو اور کبیر یعنی ان باتوں سے بہت بڑا ہے کہ اس کی کوئی مثل ہو یا بیوی اور اولاد ہو یا شریک ہو۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
یہ اس لئے کہ جب تنہا خدا کو پکارا جاتا تھا تو تم انکار کردیتے تھے۔ اور اگر اس کے ساتھ شریک مقرر کیا جاتا تھا تو تسلیم کرلیتے تھے تو حکم تو خدا ہی کا ہے جو (سب سے) اوپر اور (سب سے) بڑا ہے
6 Muhammad Junagarhi
یہ (عذاب) تمہیں اس لیے ہے کہ جب صرف اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا تو تم انکار کر جاتے تھے اور اگر اس کے ساتھ کسی کو شریک کیا جاتا تھا تو تم مان لیتے تھے پس اب فیصلہ اللہ بلند و بزرگ ہی کا ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
(جواب ملے گا کہ) یہ اس لئے ہے کہ جب (تمہیں) خدائے واحد و یکتا کی طرف بلایا جاتا تھا تو تم انکار کر دیتے تھے اور اگر کسی کو اس کا شریک بنایا جاتا تھا تو تم جان لیتے تھے اب فیصلہ اللہ کے اختیار میں ہے جو عالیشان ہے (اور) بزرگ ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یہ سب اس لئے ہے کہ جب خدائے واحد کا نام لیا گیا تو تم لوگوں نے کفر اختیار کیا اور جب شرک کی بات کی گئی تو تم نے فورا مان لیا تو اب فیصلہ صرف خدائے بلند و بزرگ کے ہاتھ میں ہے
9 Tafsir Jalalayn
یہ اس لئے کہ جب تنہا خدا کو پکارا جاتا تھا تو تم انکار کردیتے تھے اور اگر اس کے ساتھ شریک مقرر کیا جاتا تھا تو تسلیم کرلیتے تھے تو حکم تو خدا ہی کا ہے جو (سب سے) اوپر اور (سب سے) بڑا ہے
10 Tafsir as-Saadi
ان سے کہا جائے گا : ﴿ ذَٰلِكُم بِأَنَّهُ إِذَا دُعِيَ اللّٰـهُ وَحْدَهُ﴾ ” یہ اس سبب سے کہ جب اکیلے اللہ کو پکارا جاتا تھا۔“ جب اللہ تعالیٰ کی توحید، اس کے لئے اخلاص عمل کے لئے بلایا جاتا اور شرک سے روکا جاتا تھا ﴿كَفَرْتُمْ﴾ ” تو تم انکار کرتے تھے۔“ تمہارے دل اس سے ناگواری محسوس کرتے اور تم اس سے سخت نفرت کرتے تھے ﴿وَإِن يُشْرَكْ بِهِ تُؤْمِنُوا ﴾ ” اور اگر اس کے ساتھ شریک ٹھہرایا جاتا تو تم مان لیتے تھے۔“ تمہارے اس رویے نے تمہیں اس منزل پر پہنچایا۔ تم ایمان لانے سے انکار کرتے اور کفر پر ایمان لاتے رہے۔ تم اس طرز عمل پر راضی رہے جو دنیا و آخرت میں فاسد اور شرکا باعث تھا اور اس طرز عمل کو برا سمجھتے رہے جس میں دنیا و آخرت کی بھلائی اور اصلاح تھی۔ تم بدبختی، ذلت اور اللہ تعالیٰ کی ناراضی کے اسباب کو ترجیح دیتے رہے اور فوز و فلاح اور کامیابی کے اسباب سے منہ موڑتے رہے۔ ﴿ وَإِن يَرَوْا سَبِيلَ الرُّشْدِ لَا يَتَّخِذُوهُ سَبِيلًا وَإِن يَرَوْا سَبِيلَ الْغَيِّ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلً﴾ (الاعراف :7؍146) ” اور اگر وہ سیدھا راستہ دیکھیں تو اسے اختیار نہ کریں گے اور اگر ان کو گمراہی کا راستہ نظر آجائے تو اس پر چل پڑیں گے۔ “ ﴿فَالْحُكْمُ لِلَّـهِ الْعَلِيِّ الْكَبِيرِ﴾ ” تو )آج( فیصلہ اللہ کے ہاتھ ہے جو عالی مقام )اور سب سے( بڑا ہے۔“ )اَلْعَلِی( سے مراد وہ ہستی ہے جو علو ذات، علو قدر اور علو قہر، یعنی ہر لحاظ سے مطلق بلندی کی مالک ہے۔ اس کے علو قدر میں سے اس کا کمال عدل ہے کہ وہ تمام اشیا کو اپنے اپنے مقام پر رکھتا ہے۔ وہ تقویٰ شعار لوگوں اور فاسق و فاجر لوگوں کو مساوی قرار نہیں دیتا (اَلْکَبِیرُ) جو اپنے اسماء و صفات اور افعال میں کبریا اور عظمت و مجد کا مالک ہے جو ہر آفت، ہر عیب اور ہر نقص سے پاک ہے۔ جب فیصلے کا اختیار صرف اللہ تعالیٰ کو ہے اور تمہارے لئے اللہ تعالیٰ نے جہنم میں دائمی خلود کا فیصلہ کیا ہے تو اس کے فیصلے میں کوئی تغیر و تبدل نہیں ہوسکتا۔
11 Mufti Taqi Usmani
. ( jawab diya jaye ga kay : ) tumhari yeh halat iss liye hai kay jab Allah ko tanha pukara jata tha to tum inkar kertay thay , aur agar uss kay sath kissi aur ko shareek thehraya jata tha to tum maan letay thay . abb to faisla Allah hi ka hai jiss ki shaan boht oonchi , jiss ki zaat boht bari hai .