اور فرعون بولا: مجھے چھوڑ دو میں موسٰی کو قتل کر دوں اور اسے چاہیے کہ اپنے رب کو بلا لے۔ مجھے خوف ہے کہ وہ تمہارا دین بدل دے گا یا ملک (مصر) میں فساد پھیلا دے گا،
English Sahih:
And Pharaoh said, "Let me kill Moses and let him call upon his Lord. Indeed, I fear that he will change your religion or that he will cause corruption in the land."
1 Abul A'ala Maududi
ایک روز فرعون نے اپنے درباریوں سے کہا "چھوڑو مجھے، میں اِس موسیٰؑ کو قتل کیے دیتا ہوں، اور پکار دیکھے یہ اپنے رب کو مجھے اندیشہ ہے کہ یہ تمہارا دین بدل ڈالے گا، یا ملک میں فساد برپا کرے گا"
2 Ahmed Raza Khan
اور فرعون بولا مجھے چھوڑو میں موسیٰ کو قتل کروں اور وہ اپنے رب کو پکارے میں ڈرتا ہوں کہیں وہ تمہارا دین بدل دے یا زمین میں فساد چمکائے
3 Ahmed Ali
اور فرعون نے کہا مجھے چھوڑ دو میں موسیٰ کو قتل کر دوں اور وہ اپنے رب کو پکارے میں ڈرتا ہوں کہ وہ تمہارے دین کو بدل ڈالے گا یا یہ کہ زمین میں فساد پھیلائے گا
4 Ahsanul Bayan
اور فرعون نے کہا مجھے چھوڑو کہ میں موسیٰ(علیہ السلام) کو مار ڈالوں (١) اور اسے چاہیے کہ اپنے رب کو پکارے (٢) مجھے تو ڈر ہے کہ یہ کہیں تمہارا دین نہ بدل ڈالے یا ملک میں کوئی (بہت بڑا) فساد برپا نہ کر دے۔ (۳)
٢٦۔١ یہ غالبًا فرعون نے ان لوگوں سے کہا جو اسے موسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے سے منع کرتے تھے۔ ٢٦۔٢ یہ فرعون کی دیدہ دلیری کا اظہار ہے کہ میں دیکھوں گا، اس کا رب اسے کیسے بچاتا ہے، اسے پکار کر دیکھ لے۔ یا رب ہی کا انکار ہے کہ اس کا کون سا رب ہے جو بچا لے گا، کیونکہ رب تو وہ اپنے آپ کو کہتا تھا۔ ٢٦۔۳ یعنی غیر اللہ کی عبادت سے ہٹا کر ایک اللہ کی عبادت پر نہ لگا دے یا اس کی وجہ سے فساد نہ پیدا ہو جائے مطلب یہ تھا کہ اس کی دعوت اگر میری قوم کے کچھ لوگوں نے قبول کرلی تو وہ نہ قبول کرنے والوں سے بحث وتکرار کریں گے جس سے ان کے درمیان لڑائی جھگڑا ہوگا جو فساد کا ذریعہ بنے گا یوں دعوت توحید کو اس نے قساد کا سبب اور اہل توحید کو فسادی قرار دیا درآں حالیکہ فسادی وہ خود تھا اور غیر اللہ کی عبادت ہی فساد کی جڑ ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور فرعون بولا کہ مجھے چھوڑو کہ موسیٰ کو قتل کردوں اور وہ اپنے پروردگار کو بلالے۔ مجھے ڈر ہے کہ وہ (کہیں) تمہارے دین کو نہ بدل دے یا ملک میں فساد (نہ) پیدا کردے
6 Muhammad Junagarhi
اور فرعون نے کہا مجھے چھوڑ دو کہ میں موسیٰ (علیہ السلام) کو مار ڈالوں اور اسے چاہئے کہ اپنے رب کو پکارے، مجھے تو ڈر ہے کہ یہ کہیں تمہارا دین نہ بدل ڈالے یا ملک میں کوئی (بہت بڑا) فساد برپا نہ کردے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور فرعون نے کہا کہ مجھے چھوڑ دو۔ میں موسیٰ(ع) کو قتل کر دوں اور وہ (اپنی مدد کیلئے) اپنے پرورگار کو پکارے مجھے اندیشہ ہے کہ وہ کہیں تمہارا دین (شرک) نہ بدل دے۔ یا زمین میں فساد برپا نہ کر دے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور فرعون نے کہا کہ ذرا مجھے چھوڑ دو میں موسٰی علیھ السّلام کا خاتمہ کردوں اور یہ اپنے رب کو پکاریں - مجھے خوف ہے کہ کہیں یہ تمہارے دین کو بدل نہ دیں اور زمین میں کوئی فساد نہ برپا کردیں
9 Tafsir Jalalayn
اور فرعون بولا کہ مجھے چھوڑو کہ موسیٰ کو قتل کر دوں اور وہ اپنے پروردگار کو بلا لے، مجھے ڈر ہے کہ وہ (کہیں) تمہارے دین کو (نہ) بدل دے یا ملک میں فساد (نہ پیدا) کردے
10 Tafsir as-Saadi
﴿ وَقَالَ فِرْعَوْنُ ﴾ فرعون نے نہایت تکبر کے ساتھ اور اپنی قوم کے بے وقوفوں کو فریب میں مبتلا کرتے ہوئے کہا : ﴿ ذَرُونِي أَقْتُلْ مُوسَىٰ وَلْيَدْعُ رَبَّهُ ﴾ ” مجھے چھوڑ دو کہ میں موسیٰ کو قتل کر دوں اور اسے چاہئے کہ وہ اپنے رب کو بلا لے۔“ فرعون سمجھتا تھا۔۔۔ اللہ تعالیٰ اس کا برا کرے۔۔۔ اگر اسے اپنی قوم کی دل جوئی مقصود نہ ہوتی تو وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو قتل کرا دیتا اور فرعون یہ بھی سمجھتا تھا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا اپنے رب سے دعا کرنا اسے اپنے ارادے پر عمل کرنے سے باز نہیں رکھ سکتا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس سبب کا ذکر فرمایا جس کی بنا پر فرعون نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے کا ارادہ کیا تھا اس نے اپنی قوم کی خیر خواہی اور زمین پر ازالہ شر کے لئے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے قتل کا ارادہ کیا تھا، چنانچہ اس نے کہا : ﴿ إِنِّي أَخَافُ أَن يُبَدِّلَ دِينَكُمْ ﴾ ”مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ تمہارے دین کو نہ بدل دے۔“ جس پر تم چل رہے ہو ﴿ أَوْ أَن يُظْهِرَ فِي الْأَرْضِ الْفَسَادَ ﴾ ” یا وہ ملک میں فسادد نہ پیدا کردے۔“ یہ بہت ہی تعجب اخیز امر ہے کہ ایک بدترین انسان لوگوں کی خیر خواہی کے لئے ان کو مخلوق میں سے بہترین ہستی کی اتباع سے روکے۔ یہ درحقیقت باطل کو فریب کاری کے خوبصورت پردے میں چھپانا ہے۔ یہ کام صرف وہی عقل سر انجام دے سکتی ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ فَاسْتَخَفَّ قَوْمَهُ فَأَطَاعُوهُ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا فَاسِقِينَ ﴾ (الزخرف :43؍54) ” فرعون نے اپنی قوم کو ہلکا (بے وقوف) جانا اور انہوں نے بھی اس کی اطاعت کی، وہ درحقیقت فاسقوں کا گروہ تھا۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
aur firon ney kaha : lao mein musa ko qatal hi ker daalun , aur ussay chahiye kay apney rab ko pukar ley . mujhay darr hai kay yeh tumhara deen badal daalay ga , ya zameen mein fasad barpa kerday ga .