Skip to main content

اَفَلَمْ يَسِيْرُوْا فِى الْاَرْضِ فَيَنْظُرُوْا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْۗ دَمَّرَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْۖ وَلِلْكٰفِرِيْنَ اَمْثَالُهَا

Do not
أَفَلَمْ
کیا پھر نہیں
they travel
يَسِيرُوا۟
وہ چلے پھرے
in
فِى
میں
the earth
ٱلْأَرْضِ
زمین (میں)
and see
فَيَنظُرُوا۟
تو وہ دیکھتے
how
كَيْفَ
کس طرح
was
كَانَ
ہوا
(the) end
عَٰقِبَةُ
انجام
(of) those
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کا
before them?
مِن
سے
before them?
قَبْلِهِمْۚ
جو ان سے پہلے تھے
Allah destroyed
دَمَّرَ
ہلاکت ڈالی
Allah destroyed
ٱللَّهُ
اللہ نے
[over] them
عَلَيْهِمْۖ
ان پر
and for the disbelievers
وَلِلْكَٰفِرِينَ
اور کافروں کے لیے
its likeness
أَمْثَٰلُهَا
اس کی مثالیں ہیں

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

کیا وہ زمین میں چلے پھرے نہ تھے کہ اُن لوگوں کا انجام دیکھتے جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں؟ اللہ نے اُن کا سب کچھ اُن پر الٹ دیا، اور ایسے نتائج اِن کافروں کے لیے مقدر ہیں

English Sahih:

Have they not traveled through the land and seen how was the end of those before them? Allah destroyed [everything] over them, and for the disbelievers is something comparable.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

کیا وہ زمین میں چلے پھرے نہ تھے کہ اُن لوگوں کا انجام دیکھتے جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں؟ اللہ نے اُن کا سب کچھ اُن پر الٹ دیا، اور ایسے نتائج اِن کافروں کے لیے مقدر ہیں

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

تو کیا انہوں نے زمین میں سفر نہ کیا کہ دیکھتے ان سے اگلوں کا کیسا انجام ہوا، اللہ نے ان پر تباہی ڈالی اور ان کافروں کے لیے بھی ویسی کتنی ہی ہیں

احمد علی Ahmed Ali

کیا انہوں نے زمین میں سیر نہیں کی وہ دیکھتے ان کا انجام کیسا ہوا جو ان سے پہلے تھے الله نے انہیں ہلاک کر دیا اور منکروں کے لیے ایسی ہی (سزائیں) ہیں

أحسن البيان Ahsanul Bayan

کیا ان لوگوں نے زمین میں چل پھر کر اس کا معائنہ نہیں کیا کہ ان سے پہلے کے لوگوں کا کیا نتیجہ ہوا؟ (۱) اللہ نے انہیں ہلاک کر دیا اور کافروں کے لئے اس طرح کی سزائیں ہیں (۲)

۱۰۔۱ جن کے بہت سے آثار ان کے علاقوں میں موجود ہیں نزول قرآن کے وقت بعض تباہ شدہ قوموں کے کھنڈرات اور آثار موجود تھے اس لیے انہیں چل پھر کر ان کے عبرت ناک انجام دیکھنے کی طرف توجہ دلائی گئی کہ شاید ان کو دیکھ کر ہی یہ ایمان لے آئیں۔
١٠۔۲ یہ اہل مکہ کو ڈرایا جا رہا ہے کہ تم کفر سے باز نہ آئے تو تمہارے لئے بھی ایسی ہی سزا ہو سکتی ہے؟ اور گزشتہ کافر قوموں کی ہلاکت کی طرح، تمہیں بھی ہلاکت سے دو چار کیا جا سکتا ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

کیا انہوں نے ملک میں سیر نہیں کی تاکہ دیکھتے کہ جو لوگ ان سے پہلے تھے ان کا انجام کیسا ہوا؟ خدا نے ان پر تباہی ڈال دی۔ اور اسی طرح کا (عذاب) ان کافروں کو ہوگا

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

کیا ان لوگوں نے زمین میں چل پھر کر اس کا معائنہ نہیں کیا کہ ان سے پہلے کے لوگوں کا نتیجہ کیا ہوا؟ اللہ نے انہیں ہلاک کر دیا اور کافروں کے لئے اسی طرح کی سزائیں ہیں

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

کیا یہ لوگ زمین میں چلتے پھرتے نہیں کہ دیکھتے کہ ان لوگوں کا انجام کیا ہوا جو ان سے پہلے تھے اللہ نے ان کو ہلاک کر دیا اور ان کافروں کیلئے بھی ایسے ہی انجام ہیں۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

تو کیا ان لوگوں نے زمین میں سیر نہیں کی ہے کہ دیکھتے کہ ان سے پہلے والوں کا کیا انجام ہوا ہے بیشک اللہ نے انہیں تباہ و برباد کردیا ہے اور کفاّر کے لئے بالکل ایسی ہی سزا مقرر ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

کیا انہوں نے زمین میں سفر و سیاحت نہیں کی کہ وہ دیکھ لیتے کہ ان لوگوں کا انجام کیسا ہوا جو ان سے پہلے تھے۔ اﷲ نے ان پر ہلاکت و بربادی ڈال دی۔ اور کافروں کے لئے اسی طرح کی بہت سی ہلاکتیں ہیں،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

تمام شہروں سے پیارا شہر۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ان لوگوں نے جو اللہ کا شریک ٹھہراتے ہیں اور اس کے رسول کو جھٹلا رہے ہیں زمین کی سیر نہیں کی ؟ جو یہ معلوم کرلیتے ہیں اور اپنی آنکھوں دیکھ لیتے ہیں کہ ان سے اگلے جو ان جیسے تھے ان کے انجام کیا ہوئے ؟ کس طرح وہ تخت و تاراج کر دئیے گئے اور ان میں سے صرف اسلام و ایمان والے ہی نجات پا سکے کافروں کے لئے اسی طرح کے عذاب آیا کرتے ہیں پھر بیان فرماتا ہے مسلمانوں کا خود اللہ ولی ہے اور کفار بےولی ہیں۔ اسی لئے احد والے دن مشرکین کے سردار ابو سفیان (صخر) بن حرب نے فخر کے ساتھ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دونوں خلفاء کی نسبت سوال کیا اور کوئی جواب نہ پایا تو کہنے لگا کہ یہ سب ہلاک ہوگئے پھر اسے فاروق اعظم نے جواب دیا اور فرمایا جن کی زندگی تجھے خار کی طرح کھٹکتی ہے اللہ نے ان سب کو اپنے فضل سے زندہ ہی رکھا ہے ابو سفیان کہنے لگا سنو یہ دن بدر کے بدلے کا دن ہے اور لڑائی تو مثل ڈولوں کے ہے کبھی کوئی اوپر کبھی کوئی اوپر۔ تم اپنے مقتولین میں بعض ایسے بھی پاؤ گے جن کے ناک کان وغیرہ انکے مرنے کے بعد کاٹ لئے گئے ہیں میں نے ایسا حکم نہیں دیا لیکن مجھے کچھ برا بھی نہیں لگا پھر اس نے رجز کے اشعار فخریہ پڑھنے شروع کئے کہنے لگا (اعل ھبل اعل ھبل) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم اسے جواب کیوں نہیں دیتے ؟ صحابہ نے پوچھا حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا جواب دیں ؟ فرمایا کہو (اللہ اعلی واجل) یعنی وہ کہتا تھا ہبل بت کا بول بالا ہو جس کے جواب میں کہا گیا سب سے زیادہ بلندی والا اور سب سے زیادہ عزت و کرم والا اللہ ہی ہے۔ ابو سفیان نے پھر کہا (لنا العزی ولا عزی لکم) ہمارا عزیٰ (بت) ہے اور تمہارا نہیں۔ اس کے جواب میں بفرمان حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہا گیا (اللہ مولانا ولا مولاکم) اللہ ہمارا مولیٰ ہے اور تمہار مولا کوئی نہیں پھر جناب باری خبر دیتے ہیں کہ ایماندار قیامت کے دن جنت نشین ہوں گے اور کفر کرنے والے دنیا میں تو خواہ کچھ یونہی سا نفع اٹھا لیں لیکن ان کا اصلی ٹھکانا جہنم ہے۔ دنیا میں ان کی زندگی کا مقصد صرف کھانا پینا اور پیٹ بھرنا ہے اسے یہ لوگ مثل جانوروں کے پورا کر رہے ہیں جس طرح وہ ادھر ادھر منہ مار کر گیلا سوکھا پیٹ میں بھرنے کا ہی ارادہ رکھتا ہے اسی طرح یہ ہے کہ حلال حرام کی اسے کچھ تمیز نہیں، پیٹ بھرنا مقصود ہے، حدیث شریف میں ہے مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں، جزا والے دن اپنے اس کفر کی پاداش میں ان کے لئے جہنم کی گوناگوں سزائیں ہیں۔ پھر کفار مکہ کو دھمکاتا ہے اور اپنے عذابوں سے ڈراتا ہے کہ دیکھو جن بستیوں والے تم سے بہت زیادہ طاقت قوت والے تھے ان کو ہم نے نبیوں کو جھٹلانے اور ہمارے احکام کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے تہس نہس کردیا تم جو ان سے کمزور اور کم طاقت ہو اس رسول کو جھٹلاتے اور ایذائیں پہنچاتے ہو جو خاتم الانبیاء اور سید الرسل ہیں سمجھ لو کہ تمہارا انجام کیا ہوگا ؟ مانا کہ اس نبی رحمت کے مبارک وجود کی وجہ سے اگر دنیوی عذاب تم پر بھی نہ آئے تو اخروی زبردست عذاب تو تم سے دور نہیں ہوسکتے ؟ جب اہل مکہ نے رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نکالا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غار میں آکر اپنے آپ کو چھپایا اس وقت مکہ کی طرف توجہ کی اور فرمانے لگے اے مکہ تو تمام شہروں سے زیادہ اللہ کو پیارا ہے اور اسی طرح مجھے بھی تمام شہروں سے زیادہ پیارا تو ہے اگر مشرکین مجھے تجھ میں سے نہ نکالتے تو میں ہرگز نہ نکلتا۔ پس تمام حد سے گزر جانے والوں میں سب سے بڑا حد سے گذر جانے والا وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی حدوں سے آگے نکل جائے یا حرم الہٰی میں کسی قاتل کے سوا کسی اور کو قتل کرے یا جاہلیت کے تعصب کی بنا پر قتل کرے پس اللہ تعالیٰ اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر یہ آیت اتاری۔