كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ بِالنُّذُرِ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
ثمود نے تنبیہات کو جھٹلایا
English Sahih:
Thamud denied the warning.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
ثمود نے تنبیہات کو جھٹلایا
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
ثمود نے رسولوں کو جھٹلایا
احمد علی Ahmed Ali
قوم ثمود نے بھی ڈرانے والوں کو جھٹلایا تھا
أحسن البيان Ahsanul Bayan
قوم ثمود نے ڈرانے والوں کو جھٹلایا۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
ثمود نے بھی ہدایت کرنے والوں کو جھٹلایا
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
قوم ﺛمود نے ڈرانے والوں کو جھٹلایا
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
قومِ ثمود نے ڈرانے والوں (پیغمبروں(ع)) کو جھٹلایا۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور ثمود نے بھی پیغمبروں علیھ السّلام کو جھٹلایا
طاہر القادری Tahir ul Qadri
(قومِ) ثمود نے بھی ڈرسنانے والے پیغمبروں کو جھٹلایا،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
فریب نظر کے شکار لوگ
ثمودیوں نے رسول اللہ حضرت صالح (علیہ السلام) کو جھٹلایا اور تعجب کے طور پر محال سمجھ کر کہنے لگے کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ہم ہمیں میں سے ایک شخص کے تابعدار بن جائیں ؟ آخر اس کی اتنی بڑی فضیلت کی کیا وجہ ؟ پھر اس سے آگے بڑھے اور کہنے لگے ہم نہیں مان سکتے کہ ہم سب میں سے صرف اسی ایک پر اللہ کی باتیں نازل کی جائیں، پھر اس سے بھی قدم بڑھایا اور نبی اللہ کو کھلے لفظوں میں جھوٹا اور پرلے سرے کا جھوٹا کہا بطور ڈانٹ کے اللہ فرماتا ہے اب تو جو چاہو کہہ لو لیکن کل کھل جائے گا کہ دراصل جھوٹا اور جھوٹ میں حد سے بڑھ جانے والا کون تھا ؟ ان کی آزمائش کے لئے فتنہ بنا کر ہم ایک اونٹنی بھیجنے والے ہیں چناچہ ان لوگوں کی طلب کے موافق پتھر کی ایک سخت چٹان میں سے ایک چکلے چوڑے اعضاء والی گابھن اونٹنی نکلی اور اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی سے فرمایا کہ تم اب دیکھتے رہو کہ ان کا انجام کیا ہوتا ہے اور ان کی سختیوں پر صبر کرو دنیا اور آخرت میں انجام کار غلبہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی کا رہے گا اب ان سے کہہ دیجئے کہ پانی پر ایک دن تو ان کا اختیار ہوگا اور ایک دن اس اونٹنی کا۔ جیسے اور آیت میں ہے آیت ( قَالَ هٰذِهٖ نَاقَةٌ لَّهَا شِرْبٌ وَّلَكُمْ شِرْبُ يَوْمٍ مَّعْلُوْمٍ\015\05ۚ ) 26 ۔ الشعراء ;155) ہر باری موجود کی گئی ہے یعنی جب اونٹنی نہ ہو تو پانی موجود ہے اور جب اونٹنی ہو تو اس کا دودھ حاضر ہے انہوں نے مل جل کر اپنے رفیق قدار بن سالف کو آواز دی اور یہ بڑا ہی بدبخت تھا، جیسے اور آیت میں ہے آیت ( اِذِ انْۢبَعَثَ اَشْقٰىهَا 12۽) 91 ۔ الشمس ;12) ان کا بدترین آدمی اٹھا اس نے آکر اسے پکڑا اور زخمی کیا پھر تو ان کے کفر و تکذیب کا میں نے بھی پورا بدلہ لیا اور جس طرح کھیتی کے کٹے ہوئے سوکھے پتے اڑ اڑ کر کافور ہوجاتے ہیں انہیں بھی ہم نے بےنام و نشان کردیا، خشک چارہ جس طرح جنگل میں اڑتا پھرتا ہے اسی میں انہیں بھی برباد کردیا۔ یا یہ مطلب ہے کہ عرب میں دستور تھا کہ اونٹوں کو خشک کانٹوں دار باڑے میں رکھ لیا کرتے تھے۔ جب اس باڑھ کو روندھ دیا جائے اس وقت اس کی جیسی حالت ہوجاتی ہے وہی حالت ان کی ہوگئی کہ ایک بھی نہ بچا نہ بچ سکا۔ جیسے مٹی دیوار سے جھڑ جاتی ہے اسی طرح ان کے بھی پر پرزے اکھڑ گئے یہ سب اقوال مفسرین کے اس جملہ کی تفسیریں ہیں لیکن اول قوی ہے واللہ اعلم۔