اور ہم اسی طرح (اپنی) آیتوں کو بار بار (انداز بدل کر) بیان کرتے ہیں اور یہ اس لئے کہ وہ(کافر) بول اٹھیں کہ آپ نے (تو کہیں سے) پڑھ لیا ہے تاکہ ہم اس کو جاننے والے لوگوں کے لئے خوب واضح کردیں،
English Sahih:
And thus do We diversify the verses so they [i.e., the disbelievers] will say, "You have studied," and so We may make it [i.e., the Quran] clear for a people who know.
1 Abul A'ala Maududi
اِس طرح ہم اپنی آیات کو بار بار مختلف طریقوں سے بیان کرتے ہیں اور اس لیے کرتے ہیں کہ یہ لوگ کہیں تم کسی سے پڑھ آئے ہو، اور جو لوگ علم رکھتے ہیں ان پر ہم حقیقت کو روشن کر دیں
2 Ahmed Raza Khan
اور ہم اسی طرح آیتیں طرح طرح سے بیان کرتے اور اس لیے کہ کافر بول اٹھیں کہ تم تو پڑھے ہو اور اس لیے کہ اسے علم والوں پر واضح کردیں،
3 Ahmed Ali
اور اسی طرح ہم مختلف طریقوں سے دلائل بیان کرتے ہیں تاکہ وہ کہیں کہ تو نے کسی سے پڑھا ہے اور تاکہ ہم سمجھداروں کے لیے واضح کر دیں
4 Ahsanul Bayan
اور ہم اس طور پر دلائل کو مختلف پہلوؤں سے بیان کرتے ہیں تاکہ یوں کہیں کہ آپ نے کسی سے پڑھ لیا ہے (١) اور تاکہ ہم کو دانشمندوں کے لئے خوب ظاہر کر دیں۔
١٠٥۔١ یعنی ہم توحید اور اس کے دلائل کو اس طرح کھول کھول کر اور مختلف انداز سے بیان کرتے ہیں کہ مشرکین یہ کہنے لگتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کہیں سے پڑھ کر اور سیکھ کر آیا ہے۔ جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا۔ (وَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اِنْ ھٰذَآ اِلَّآ اِفْكُۨ افْتَرٰىهُ وَاَعَانَهٗ عَلَيْهِ قَوْمٌ اٰخَرُوْنَ ڔ فَقَدْ جَاۗءُوْ ظُلْمًا وَّزُوْرًا Ćڔ وَقَالُوْٓا اَسَاطِيْرُ الْاَوَّلِيْنَ اكْتَتَبَهَا فَهِيَ تُمْلٰى عَلَيْهِ بُكْرَةً وَّاَصِيْلًا Ĉ) 25۔ الفرقان;5-4) کافروں نے کہا، یہ قرآن تو اس کا اپنا گھڑا ہوا ہے، جس پر دوسروں نے بھی اس کی مدد کی ہے۔ یہ لوگ ایسا دعوٰی کر کے ظلم اور جھوٹ پر اتر آئے ہیں۔ نیز انہوں نے کہا کہ یہ پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں، جس کو اس نے لکھ کر رکھا ہے ' حالانکہ بات یہ نہیں ہے، جس طرح یہ سمجھتے یا دعوٰی کرتے ہیں بلکہ مقصد اس تفصیل سے سمجھ دار لوگوں کے لئے بیان و تشریح ہے تاکہ ان پر حجت بھی ہو جائے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور ہم اسی طرح اپنی آیتیں پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں تاکہ کافر یہ نہ کہیں کہ تم (یہ باتیں اہل کتاب سے) سیکھے ہوئے ہو اور تاکہ سمجھنے والے لوگوں کے لئے تشریح کردیں
6 Muhammad Junagarhi
اور ہم اس طور پر دﻻئل کو مختلف پہلوؤں سے بیان کرتے ہیں تاکہ یہ یوں کہیں کہ آپ نے کسی سے پڑھ لیا ہے اور تاکہ ہم اس کو دانشمندوں کے لئے خوب ﻇاہر کردیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور ہم اپنی آیتیں یونہی الٹ پھیر کر بیان کرتے ہیں اور اس لئے کرتے ہیں کہ یہ لوگ کہیں کہ آپ نے (کسی سے) پڑھا ہے اور تاکہ ہم اسے علم رکھنے والوں کے لئے واضح کر دیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اسی طرح ہم پلٹ پلٹ کر آیتیں پیش کرتے ہیں اور تاکہ وہ یہ کہیں کہ آپ نے قرآن پڑھ لیا ہے اور ہم جاننے والوں کے لئے قرآن کو واضح کردیں
9 Tafsir Jalalayn
اور ہم اسی طرح اپنی آیتیں پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں تاکہ کافر یہ نہ کہیں کہ تم (یہ باتیں اہل کتاب سے) سیکھے ہوئے ہو اور تاکہ سمجھنے والے لوگوں کیلئے تشریح کردیں۔ وکذلک نصرف الآیات، یعنی ہم توحید اور اس کے دلائل کو اس طرح کھول کھول کر اور مختلف انداز سے بیان کرتے ہیں کہ مشرکین یہ کہنے لگتے ہیں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی سے بڑھ کر اور سیکھ کر آتا ہے حالانکہ حقیقت ایسی نہیں ہے۔ وما انت علیھم بوکیل، مطلب یہ ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو صرف داعی اور مبلغ بنا کر بھیجا گیا ہے کو توال نہیں، آپ کا کام صرف اتنا ہے کہ لوگوں کے سامنے اظہار حق کردیں اور اظہار حق میں اپنی حد تک کوئی کسر نہ اٹھا رکھیں، اب اگر کوئی قبول نہیں کرتا تو نہ کرے، اس کا بار آپ کے اوپر نہیں اور نہ آپ کی یہ ذمہ داری، اگر فی الواقع حکمت الہیٰ کا تقاضہ یہ ہوتا کہ دنیا میں کوئی باطل پرست نہ رہے تو اس کا ایک ہی تکوینی اشارہ تمام انسانوں کو حق پرست بنانے کیلئے کافی ہوسکتا تھا مگر حکمت الہیٰ کا تو مقصد ہی کچھ اور ہے وہ یہ کہ انسان کو حق و باطل کے انتخاب کی آزادی باقی رہے اور حق کی روشنی ان کے سامنے پیش کرکے اس کی آزمائش کی جائے کہ حق و باطل میں سے وہ کس کو پسند کرتا ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو ایک ایسے کام سے روکا ہے جو بنیادی طور پر جائز بلکہ مشروع ہے اور وہ ہے مشرکین کے معبودوں کو سب و شتم کرنا۔ جن کے بت بنائے گئے اور جن کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ معبود بنا لیا گیا ہے، ان کی اہانت اور سب و شتم سے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہوتا ہے، لیکن چونکہ یہ سب و شتم مشرکین کے لئے اللہ رب العالمین کو سب و شتم کرنے کا ذریعہ بن جاتا ہے جس عظیم ذات کی، ہر عیب و آفت اور سب و شتم سے تنزیہہ واجب ہے، اس لئے مشرکین کے معبودوں کو برا بھلا کہنے سے روک دیا گیا ہے، کیونکہ وہ اپنے دین میں متعصب ہیں اور اپنے دین کے لئے جوش میں آجاتے ہیں، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر قوم کے اعمال کو ان کے لئے مزین کردیا ہے۔ وہ اعمال انہیں اچھے دکھائی دیتے ہیں لہٰذا وہ ہر طریقے سے ان کی مدافعت کرتے ہیں، حتیٰ کہ اگر مسلمان ان کے معبودوں کو گالی دیں تو وہ اللہ تعالیٰ کو بھی گالی دیئے بغیر نہیں رہتے جس کی عظمت ابرار و فجار کے دلوں میں راسخ ہے۔ مگر تمام مخلوق کو انجام کار قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹتا ہے، پھر انہیں اللہ تعالیٰ کے سامنے حاضر ہونا ہے اور ان کے اعمال پیش کئے جائیں گے اور جو وہ اچھا برا کام کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کو آگاہ کرے گا۔ اس آیت کریمہ میں اس شرعی قاعدہ پر دلیل ہے کہ وسائل کا اعتبار ان امور کے ذریعے سے کیا جاتا ہے جن تک یہ پہنچاتے ہیں چنانچہ امور محرمہ کی طرف لے جانے والے وسائل و ذرائع حرام ہیں، خواہ وہ فی نفسہ حلال ہی کیوں نہ ہوں۔
11 Mufti Taqi Usmani
issi tarah hum aayaten mukhtalif tareeqon say baar baar wazeh kertay hain , ( takay tum enhen logon tak phoncha do ) aur bil-aakhir yeh log to yun kahen kay : tum ney kissi say seekha hai . aur jo log ilm say kaam letay hain unn kay liye hum haq ko aashkaar kerden .