اور جب ان کے پاس کوئی نشانی آتی ہے (تو) کہتے ہیں: ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے یہاں تک کہ ہمیں بھی ویسی ہی (نشانی) دی جائے جیسی اﷲ کے رسولوں کو دی گئی ہے۔ اﷲ خوب جانتا ہے کہ اسے اپنی رسالت کا محل کسے بنانا ہے۔ عنقریب مجرموں کو اﷲ کے حضور ذلت رسید ہوگی اور سخت عذاب بھی (ملے گا) اس وجہ سے کہ وہ مکر (اور دھوکہ دہی) کرتے تھے،
English Sahih:
And when a sign comes to them, they say, "Never will we believe until we are given like that which was given to the messengers of Allah." Allah is most knowing of where [i.e., with whom] He places His message. There will afflict those who committed crimes debasement before Allah and severe punishment for what they used to conspire.
1 Abul A'ala Maududi
جب ان کے سامنے کوئی آیت آتی ہے تو وہ کہتے ہیں "ہم نہ مانیں گے جب تک کہ وہ چیز خود ہم کو نہ دی جائے جو اللہ کے رسولوں کو دی گئی ہے" اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے کہ اپنی پیغامبری کا کام کس سے لے اور کس طرح لے قریب ہے وہ وقت جب یہ مجرم اپنی مکاریوں کی پاداش میں اللہ کے ہاں ذلت اور سخت عذاب سے دو چار ہوں گے
2 Ahmed Raza Khan
اور جب ان کے پاس کوئی نشانی آئے تو کہتے ہی ہم ہر گز ایمان نہ لائیں گے جب تک ہمیں بھی ویسا ہی نہ ملے جیسا اللہ کے رسولوں کو ملا اللہ خوب جانتا ہے جہاں اپنی رسالت رکھے عنقریب مجرموں کو اللہ کے یہاں ذلت پہنچے گی اور سخت عذاب بدلہ ان کے مکر کا،
3 Ahmed Ali
جب ان کے پاس کوئی نشانی آتی ہے تو کہتے ہیں ہم نہیں مانیں گے جب تک کہ وہ چیز خود ہمیں نہ دی جائے جو الله کے رسولوں کو دی گئی ہے اور الله بہتر جانتا ہے کہ پیغمبری کا کام کس سے لے وہ وقت قریب ہے جب یہ مجرم اپنی مکاریو ں کی پاداش میں الله کے ہاں ذلت اور سخت عذاب میں مبتلا ہوں گے
4 Ahsanul Bayan
اور جب ان کو کوئی آیت پہنچتی ہے تو یوں کہتے ہیں کہ ہم ہرگز ایمان نہ لائیں گے جب تک کہ ہم کو بھی ایسی ہی چیز نہ دی جائے جو اللہ کے رسولوں کو دی جاتی ہے (١) اس موقع کو تو اللہ تعالٰی ہی خوب جانتا ہے کہ کہاں وہ اپنی پیغمبری رکھے (٢) عنقریب ان لوگوں کو جنہوں نے جرم کیا اللہ کے پاس پہنچ کر ذلت پہنچے گی اور ان کی شرارتوں کے مقابلے میں سزائے سخت۔
١٢٤۔١ یعنی ان کے پاس بھی فرشتے وحی لے کر آئیں ان کے سروں پر بھی نبوت اور رسالت کا تاج رکھا جائے۔ ١٢٤۔٢ یعنی یہ فیصلہ کرنا کہ کس کو نبی بنایا جائے؟ یہ تو اللہ ہی کام ہے کیونکہ وہی ہر بات کی حکمت و مصلحت کو جانتا ہے اور اسے ہی معلوم ہے کون اس منصب کا اہل ہے؟ مکہ کا کوئی چوہدری اور رئیس یا جناب عبد اللہ و حضرت آمنہ کا در یتیم۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جب ان کے پاس کوئی آیت آتی ہے تو کہتے ہیں کہ جس طرح کی رسالت خدا کے پیغمبروں کو ملی ہے جب تک اسی طرح کی رسالت ہم کو نہ ملے ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے اس کو خدا ہی خوب جانتا ہے کہ (رسالت کا کون سا محل ہے اور) وہ اپنی پیغمبری کسے عنایت فرمائے جو لوگ جرم کرتے ہیں ان کو خدا کے ہاں ذلّت اور عذابِ شدید ہوگا اس لیے کہ مکّاریاں کرتے تھے
6 Muhammad Junagarhi
اور جب ان کو کوئی آیت پہنچتی ہے تو یوں کہتے ہیں کہ ہم ہرگز ایمان نہ ﻻئیں گے جب تک کہ ہم کو بھی ایسی ہی چیز نہ دی جائے جو اللہ کے رسولوں کو دی جاتی ہے، اس موقع کو تو اللہ ہی خوب جانتا ہے کہ کہاں وه اپنی پیغمبری رکھے؟ عنقریب ان لوگوں کو جنہوں نے جرم کیا ہے اللہ کے پاس پہنچ کر ذلت پہنچے گی اور ان کی شرارتوں کے مقابلے میں سخت سزائیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جب ان کے پاس کوئی معجزہ آتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم اس وقت تک ہرگز ایمان نہیں لائیں گے جب تک ہم کو بھی وہی نہ دیا جائے جو اللہ کے رسولوں کو دیا گیا ہے۔ اللہ بہتر جانتا ہے کہ اپنی رسالت کو کہاں رکھے؟ (اس کا اہل کون ہے؟) عنقریب مجرموں کو اللہ کے یہاں ذلت نصیب ہوگی اور سخت عذاب بھی ہوگا ان کی ان مکاریوں کی وجہ سے جو وہ کیا کرتے تھے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جب ان کے پاس کوئی نشانی آتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم اس وقت تک ایمان نہ لائیں گے جب تک ہمیں بھی ویسی ہی وحی نہ دی جائے جیسی رسولوں کو دی گئی ہے جب کہ اللہ بہتر جانتا ہے کہ اپنی رسالت کو کہاں رکھے گا اور عنقریب مجرمین کو ان کے جرم کی پاداش میں خدا کے یہاں ذلّت اور شدید ترین عذاب کا سامنا کرنا ہوگا
9 Tafsir Jalalayn
اور جب ان کے پاس کوئی آیت آتی ہے تو کہتے ہیں کہ جس طرح کی رسالت خدا کے پیغمبروں کی ملی ہے جب تک اسی طرح کی رسالت ہم کو نہ ملے ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے۔ اس کو خدا ہی خوب جانتا ہے کہ (رسالت کا کون سا محل ہے اور) وہ اپنی پیغمبری کسے عنایت فرمائے جو لوگ جرم کرتے ہیں ان کو خدا کے ہاں ذلّت اور عذاب شدید ہوگا۔ اس لیے کہ مکاّریاں کرتے تھے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿اللَّـهُ أَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهُ ﴾” اللہ خوب جانتا ہے اس موقع کو جہاں رکھے وہ اپنی پیغمبری“ یعنی اللہ کے علم میں جو رسول بننے کا اہل ہے، جو رسالت کے بوجھ کو اٹھا سکتا ہے، جو ہر قسم کے خلق جمیل سے متصف اور ہر قسم کے گندے اخلاق سے مبرا ہو، اللہ تعالیٰ اپنی حکمت کے تقاضے کے مطابق اسے رسالت کا منصب عطا کرتا ہے اور جو اس معیار پر پورا نہ اترتا ہو اور اس کی اہلیت نہ رکھتا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کو اپنے بہترین مواہب سے ہرگز نہیں نوازتا اور نہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں پاک گردانا جاتا ہے۔ یہ آیت کریمہ اللہ تعالیٰ کے کمال حکمت پر دلالت کرتی ہے۔ ہرچند کہ اللہ تعالیٰ نہایت رحیم، وسیع جو دو کرم اور بہت فضل و احسان کا مالک ہے تاہم وہ حکیم بھی ہے اس لئے وہ اپنی بخشش سے صرف اس کو نوازتا ہے جو اس کا اہل ہوتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے مجرموں کو وعید سناتے ہوئے فرمایا : ﴿سَيُصِيبُ الَّذِينَ أَجْرَمُوا صَغَارٌ عِندَ اللَّـهِ ﴾ ” عنقریب پہنچے گی گناہگاروں کو ذلت، اللہ کے ہاں‘‘ یعنی اہانت اور ذلت جیسے وہ حق کے ساتھ تکبر سے پیش آئے، اللہ تعالیٰ نے ان کو ذلیل و رسوا کردیا۔ ﴿وَعَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا كَانُوا يَمْكُرُونَ ﴾ ” اور سخت عذاب، اس وجہ سے کہ وہ مکر کرتے تھے“ یعنی یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان پر ظلم نہیں، بلکہ ان کی چالبازیوں کے سبب سے اللہ تعالیٰ انہیں سخت عذاب میں مبتلا کرے گا۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur jab inn ( ehal-e-makkah ) kay paas ( Quran ki ) koi aayat aati hai to yeh kehtay hain kay : hum uss waqt tak hergiz emaan nahi layen gay jab tak kay uss jaisi cheez khud hamen naa dey di jaye jaisi Allah kay payghumberon ko di gaee thi . ( halankay ) Allah hi behtar janta hai kay woh apni payghumberi kiss ko supurd keray . jinn logon ney ( iss qisam ki ) mujrimana baaten ki hain unn ko apni makkariyon kay badlay mein Allah kay paas jaker zillat aur sakht azab ka samna hoga .