Skip to main content

وَجَعَلُوْا لِلّٰهِ مِمَّا ذَرَاَ مِنَ الْحَـرْثِ وَالْاَنْعَامِ نَصِيْبًا فَقَالُوْا هٰذَا لِلّٰهِ بِزَعْمِهِمْ وَهٰذَا لِشُرَكَاۤٮِٕنَا ۚ فَمَا كَانَ لِشُرَكَاۤٮِٕهِمْ فَلَا يَصِلُ اِلَى اللّٰهِ ۚ وَمَا كَانَ لِلّٰهِ فَهُوَ يَصِلُ اِلٰى شُرَكَاۤٮِٕهِمْ ۗ سَاۤءَ مَا يَحْكُمُوْنَ

And they assign
وَجَعَلُوا۟
اور انہوں نے مقرر کرلیا
to Allah
لِلَّهِ
اللہ کے لئے
out of what
مِمَّا
اس میں سے جو
He produced
ذَرَأَ
اس نے پیدا کیا
of
مِنَ
سے
the crops
ٱلْحَرْثِ
کھیتیوں میں
and the cattle
وَٱلْأَنْعَٰمِ
اور مویشیوں میں سے
a share
نَصِيبًا
ایک حصہ
and they say
فَقَالُوا۟
تو انہوں نے کہا
"This
هَٰذَا
یہ
(is) for Allah"
لِلَّهِ
اللہ کے لئے ہے
by their claim
بِزَعْمِهِمْ
ان کے گمان کے مطابق
"And this
وَهَٰذَا
اور یہ
(is) for our partners"
لِشُرَكَآئِنَاۖ
ہمارے شریکوں کے لئے ہے
But what
فَمَا
تو جو
is
كَانَ
ہے
for their partners
لِشُرَكَآئِهِمْ
ان کے شریکوں کے لئے
(does) not
فَلَا
تو نہیں
reach
يَصِلُ
وہ پہنچتا
[to]
إِلَى
طرف
Allah
ٱللَّهِۖ
اللہ کی طرف
while what
وَمَا
اور جو
is
كَانَ
ہے
for Allah
لِلَّهِ
اللہ کے لئے
then it
فَهُوَ
تو وہ
reaches
يَصِلُ
پہنچتا ہے
[to]
إِلَىٰ
طرف
their partners
شُرَكَآئِهِمْۗ
ان کے شریکوں کے
Evil
سَآءَ
برا ہے
(is) what
مَا
کتنا
they judge
يَحْكُمُونَ
وہ فیصلے کرتے ہیں

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اِن لوگوں نے اللہ کے لیے خود اُسی کی پیدا کی ہوئی کھیتیوں اور مویشیوں میں سے ایک حصہ مقرر کیا ہے اور کہتے ہیں یہ اللہ کے لیے ہے، بزعم خود، اور یہ ہمارے ٹھیرائے ہوئے شریکوں کے لیے پھر جو حصہ ان کے ٹھیرائے ہوئے شریکوں کے لیے ہے وہ تو اللہ کو نہیں پہنچتا مگر جو اللہ کے لیے ہے وہ ان کے شریکوں کو پہنچ جاتا ہے کیسے برے فیصلے کرتے ہیں یہ لوگ!

English Sahih:

And they [i.e., the polytheists] assign to Allah from that which He created of crops and livestock a share and say, "This is for Allah," by their claim, "and this is for our 'partners' [associated with Him]." But what is for their "partners" does not reach Allah, while what is for Allah – this reaches their "partners." Evil is that which they rule.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اِن لوگوں نے اللہ کے لیے خود اُسی کی پیدا کی ہوئی کھیتیوں اور مویشیوں میں سے ایک حصہ مقرر کیا ہے اور کہتے ہیں یہ اللہ کے لیے ہے، بزعم خود، اور یہ ہمارے ٹھیرائے ہوئے شریکوں کے لیے پھر جو حصہ ان کے ٹھیرائے ہوئے شریکوں کے لیے ہے وہ تو اللہ کو نہیں پہنچتا مگر جو اللہ کے لیے ہے وہ ان کے شریکوں کو پہنچ جاتا ہے کیسے برے فیصلے کرتے ہیں یہ لوگ!

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور اللہ نے جو کھیتی اور مویشی پیدا کیے ان میں اسے ایک حصہ دار ٹھہرایا تو بولے یہ اللہ کا ہے ان کے خیال میں اور یہ ہمارے شریکوں کا تو وہ جو ان کے شریکوں کا ہے وہ تو خدا کو نہیں پہنچتا، اور جو خدا کا ہے وہ ان کے شریکوں کو پہنچتا ہے، کیا ہی برا حکم لگاتے ہیں

احمد علی Ahmed Ali

اور الله کی پیدا کی ہوئی کھیتی اور مویشیوں میں سے ایک حصہ اس کے لیے مقرر کرتے ہیں اور اپنے خیال کے مطابق کہتے ہیں کہ یہ الله کا حصہ ہے اور یہ ہمارے شریکوں کا ہے سو جو حصہ ان کے شریکوں کا ہے وہ الله کی طرف نہیں جا سکتا اور جو الله کا ہے وہ ان کے شریکوں کی طرف جا سکتا ہے کیسا برا فیصلہ کرتے ہیں

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اور اللہ تعالٰی نے جو کھیتی اور مویشی پیدا کئے ہیں ان لوگوں نے ان میں سے کچھ حصہ اللہ کا مقرر کیا اور خود کہتے ہیں کہ یہ تو اللہ کا ہے اور یہ ہمارے معبودوں کا ہے (١) پھر جو چیز ان کے معبودوں کی ہوتی ہے وہ تو اللہ کی طرف نہیں پہنچتی (٢) اور جو چیز اللہ کی ہوتی ہے وہ ان کے معبودوں کی طرف پہنچ جاتی ہے (٣) کیا برا فیصلہ وہ کرتے ہیں۔

١٣٦۔١ اس آیت میں مشرکوں کے عقیدہ و عمل کا ایک نمونہ بتلایا گیا ہے جو انہوں نے اپنے طور پر گھڑ رکھا تھا اور وہ زمینی پیداوار اور مال مویشی میں سے کچھ حصہ اللہ کے لئے اور کچھ اپنے خود ساختہ معبودوں کے لئے مقرر کر لیتے اللہ کے حصے کو مہمانوں، فقرا اور صلہ رحمی پر خرچ کرتے اور بتوں کے حصے کو مجاورین اور ان کی ضروریات پر خرچ کرتے۔ پھر اگر بتوں کے مقرر حصے میں توقع کے مطابق پیداوار نہ ہوتی تو اللہ کے حصے میں سے نکال کر اس میں شامل کر لیتے اور اس کے برعکس معاملہ ہو تو بتوں کے حصے میں سے نہ نکالتے اور کہتے کہ اللہ تو غنی ہے۔
١٣٦۔٢ یعنی اللہ کے حصہ کی کمی کی صورت میں بتوں کی مقررہ حصے میں سے صدقات و خیرات نہ کرتے۔
١٣٦۔٣ ہاں اگر بتوں کے مقررہ حصے میں کمی ہوجاتی تو وہ اللہ کے مقررہ حصے سے لے کر بتوں کے مصالح اور ضروریات پر خرچ کر لیتے۔ یعنی اللہ کے مقابلے میں بتوں کی عظمت اور ان کا خوف ان کے دلوں میں زیادہ تھا جس کا مشاہدہ آج کے مشرکین کے رویے سے بھی کیا جاسکتا ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور (یہ لوگ) خدا ہی کی پیدا کی ہوئی چیزوں یعنی کھیتی اور چوپایوں میں خدا کا بھی ایک حصہ مقرر کرتے ہیں اور اپنے خیال (باطل) سے کہتے ہیں کہ یہ (حصہ) تو خدا کا اور یہ ہمارے شریکوں (یعنی بتوں) کا تو جو حصہ ان کے شریکوں کا ہوتا ہے وہ تو خدا کی طرف نہیں جا سکتا اور جو حصہ خدا کا ہوتا ہے وہ ان کے شریکوں کی طرف جا سکتا ہے یہ کیسا برا انصاف ہے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اور اللہ تعالیٰ نے جو کھیتی اور مواشی پیدا کیے ہیں ان لوگوں نے ان میں سے کچھ حصہ اللہ کا مقرر کیا اور بزعم خود کہتے ہیں کہ یہ تو اللہ کا ہے اور یہ ہمارے معبودوں کا ہے، پھر جو چیز ان کے معبودوں کی ہوتی ہے وه تو اللہ کی طرف نہیں پہنچتی اور جو چیز اللہ کی ہوتی ہے وه ان کے معبودوں کی طرف پہنچ جاتی ہے کیا برا فیصلہ وه کرتے ہیں

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

ان لوگوں نے اللہ کے لیے اسی کی پیدا کی ہوئی کھیتی اور مویشیوں میں ایک حصہ مقرر کر رکھا ہے اور اپنے خیال کے مطابق کہتے ہیں کہ یہ حصہ اللہ کا ہے اور یہ ہمارے شریکوں (دیوتاؤں) کا ہے۔ جو حصہ ان کے شریکوں کا ہوتا ہے وہ تو اللہ کو نہیں پہنچتا اور جو حصہ اللہ کا ہے وہ ان کے شریکوں تک پہنچ جاتا ہے یہ لوگ کیا ہی برا فیصلہ کرتے ہیں۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور ان لوگوں نے خدا کی پیدا کی ہوئی کھیتی میں اور جانوروں میں اس کا حصہّ بھی لگایا ہے اور یہ اعلان کیا ہے کہ یہ ان کے خیال کے مطابق خد اکے لئے ہے اور یہ ہمارے شریکوں کے لئے ہے -اس کے بعد جو شرکائ کا حصّہ ہے وہ خدا تک نہیں جاسکتا ہے .اور جو خدا کا حصہّ ہے وہ ان کے شریکوں تک پہنچ سکتا ہے.کس قدر بدترین فیصلہ ہے جو یہ لوگ کررہے ہیں

طاہر القادری Tahir ul Qadri

انہوں نے اﷲ کے لئے انہی (چیزوں) میں سے ایک حصہ مقرر کر لیا ہے جنہیں اس نے کھیتی اور مویشیوں میں سے پیدا فرمایا ہے پھر اپنے گمانِ (باطل) سے کہتے ہیں کہ یہ (حصہ) اﷲ کے لئے ہے اور یہ ہمارے (خود ساختہ) شریکوں کے لئے ہے، پھر جو (حصہ) ان کے شریکوں کے لئے ہے سو وہ تو اﷲ تک نہیں پہنچتا اور جو (حصہ) اﷲ کے لئے ہے تو وہ ان کے شریکوں تک پہنچ جاتا ہے، (وہ) کیا ہی برا فیصلہ کر رہے ہیں،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

ہدعت کا آغاز
مشرکین کی ایک نو ایجاد (بدعت) جو کفر و شرک کا ایک طریقہ تھی بیان ہو رہی ہے کہ ہر چیز پیدا کی ہوئی تو ہماری ہے پھر یہ اس میں سے نذرانہ کا کچھ حصہ ہمارے نام کا ٹھہراتے ہیں اور کچھ اپنے گھڑے ہوئے معبودوں کا جنہیں وہ ہمارا شریک بنائے ہوئے ہیں، اسی کے ساتھ ہی یہ بھی کرتے ہیں کہ اللہ کے نام کا ٹھہرایا ہوا نذرانہ بتوں کے نام والے میں مل گیا تو وہ تو بتوں کا ہوگیا لیکن اگر بتوں کے لئے ٹھہرائے ہوئے میں سے کچھ اللہ کے نام والے میں مل گیا تو اسے جھٹ سے نکال لیتے تھے۔ کوئی ذبیحہ اپنے معبودوں کے نام کا کریں تو بھول کر بھی اس پر اللہ کا نام نہیں لیتے یہ کیسی بری تقسیم کرتے ہیں۔ اولاً تو یہ تقسیم ہی جہالت کی علامت ہے کہ سب چیزیں اللہ کی پیدا کی ہوئی اسی کی ملکیت پھر ان میں سے دوسرے کے نام کی کسی چیز کو نذر کرنے والے یہ کون ؟ جو اللہ لا شریک ہے انہیں اس کے شریک ٹھہرانے کا کیا مقصد ؟ پھر اس ظلم کو دیکھو اللہ کے حصے میں سے تو بتوں کو پہنچ جائے اور بتوں کا حصہ ہرگز اللہ کو نہ پہنچ سکے یہ کیسے بد ترین اصول ہیں۔ ایسی ہی غلطی یہ بھی تھی کہ اللہ کے لئے لڑکیاں اور اپنے لئے لڑکے تو تمہارے ہوں اور جن لڑکیوں سے تم بیزار وہ اللہ کی ہوں۔ کیسی بری تقسیم ہے۔