Skip to main content

وَضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا لِّـلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا امْرَاَتَ فِرْعَوْنَۘ اِذْ قَالَتْ رَبِّ ابْنِ لِىْ عِنْدَكَ بَيْتًا فِى الْجَـنَّةِ وَنَجِّنِىْ مِنْ فِرْعَوْنَ وَعَمَلِهٖ وَنَجِّنِىْ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَۙ

And presents
وَضَرَبَ
اور بیان کی
Allah
ٱللَّهُ
اللہ نے
an example
مَثَلًا
ایک مثال
for those who
لِّلَّذِينَ
ان لوگوں کے لیے
believed
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
(the) wife
ٱمْرَأَتَ
بیوی کی
(of) Firaun
فِرْعَوْنَ
فرعون کی
when
إِذْ
جب
she said
قَالَتْ
وہ بولی
"My Lord!
رَبِّ
اے میرے رب
Build
ٱبْنِ
بنا
for me
لِى
میرے لیے
near You
عِندَكَ
اپنے پاس
a house
بَيْتًا
ایک گھر
in
فِى
میں
Paradise
ٱلْجَنَّةِ
جنت (میں)
and save me
وَنَجِّنِى
اور نجات دے مجھ کو
from
مِن
سے
Firaun
فِرْعَوْنَ
فرعون (سے)
and his deeds
وَعَمَلِهِۦ
اور اس کے عمل سے
and save me
وَنَجِّنِى
اور نجات دے مجھ کو
from
مِنَ
سے
the people
ٱلْقَوْمِ
لوگوں (سے) قوم (سے)
the wrongdoers"
ٱلظَّٰلِمِينَ
ظالم

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اور اہل ایمان کے معاملہ میں اللہ فرعون کی بیوی کی مثال پیش کرتا ہے جبکہ اس نے دعا کی "اے میرے رب، میرے لیے اپنے ہاں جنت میں ایک گھر بنا دے اور مجھے فرعون اور اس کے عمل سے بچا لے اور ظالم قوم سے مجھ کو نجات دے"

English Sahih:

And Allah presents an example of those who believed: the wife of Pharaoh, when she said, "My Lord, build for me near You a house in Paradise and save me from Pharaoh and his deeds and save me from the wrongdoing people."

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اور اہل ایمان کے معاملہ میں اللہ فرعون کی بیوی کی مثال پیش کرتا ہے جبکہ اس نے دعا کی "اے میرے رب، میرے لیے اپنے ہاں جنت میں ایک گھر بنا دے اور مجھے فرعون اور اس کے عمل سے بچا لے اور ظالم قوم سے مجھ کو نجات دے"

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور اللہ مسلمانو ں کی مثال بیان فر ماتا ہے فرعون کی بی بی جب اس نے عرض کی، اے میرے رب! میرے لیے اپنے پاس جنت میں گھر بنا اور مجھے فرعون اور اس کے کام سے نجات دے اور مجھے ظالم لوگوں سے نجات بخش

احمد علی Ahmed Ali

اور الله ایمان داروں کے لیے فرعون کی بیوی کی مثال بیان کرتا ہے جب اس نے کہاکہ اے میرے رب میرے لیے اپنے پاس جنت میں ایک گھر بنا اور مجھے فرعون اور اس کے کام سے نجات دے اور مجھے ظالموں کی قوم سے نجات دے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اور اللہ تعالٰی نے ایمان والوں کے لئے فرعون کی بیوی کی مثال بیان فرمائی (١) جبکہ اس نے دعا کی اے میرے رب! میرے لئے اپنے پاس جنت میں مکان بنا اور مجھے فرعوں سے اور اس کے عمل سے بچا اور مجھے ظالم لوگوں سے خلاصی دے۔

١١۔١ یعنی ان کی ترغیب ثبات قدمی، استقامت فی الدین اور شدائد میں صبر کے لئے۔ نیز یہ بتلانے کے لئے کہ کفر کی صولت و شوکت، ایمان والوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی، جیسے فرعون کی بیوی ہے جو اپنے وقت کے سب سے بڑے کافر کے تحت تھی۔ لیکن وہ اپنی بیوی کو ایمان سے نہیں روک سکا۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور مومنوں کے لئے (ایک) مثال (تو) فرعون کی بیوی کی بیان فرمائی کہ اس نے خدا سے التجا کی کہ اے میرے پروردگار میرے لئے بہشت میں اپنے پاس ایک گھر بنا اور مجھے فرعون اور اس کے اعمال (زشت مآل) سے نجات بخش اور ظالم لوگوں کے ہاتھ سے مجھ کو مخلصی عطا فرما

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اور اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کے لیے فرعون کی بیوی کی مثال بیان فرمائی جبکہ اس نے دعا کی کہ اے میرے رب! میرے لیے اپنے پاس جنت میں مکان بنا اور مجھے فرعون سے اور اس کے عمل سے بچا اور مجھے ﻇالم لوگوں سے خلاصی دے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اوراللہ اہلِ ایمان کے لئے فرعون کی بیوی (آسیہ(ع)) کی مثال پیش کرتا ہے جبکہ اس نے کہا اے میرے پروردگار! میرے لئے جنت میں ایک گھر بنا اور مجھے فرعون اور اس کے (کافرانہ) عمل سے نجات دے اور مجھے ظالم قوم سے نجات دے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور خدا نے ایمان والوں کے لئے فرعون کی زوجہ کی مثال بیان کی ہے کہ اس نے دعا کی کہ پروردگار میرے لئے جنّت میں ایک گھر بنادے اور مجھے فرعون اور اس کے کاروبار سے نجات دلادے اور اس پوری ظالم قوم سے نجات عطا کردے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور اللہ نے اُن لوگوں کے لئے جو ایمان لائے ہیں زوجۂ فرعون (آسیہ بنت مزاحم) کی مثال بیان فرمائی ہے، جب اس نے عرض کیا: اے میرے رب! تو میرے لئے بہشت میں اپنے پاس ایک گھر بنا دے اور مجھ کو فرعون اور اُس کے عملِ (بد) سے نجات دے دے اور مجھے ظالم قوم سے (بھی) بچا لے،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

سعادت مند آسیہ (فرعون کی بیوی)
یہاں اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے لئے مثال بیان فرما کر ارشاد فرماتا ہے کہ اگر یہ اپنی ضرورت پر کافروں سے خلط ملط ہوں تو انہیں کچھ نقصان نہ ہوگا جیسے اور جگہ ہے ترجمہ الخ ایمانداروں کو چاہئے کہ مسلمانوں کے سوا اوروں سے دوستیاں نہ کریں جو ایسا کرے گا وہ اللہ کی طرف سے کسی بھلائی میں نہیں ہاں اگر بطور بچاؤ اور دفع الوقتی کے ہو تو اور بات ہے، حضرت فتادہ فرماتے ہیں روئے زمین کے تمام تر لوگوں میں سب سے زیادہ سرکش فرعون تھا لیکن اس کے کفر نے بھی اس کی بیوی کو کچھ نقصان نہ پہنچایا اس لئے کہ وہ اپنے زبردست ایمان پر پوری طرح قائم تھیں اور رہیں جان لو کہ اللہ تعالیٰ عادل حاکم ہے وہ ایک گناہ پر دوسرے کو نہیں پکڑتا۔ حضرت سلمان فرماتے ہیں فرعون اس نیک بخت بیوی کو طرح طرح سے ستاتا تھا سخت گرمیوں میں انہیں دھوپ میں کھڑا کردیتا لیکن پروردگار اپنے فرشتوں کے پروں کا سایہ ان پر کردیتا اور انہیں گرمی کی تکلیف سے بچا لیتا بلکہ ان کے جنتی مکان کو دکھا دیتا جس سے ان کی روح کی تازگی اور ایمان کی زیادتی ہوجاتی، فرعون اور حضرت موسیٰ کی بابت یہ دریافت کرتی رہتی تھیں کہ کون غالب رہا تو ہر وقت یہی سنتیں کہ موسیٰ غالب رہے بس یہی ان کے ایمان کا باعث بنا اور یہ پکار اٹھیں کہ میں موسیٰ اور ہارون کے رب پر ایمان لائی۔ فرعون کو جب یہ معلوم ہوا تو اس نے کہا کہ جو بڑی سے بڑی پتھر کی چٹان تمہیں ملے اسے اٹھوا لاؤ اسے چت لٹاؤ اور اسے کہو کہ اپنے اس عقیدے سے باز آئے اگر باز آجائے تو میری بیوی ہے عزت و حرمت کے ساتھ واپس لاؤ اور اگر نہ مانے تو وہ چٹان اس پر گرا دو اور اس کا قیمہ قیمہ کر ڈالو، جب یہ لوگ پتھر لائے انہیں لے گئے لٹایا اور پتھر ان پر گرانے کے لئے اٹھایا تو انہوں نے آسمان کی طرف نگاہ اٹھائی پروردگار نے حجاب ہٹا دیئے اور جنت کو اور وہاں جو مکان ان کے لئے بنایا گیا تھا اسے انہوں نے اپنی آنکھوں دیکھ لیا اور اسی میں ان کی روح پرواز کرگئی جس وقت پتھر پھینکا گیا اس وقت ان میں روح تھی ہی نہیں، اپنی شہادت کے وقت دعا مانگتی ہیں کہ اللہ جنت میں اپنے قریب کی جگہ مجھے عنایت فرما اس دعا کی اس باریکی پر بھی نگاہ ڈالئے کہ پہلے اللہ کا پڑوس مانگا جا رہا ہے پھر گھر کی درخواست کی جا رہی ہے۔ اس واقعہ کے بیان میں مرفوع حدیث بھی وارد ہوئی ہے، پھر دعا کرتی ہیں کہ مجھے فرعون اور اس کے عمل سے نجات دے میں اس کی کفریہ حرکتوں سے بیزار ہوں، مجھے اس ظالم قوم سے عافیت میں رکھ، ان بیوی صاحبہ کا نام آسیہ بنت مزاحم تھا (رض) ۔ ان کے ایمان کا باعث بنا، وہ ایک روز فرعون کی لڑکی کا سر گوندھ رہی تھی اچانک کنگھی ہاتھ سے گرگئی اور ان کے منہ سے نکل گیا کہ کفار برباد ہوں اس پر فرعون کی لڑکی نے پوچھا کہ کیا میرے باپ کے سوا تو کسی اور کو اپنا رب مانتی ہے ؟ اس نے کہا میرا اور تیرے باپ کا اور ہر چیز کا رب اللہ تعالیٰ ہے، اس نے غصہ میں آ کر انہیں خوب مارا پیٹا اور اپنے باپ کو اس کی خبر دی، فرعون نے انہیں بلا کر خود پوچھا کہ کیا تم میرے سوا کسی اور کی عبادت کرتی ہو ؟ جواب دیا کہ ہاں میرا اور تیرا اور تمام مخلوق کا رب اللہ ہے میں اسی کی عبادت کرتی ہوں، فرعون نے حکم دیا اور انہیں چت لٹا کر ان کے ہاتھ پیروں پر میخیں گڑوا دیں اور سانپ چھوڑ دیئے جو انہیں کاٹتے رہیں، پھر ایک دن آیا اور کہا اب تیرے خیالات درست ہوئے ؟ وہاں سے جواب ملا کہ میرا اور تیرا اور تمام مخلوق کا رب اللہ ہی ہے، فرعون نے کہا اب تیرے سامنے میں تیرے لڑکے کو ٹکڑے ٹکڑے کر دونگا ورنہ اب بھی میرا کہا مان لے اور اس دین سے باز آ جا، انہوں نے جواب دیا کہ جو کچھ تو کرسکتا ہو کر ڈال، اس ظالم نے ان کے لڑکے کو منگوایا اور ان کے سامنے اسے مار ڈالا جب اس بچہ کی روح نکلی تو اس نے کہا اے ماں خوش ہوجا تیرے لئے اللہ تعالیٰ نے بڑے بڑے ثواب تیار کر رکھے ہیں اور فلاں فلاں نعمتیں تجھے ملیں گی، انہوں نے اس روح فرسا سانحہ کو بچشم خود دیکھا لیکن صبر کیا اور راضی بہ قضاء ہو کر بیٹھی رہیں فرعون نے انہیں پھر اسی طرح باندھ کر ڈلوا دیا اور سانپ چھوڑ دیئے پھر ایک دن آیا اور اپنی بات دہرائی بیوی صاحبہ نے پھر نہایت صبر و استقلال سے وہی جواب دیا اس نے پھر وہی دھمکی دی اور ان کے دوسرے بچے کو بھی ان کے سامنخ ہی قتل کرا دیا۔ اس کی روح نے بھی اسی طرح اپنی والدہ کو خوشخبری دی اور صبر کی تلقین کی، فرعون کی بیوی صاحبہ نے بڑے بچہ کی روح کی خوش خبری سنی تھی اب اس چھوٹے بچے کی روح کی بھی خوش خبری سنی اور ایمان لے آئیں، ادھر ان بیوی صاحبہ کی روح اللہ تعالیٰ نے قبض کرلی اور ان کی منزل و مرتبہ جو اللہ تعالیٰ کے ہاں تھا وہ حجاب ہٹا کر فرعون کی بیوی کو دکھا دیا گیا۔ یہ اپنے ایمان و یقین میں بہت بڑھ گئیں یہاں تک کہ فرعون کو بھی ان کے ایمان کی خبر ہوگئی، اس نے ایک روز اپنے درباریوں سے کہا تمہیں کچھ میری بیوی کی خبر ہے ؟ تم اسے کیا جانتے ہو ؟ سب نے بڑی تعریف کی اور ان کی بھلائیاں بیان کیں فرعون نے کہا تمہیں نہیں معلوم ہو بھی میرا سوا دوسرے کو اللہ مانتی ہے پھر مشورہ ہوا کہ انہیں قتل کردیا جائے، چناچہ میخیں گاڑی گئیں اور ان کے ہاتھ پاؤں باندھ کر ڈال دیا گیا اس وقت حضرت آسیہ نے اپنے رب سے دعا کی کہ پروردگار میرے لئے اپنے پاس جنت میں مکان بنا، اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمائی اور حجاب ہٹا کر انہیں ان کا جنتی درجہ دکھا دیا جس پر یہ ہنسنے لگیں، ٹھیک اسی وقت فرعون آگیا اور انہیں ہنستا ہوا دیکھ کر کہنے لگا لوگو تمہیں تعجب نہیں معلوم ہوتا کہ اتنی سخت سزا میں یہ مبتلا ہے اور پھر ہنس رہی ہے یقینا اس کا دماغ ٹھکانے نہیں، الغرض انہی عذابوں میں یہ بھی شہید ہوئیں (رض) پھر دوسری مثال حضرت مریم بنت عمران (علیہا السلام) کی بیان کی جاتی ہے کہ وہ نہایت پاک دامن تھیں، ہم نے اپنے فرشتے جبرائیل کی معرفت ان میں روح پھونکی حضرت جبرائیل کو انسانی صورت میں اللہ تعالیٰ نے بھیجا تھا اور حکم دیا تھا کہ وہ اپنے منہ سے ان کے کرتے کے گریبان میں پھونک مار دیں، اسی سے حمل رہ گیا اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پیدا ہوئے، پس فرمان ہے کہ میں نے اس میں اپنی روح پھونکی، پھر حضرت مریم کی اور تعریف ہو رہی ہے کہ وہ اپنے رب کی تقدیر اور شریعت کو سچ ماننے والی تھیں اور پوری فرمانبردار تھیں، مسند احمد میں ہے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زمین پر چار لکیریں کھنیچیں اور صحابہ سے دریافت کیا کہ جانتے ہو کہ یہ کیا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی کو پورا علم ہے، آپ نے فرمایا سنو تمام جنتی عورتوں میں سے افضل خدیجہ بنت خویلد اور فاطمہ بنت محمد اور مریم بنت عمران اور آسیہ بنت مزاحم ہیں جو فرون کی بیوی تھیں، صحیح بخاری صحیح مسلم میں ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا مردوں میں سے تو صاحب کمال بہت سارے ہوئے ہیں، لیکن عورتوں میں سے کامل عورتیں صرف حضرت آسیہ ہیں جو فرعون کی بیوی تھیں اور حضرت مریم بنت عمران ہیں اور حضرت خدیجہ بنت خویلد ہیں اور حضرت عائشہ کی فضیلت عورتوں پر ایسی ہی ہے جیسے سالن میں چوری ہوئی روٹی کی فضیلت باقی کھانوں پر ہم نے اپنی کتاب الدبدایہ والنایہ میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے قصے کے اسی سورت کی آیت کے الفاظ شیبات و ابکات کی تفسیر کے بیان کے موقع پر اس حدیث کی سندیں اور الفاظ بیان کردیئے ہیں۔ فالحمد اللہ۔ اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اسی سورت کی آیت کے الفاظ ثیبات و ابکارا کی تفسیر کے موقعہ پر وہ حدیث بھی ہم بیان کرچکے ہیں جس میں ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جنتی بیویوں میں ایک حضرت آسیہ بنت مزاحم (رض) عتالیٰ عنہ بھی ہیں۔ الحمد اللہ سورة تحریم کی تفسیر ختم ہوئی۔
اللہ کے فضل و کرم اور لطف و رحم سے اٹھائیسویں پارے قد سمع اللہ کی تفسیر بھی ختم ہوئی، پروردگار ہمیں اپنے کلام کی سچی سمجھ عطا فرمائے اور عمل کی توفیق دے۔ باری تعالیٰ تو اسے قبول فرما اور میرے لئے باقیات صالحات میں کر، آمین