الاعراف آية ۶۵
وَاِلٰى عَادٍ اَخَاهُمْ هُوْدًا ۗ قَالَ يٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَـكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَيْرُهٗ ۗ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ
طاہر القادری:
اور ہم نے (قومِ) عاد کی طرف ان کے (قومی) بھائی ہُود (علیہ السلام) کو (بھیجا)، انہوں نے کہا: اے میری قوم! تم اﷲ کی عبادت کیا کرو اس کے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں، کیا تم پرہیزگار نہیں بنتے،
English Sahih:
And to the Aad [We sent] their brother Hud. He said, "O my people, worship Allah; you have no deity other than Him. Then will you not fear Him?"
1 Abul A'ala Maududi
اور عاد کی طرف ہم نے ان کے بھائی ہودؑ کو بھیجا اس نے کہا "اے برادران قو م، اللہ کی بندگی کرو، اُس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں ہے پھر کیا تم غلط روی سے پرہیز نہ کرو گے؟"
2 Ahmed Raza Khan
اور عاد کی طرف ان کی برادری سے ہود کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، تو کیا تمہیں ڈر نہیں
3 Ahmed Ali
اور قوم عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو بھیجا فرمایا اے میری قوم الله کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں سو کیا تم ڈرتے نہیں
4 Ahsanul Bayan
اور ہم نے قوم عاد کی طرف ان کے بھائی ہود (علیہ السلام) کو بھیجا (١)، انہوں نے فرمایا اے میری قوم! تم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں سو کیا تم نہیں ڈرتے۔
٦٥۔١ یہ قوم عاد، عاد اولیٰ ہے جن کی رہائش یمن میں ریتلے پہاڑوں پر تھی اور اپنی قوت و طاقت میں بےمثال تھی۔ ان کی طرف حضرت ہود علیہ السلام، جو اسی قوم کے ایک فرد تھے نبی بن کر آئے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور (اسی طرح) قوم عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو بھیجا۔ انہوں نے کہا کہ بھائیو خدا ہی کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ کیا تم ڈرتے نہیں؟
6 Muhammad Junagarhi
اور ہم نے قوم عاد کی طرف ان کے بھائی ہود (علیہ السلام) کو بھیجا۔ انہوں نے فرمایا اے میری قوم! تم اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں، سو کیا تم نہیں ڈرتے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور ہم نے قومِ عاد کی طرف ان کے (قومی) بھائی ہود کو بھیجا۔ انہوں نے کہا! اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی الٰہ نہیں ہے۔ آخر تم پرہیزگاری کیوں اختیار نہیں کرتے؟
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور ہم نے قوم عاد علیھ السّلامکی طرف ان کے بھائی ہود کو بھیجا تو انہوں نے کہا کہ اے قوم والو اللہ کی عبادت کرو اس کے علاوہ تمہارا دوسرا خدا نہیں ہے کیا تم ڈرتے نہیں ہو
9 Tafsir Jalalayn
اور اسی طرح قوم عاد کی طرف انکے بھائی ھود کو بھیجا۔ انہوں نے کہا کہ بھائیوں خدا ہی کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ کیا تم ڈرتے نہیں ؟
آیت نمبر ٦٥ تا ٧٢
ترجمہ : اور ہم نے عاد اولی کی طرف ان کے بھائی ہود (علیہ السلام) کو بھیجا انہوں نے کہا اے میری قوم اللہ کی بندگی کرو (یعنی) اس کی توحید کا اقرار کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، سو کیا تم اس سے ڈرتے نہیں ہو کہ ایمان لے آؤ، ان کی قوم کے کافر سرداروں نے کہا ہم تو تم کو حماقت جہالت میں مبتلا دیکھتے ہیں اور ہم تم کو دعوائے رسالت میں جھوٹا سمجھتے ہیں انہوں نے جواب دیا اے میری قوم میں ذرا بھی حماقت میں مبتلا نہیں، میں تو رب العالمین کی طرف سے بھیجا ہوا رسول ہوں میں تم کو اپنے رب کا پیغام پہنچاتا ہوں، (اُبلغکم) میں تخفیف وتشدید دونوں قراءتیں ہیں، اور تمہارا سچا خیر خواہ ہوں رسالت کے بارے میں امین ہوں، کیا تمہیں اس بات میں تعجب ہو رہا ہے کہ تمہارے پروردگار کی نصیحت تمہارے پاس تم ہی میں سے ایک شخص کے ذریعہ آئی ہے تاکہ تم کو آگاہ کرے اور اس بات کو یاد رکھو کہ دنیا میں قوم نوح (علیہ السلام) کے بعد تم کو (انکا) جانشین بنایا ہے اور ڈیل ڈول میں تمہیں جسامت بھی زیادہ دی، یعنی قدآور بنایا اور قوت بخشی ان میں دراز ترین شخص سو ہاتھ کا اور پشت قد ساٹھ ہاتھ کا تھا، اللہ کی نعمتوں کو یاد رکھو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ، انہوں نے جواب دیا کہ کیا تم ہمارے پاس اسلئے آئے ہو کہ اکیلے اللہ ہی کی عبادت کریں اور انھیں چھوڑ دیں جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے چلے آئے ہیں، سو اگر تم اپنی بات میں سچے ہو تو وہ عذاب لے آؤ جسکی تم ہمیں دھمکی دیتے ہو، اس نے کہا اچھا تو اب تمہارے اوپر رب کا عذاب اور غضب آہی پڑا کیا تم مجھ سے ان ناموں کے بارے میں جھگڑتے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادؤں نے گھڑ لئے ہیں یعنی وہ بت جن کی تم بندگی کرتے ہو، جن کے بارے میں اللہ نے نہ کوئی سند اتاری نہ دلیل، سو تم بھی انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں شامل ہوں، تمہارے مجھے جھٹلانے کی وجہ سے سو ان کے اوپر بےفیض ہوا (آندھی) چلائی گئی چناچہ ہم نے ہود (علیہ السلام) کو اور ان مومنین کو جو ان کے ساتھ تھے اپنی رحمت سے بچا لیا اور ہم نے ان لوگوں کی جڑیں اکھاڑ پھینکیں جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور وہ ایمان لانے والے نہیں تھے، اس کا عطف کذبوا پر ہے۔
تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد
قولہ : اَرْسَلنا، اس میں اشارہ ہے کہ وَالِی عَادٍ کا عطف نوحًا الی قومہ پر ہے اور یہ عطف قصہ علی القصہ کے قبیل سے ہے۔
قولہ : اَلْاُوْلیٰ ، عاد کی صفت الاولی، لا کر اشارہ کردیا کہ عاد ثانیہ مراد نہیں ہے اسلئے کہ عادثانیہ حضرت صالح (علیہ السلام) کی قوم کا نام ہے۔
قولہ : اخاھم ھُوْدًا، ھودًا، اخاھم سے بدل ہے، جن لوگوں نے عاد کو محلہ (حّی) کا نام قرار دیا ہے وہ اس کو منصرف کہتے ہیں اور جو قبیلہ کا نام قرار دیتے ہیں وہ اس کو تانیث اور علمیت کی وجہ سے غیر منصرف کہتے ہیں، عاد دراصل قوم عاد کے جداکبر کا نام ہے، سلسلہ نسب اس طرح ہے عاد بن عوص بن ارم بن سام بن نوح۔
سوال : حضرت نوح (علیہ السلام) کے واقعہ میں فقال یا قوم، فاء کے ساتھ کہا اور یہاں قال بغیر فاء کے کہا، اس میں کیا نکتہ ہے ؟
جواب : حضرت نوح (علیہ السلام) اپنی قوم کو دعوت الی اللہ دینے میں بغیر سستی اور توقف کے مسلسل لگے ہوئے تھے جیسا کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کے قول ” قالَ ربّ انی دعوت قومی لیلاً ونھاراً “ سے معلوم ہوتا ہے لہٰذا اس کیلئے فاء تعقیبیہ لانا مناسب ہے حضرت ہود (علیہ السلام) کی یہ صورت حال نہیں تھی اسلئے یہاں فاء کو ترک کردیا۔
قولہ : من العَذَابِ یہ عائد محذوف کا بیان اور تعِدُنا جملہ ہو کر صلہ ہے، اور صلہ جب جملہ ہوتا ہے تو عائد ہونا ضروری ہوتا ہے مفسر علام نے بِہٖ کہہ کر عائد کو ظاہر کردیا، من العذاب اسی ضمیر کا بیان ہے۔
قولہ ؛ وَجَبَ ۔ سوال : وَقَعَ کی تفسیر وجَبَ سے کس مصلحت کے پیش نظر کی ہے ؟
جواب : تاکہ اللہ تعالیٰ کی خبر میں کذب لازم نہ آئے، اس لئے کہ اس وقت تک عذاب واقع نہیں ہوا تھا۔
قولہ : سَمَّیْتُمْ بھا۔ سوال : سَمَّیْتُمْوھا، کی تفسیر سَمَّیْتُمْ بھا سے کس مقصد کے پیش نظر کی ہے۔
جواب : سمَّیتموھا میں اسماء کے لیے اسماء ہونا لازم آرہا ہے اسلئے کہ ھا، ضمیر اسماء کی طرف راجع ہے مطلب یہ ہوگا کہ تم نے ناموں کا نام رکھ لیا ہے حالانکہ یہ بےمعنی بات ہے، اور جب ھاء پر باء داخل کردیں گے تو یہ اعتراض وارد نہ ہوگا، اس لئے کہ ھا ضمیر اسماء کی طرف راجع ہوگی اور سَمَّیْتُمْ کا مفعول مقدر ہوگا ای سَمَّیتُمْ مسمیات تلک الاسماء بھا۔
تفسیر و تشریح
قوم عاد کی مختصر تاریخ : واِلی عاد اخاھم ھودا، یہ عرب کی قدیم ترین قوم تھی جس کے قصے اہل عرب میں زبان زد عام و خاص تھے، ان کی شوکت و حشمت ضرب المثل تھی، پھر دنیا سے ان کا نام و نشان مٹ جانا بھی ضرب المثل ہو کر رہ گیا، قرآن کی رو سے اس قوم کا اصل مسکن احقاف کا علاقہ تھا جو حجاز یمن اور یمامہ کے درمیان الربع الخالی کے مغرب میں واقع ہے یہیں سے پھیل کر ان لوگوں نے یمن کے مغربی سواحل اور عمان و حضرموت سے عراق تک اپنی طاقت کا سکہ رواں کردیا تھا، تاریخی حیثیت سے اس قوم کے آثار تقریباً ناپید ہوچکے ہیں، لیکن جنوبی یمن میں کہیں کچھ پرانے کھنڈرات موجود ہیں جنہیں، عاد کی طرف منسوب کیا جاتا ہے، حضرموت میں ایک مقام پر حضرت ہود (علیہ السلام) کی قبر بھی مشہور ہے ١٨٣٧ ء میں ایک انگریز بحری افسر (James.R.Wellsted) کو حصن عرب میں ایک پرانا کتبہ ملا تھا جس میں حضرت ہود (علیہ السلام) کا ذکر موجود ہے اور عبارت سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ یہ ان لوگوں کی تحریر ہے جو شریعت ہود (علیہ السلام) کے پیرو تھے۔
حضرت ہود (علیہ السلام) جس قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے تھے وہ عاد اولی کے نام سے معروف ہے حضرت ہود (علیہ السلام) اسی قوم کے ایک فرد تھے، یہ قوم اپنی طاقت وقوت میں بےمثال تھی، اس کے افراد غیر معمولی تن و توش کے ہوتے تھے، ان کے بارے میں قرآن نے ایک جگہ فرمایا ” لم یخلق مثلھا فی البلاد “ اپنی اسی غیر معمولی قوت کے گھمنڈ میں مبتلا ہو کہ انہوں نے کہا تھا ” مَنْ اشدُّ مفاقوۃ “ ہم سے زیادہ طاقت ور کون ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا جس نے انھیں پیدا فرمایا وہ ان سے زیادہ قوت والا ہے (حم سجدہ) واقعہ کی مزید تفصیل کیلئے سورة احقاف کا مطالعہ کیجئے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمْ هُودًا﴾ ” اور قوم عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو بھیجا۔“ یعنی ہم نے عاد اولیٰ کی طرف، جو سر زمین یمن میں آباد تھے ان کے نسبی بھائی ہود علیہ السلام کو رسول بنا کر بھیجا جو ان کو توحید کی دعوت دیتے تھے اور ان کو شرک اور زمین میں سرکشی سے روکتے تھے ﴿ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّـهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـٰهٍ غَيْرُهُ ۚ أَفَلَا تَتَّقُونَ ﴾” انہوں نے کہا، اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، پس کیا تم ڈرتے نہیں۔“ اپنے اس رویئے پر قائم رہتے ہوئے تمہیں اللہ تعالیٰ کی ناراضی اور اس کے عذاب سے ڈر نہیں لگتا؟ مگر انہوں نے حضرت ہود علیہ السلام کی بات مانی نہ ان کی اطاعت کی۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur qoam-e-aad ki taraf hum ney inn/unn kay bhai Hood ko bheja . unhon ney kaha : aey meri qoam ! Allah ki ibadat kero . uss kay siwa tumhara koi mabood nahi . kiya phir bhi tum Allah say nahi daro gay ?
12 Tafsir Ibn Kathir
ہود (علیہ السلام) اور ان کا رویہ !
فرماتا ہے کہ جیسے قوم نوح کی طرف حضرت نوح کو ہم نے بھیجا تھا قوم عاد کی طرف حضرت ہود (علیہ السلام) کو ہم نے نبی بنا کر بھیجا یہ لوگ عاد بن ارم بن عوص بن سام بن نوح کی اولاد تھے۔ یہ عاد اولیٰ ہیں۔ یہ جنگل میں ستونوں میں رہتے تھے۔ فرمان ہے آیت (الم تر کف فعل ربک بعاد ارم ذات العماد التی لم یخلق مثلھا فی البلاد) یعنی کیا تو نے نہیں دیکھا کہ عاد ارم کے ساتھ تیرے رب نے کیا کیا ؟ جو بلند قامت تھے دوسرے شہروں میں جن کی مانند لوگ پیدا ہی نہیں کئے گئے۔ یہ لوگ بڑے قوی طاقتور اور لانبے چوڑے قد کے تھے جیسے فرمان ہے کہ عادیوں نے زمین میں ناحق تکبر کیا اور نعرہ لگایا کہ ہم سے زیادہ قوی کون ہے ؟ کیا انہیں اتنی بھی تمیز نہیں کہ ان کا پیدا کرنے والا یقینا ان سے زیادہ طاقت والا ہے۔ وہ ہماری آیتوں سے انکار کر بیٹھے ان کے شہر یمن میں احقاف تھے، یہ ریتلے پہاڑ تھے۔ حضرت علی نے حضرت موت کے ایک شخص سے کہا کہ تو نے ایک سرخ ٹیلہ دیکھا ہوگا جس میں سرخ رنگ کی راکھ جیسی مٹی ہے اس کے آس پاس پیلو اور بیری کے درخت بکثرت ہیں وہ ٹیلہ فلاں جگہ حضرموت میں ہے اس نے کہا امیر المومنین آپ تو اس طرح کے نشان بتا رہے ہیں گویا آپ نے بچشم خود دیکھا ہے آپ نے فرمایا نہیں دیکھا تو نہیں لیکن ہاں مجھ تک حدیث پہنچی ہے کہ وہیں حضرت ہود (علیہ السلام) کی قبر ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان لوگوں کی بستیاں یمن میں تھیں اسی لئے ان کے پیغمبر وہیں مدفون ہیں آپ ان سب میں شریف قبیلے کے تھے اس لئے کہ انبیاء ہمیشہ حسب نسب کے اعتبار سے عالی خاندان میں ہی ہوتے رہے ہیں لیکن آپ کی قوم جس طرح جسمانی طور سے سخت اور زوردار تھی اسی طرح دلوں کے اعتبار سے بھی بہت سخت تھی جب اپنے نبی کی زبانی اللہ کی عبادت اور تقویٰ کی نصیحت سنی تو لوگوں کو بھاری اکثریت اور ان کے سردار اور بڑے بول اٹھے کہ تو تو پاگل ہوگیا ہے ہمیں اپنے بتوں کی ان خوبصورت تصویروں کی عبادت سے ہٹا کر اللہ واحد کی عبادت کی طرف بلا رہا ہے۔ یہی تعجب قریش کو ہوا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس نے سارے معبودوں کو عبادت سے ہٹا کر ایک کی عبادت کی طرف بلا رہا ہے۔ یہی تعجب قریش کو ہوا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس نے سارے معبودوں کو عبادت سے ہٹا کر ایک کی عبادت کی دعوت کیوں دی ؟ حضرت ہود نے انہیں جواب دیا کہ مجھ میں تو بیوقوفی کی بفضلہ کوئی بات نہیں۔ میں تو تمہیں کلام اللہ پہنچا رہا ہوں تمہاری خیر خواہی کرتا ہوں اور امانت داری سے حق رسالت ادا کر رہا ہوں۔ یہی وہ صفتیں ہیں جو تمام رسولوں میں یکساں ہوتی ہیں یعنی پیغام حق پہنچانا، لوگوں کی بھلائی چاہنا اور امانتداری کا نمونہ بننا۔ تم میری رسالت پر تعجب نہ کرو بلکہ اللہ کا شکر بجا لاؤ کہ اس نے تم میں سے ایک فرد کو اپنا پیغمبر بنایا کہ وہ تمہیں عذاب الٰہی سے ڈراوے۔ تمہیں رب کے اس احسان کو بھی فراموش نہ کرنا چاہئے کہ اس نے تمہیں ہلاک ہونے والوں کے بقایا میں سے بنایا۔ تمہیں باقی رکھا اتنا ہی نہیں بلکہ تمہیں قوی ہیکل، مضبوط اور طاقتور کردیا۔ یہی نعمت حضرت طالوت پر تھی کہ انہیں جسمانی اور علمی کشادگی دی گئی تھی۔ تم اللہ کی نعمتوں کو یاد رکھو تاکہ نجات حاصل کرسکو۔