(اے حبیب!) آپ اس (مسجد کے نام پر بنائی گئی عمارت) میں کبھی بھی کھڑے نہ ہوں۔ البتہ وہ مسجد، جس کی بنیاد پہلے ہی دن سے تقوٰی پر رکھی گئی ہے، حق دار ہے کہ آپ اس میں قیام فرما ہوں۔ اس میں ایسے لوگ ہیں جو (ظاہراً و باطناً) پاک رہنے کو پسند کرتے ہیں، اور اﷲ طہارت شعار لوگوں سے محبت فرماتا ہے،
English Sahih:
Do not stand [for prayer] within it – ever. A mosque founded on righteousness from the first day is more worthy for you to stand in. Within it are men who love to purify themselves; and Allah loves those who purify themselves.
1 Abul A'ala Maududi
تم ہرگز اس عمارت میں کھڑے نہ ہونا جو مسجد اول روز سے تقویٰ پر قائم کی گئی تھی وہی اس کے لیے زیادہ موزوں ہے کہ تم اس میں (عباد ت کے لیے) کھڑے ہو، اس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک رہنا پسند کرتے ہیں اور اللہ کو پاکیزگی اختیار کرنے والے ہی پسند ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اس مسجد میں تم کبھی کھڑے نہ ہونا، بیشک وہ مسجد کہ پہلے ہی دن سے جس کی بنیاد پرہیزگاری پر رکھی گئی ہے وہ اس قابل ہے کہ تم اس میں کھڑے ہو، اس میں وہ لوگ ہیں کہ خوب ستھرا ہونا چاہتے ہیں اور ستھرے اللہ کو پیارے ہیں،
3 Ahmed Ali
تو اس میں کبھی کھڑانہ ہو البتہ وہ مسجد جس کی بنیاد پہلے دن سے پرہیزگاری پر رکھی گئی ہے وہ اس کے قابل ہے تو اس میں کھڑا ہو اس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک رہنے کو پسند کرتے ہیں اور الله پاک رہنے والوں کو پسند کرتا ہے
4 Ahsanul Bayan
آپ اس میں کبھی کھڑے نہ ہوں (١) البتہ جس مسجد کی بنیاد اول دن سے تقوٰی پر رکھی گئی ہے وہ اس لائق ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوں (٢) اس میں ایسے آدمی ہیں کہ وہ خوب پاک ہونے کو پسند کرتے ہیں (٣) اور اللہ تعالٰی خوب پاک ہونے والوں کو پسند کرتا ہے۔
١٠٨۔١ یعنی آپ نے وہاں جاکر نماز پڑھنے کا جو وعدہ فرمایا، اس کے مطابق وہاں جاکر نماز نہ پڑھیں چنانچہ آپ نہ صرف یہ کہ وہاں نماز نہیں پڑھی بلکہ اپنے چند ساتھیوں کو بھیج کر مسجد گرا دی اور اسے ختم کر دیا اس سے علماء نے استدلال کیا ہے کہ جو مسجد اللہ کی عبادت کی بجائے، مسلمانوں کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی غرض سے بنائی جائے، وہ مسجد ضرار ہے، اس کو ڈھا دیا جائے تاکہ مسلمانوں میں تفریق و انتشار پیدا نہ ہو۔ ١٠٨۔٢ اس سے مراد کونسی مسجد ہے ا؟ اس میں اختلاف بعض نے اسے مسجد قبا اور بعض نے مسجد نبوی قرار دیا ہے، سلف کی ایک جماعت دونوں کی قائل رہی ہے۔ امام ابن کثیر فرماتے ہیں کہ آیت سے اگر مسجد قبا مراد ہے تو بعض احادیث میں مسجد نبوی کو مصداق قرار دیا گیا ہے ان دونوں کے درمیان کوئی فرق نہیں۔ اس لئے کہ اگر مسجد قبا کے اندر یہ صفت پائی جاتی ہے کہ اول یوم سے ہی اس کی بنیاد تقوٰی پر رکھی گئی ہے تو مسجد نبوی تو بطریق اولی اس صفت کی حال اور اس کی مصداق ہے۔ ١٠٨۔٣ حدیث میں آتا ہے کہ اس سے مراد اہل قبا ہیں۔ نبی نے ان سے پوچھا کہ اللہ تعالٰی نے تمہاری طہارت کی تعریف فرمائی ہے، تم کیا کرتے ہو؟ انہوں نے کہا ڈھیلے استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ پانی بھی استعمال کرتے ہیں۔ (بحوالہ ابن کثیر کہ یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ ایسی قدیم مسجد میں نماز پڑھنا مستحب ہے جو اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت کی غرض سے تعمیر کی گئی ہوں، نیز صالحین کی جماعت اور ایسے لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنا مستحب ہے جو مکمل وضو کرنے اور طہارت و پاکیزگی کا صحیح صحیح اہتمام کرنے والے ہوں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
تم اس (مسجد) میں کبھی (جاکر) کھڑے بھی نہ ہونا۔ البتہ وہ مسجد جس کی بنیاد پہلے دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے اس قابل ہے کہ اس میں جایا (اور نماز پڑھایا) کرو۔ اس میں ایسے لوگ ہیں جو کہ پاک رہنے کو پسند کرتے ہیں۔ اور خدا پاک رہنے والوں کو ہی پسند کرتا ہے
6 Muhammad Junagarhi
آپ اس میں کبھی کھڑے نہ ہوں۔ البتہ جس مسجد کی بنیاد اول دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے وه اس ﻻئق ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوں، اس میں ایسے آدمی ہیں کہ وه خوب پاک ہونے کو پسند کرتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ خوب پاک ہونے والوں کو پسند کرتا ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
(اے رسول(ص)) تم ہرگز اس عمارت میں کھڑے نہ ہونا۔ بے شک وہ مسجد جس کی اول دن سے تقویٰ و پرہیزگاری پر بنیاد رکھی گئی ہے۔ اس کی زیادہ مستحق ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوں (مسجد قبا و مسجد نبوی) اس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک و صاف رہنا پسند کرتے ہیں اور اللہ پاک و صاف رہنے والوں کو ہی پسند کرتا ہے
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
خبردار آپ اس مسجد میں کبھی کھڑے بھی نہ ہوں بلکہ جس مسجد کی بنیاد روز اوّل سے تقوٰیٰ پر ہے وہ اس قابل ہے کہ آپ اس میں نماز ادا کریں -اس میں وہ مرد بھی ہیں جو طہارت کو دوست رکھتے ہیں اور خدا بھی پاکیزہ افراد سے محبت کرتا ہے
9 Tafsir Jalalayn
تم اس (مسجد) میں کبھی (جا کر) کھڑے بھی نہ ہونا۔ البتہ وہ مسجد جس کی بنیاد پہلے دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے اس قابل ہے کہ اس میں جایا (اور نماز پڑھایا) کرو۔ اس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک رہنے کو پسند کرتے ہیں۔ اور خدا پاک رہنے والوں کو ہی پسند کرتا ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿لَا تَقُمْ فِيهِ أَبَدًا﴾ ” آپ اس میں کبھی کھڑے بھی نہ ہونا۔“ یعنی اس مسجد میں، جو مسلمانوں کو ضرر پہنچانے کے لئے تعمیر کی گئی ہے،کبھی نماز نہ پڑھیے۔ اللہ آپ کو اس سے بے نیاز کرتا ہے اور آپ اس مسجد کے ضرورت مند بھی نہیں۔ ﴿لَّمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَىٰ مِنْ أَوَّلِ يَوْمٍ﴾ ” البتہ وہ مسجد جس کی بنیاد پہلے ہی دن سے تقویٰ پر رکھی گئی“ قبا میں اسی مسجد سے اسلام ظاہر ہوا، اس سے مراد ” مسجد قبا“ ہے۔ جس کی اساس دین میں اللہ تعالیٰ کے لئے اخلاص، اس کے ذکر کی اقامت اور اس کے شعائر پر رکھی گئی ہے۔ یہ قدیم اور معروف مسجد تھی۔ یہ فضیلت والی مسجد ﴿أَحَقُّ أَن تَقُومَ فِيهِ﴾ ” زیادہ قابل ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوا کریں“ یعنی اس بات کی زیادہ مستحق ہے کہ آپ اس میں عبادت اور اللہ تعالیٰ کا ذکر کریں، کیونکہ یہ فضیلت والی مسجد ہے، اس میں نماز پڑھنے والے فضیلت کے مالک ہیں‘ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے ان کی مدح کرتے ہوئے فرمایا : ﴿فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَن يَتَطَهَّرُوا﴾ ” اس میں ایسے لوگ ہیں جو اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ وہ پاک رہیں“ یعنی گناہوں سے اور میل کچیل، نجاستوں اور ناپاکی سے پاک صاف رہنا پسند کرتے ہیں اور یہ بات معلوم ہے کہ جو کوئی کسی چیز کو پسند کرتا ہے وہ اس کے حصول کی سعی اور جہدوجہد کرتا ہے، اس لئے یہ لا بدی ہے کہ اہل قبا گناہ، میل کچیل اور حدیث سے پاک رہنے کے بہت حریص تھے۔ اس لئے وہ ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے اسلام قبول کرنے میں سبقت کی، جو نماز قائم کرنے والے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معیت میں جہاد کی حفاظت کرنے والے‘ اقامت دین کی کوشش کرنے والے اور اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت سے بچنے والے تھے۔ جب اہل قبا کی مدح میں یہ آیت کریمہ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی طہارت کے بارے میں ان سے پوچھا تو انہوں نے عرض کی کہ وہ استنجا کرتے وقت پتھر کے بعد پانی استعمال کرتے ہیں’ تو اللہ تعالیٰ نے ان کے اس فعل پر ان کی تعریف فرمائی۔ ﴿وَاللَّـهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ﴾ ” اللہ پاک رہنے والوں کو پسند کرتا ہے“ اللہ تعالیٰ معنوی طہارت یعنی شرک اور اخلاق رذیلہ سے تنزہ اور حسی طہارت یعنی نجاستوں اور حدیث سے پاکیزگی کو پسند کرتا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
. ( aey payghumber ! ) tum uss ( naam nehad masjid ) mein kabhi ( namaz kay liye ) kharray matt hona . albatta woh masjid jiss ki buniyad pehlay din say taqwa per rakhi gaee hai , woh iss baat ki ziyada haq daar hai kay tum uss mein kharray ho . uss mein aesay log hain jo pak saaf honey ko pasand kertay hain , aur Allah pak saaf logon ko pasand kerta hai .