Skip to main content

وَمِنْهُمْ مَّنْ يَّقُوْلُ ائْذَنْ لِّىْ وَلَا تَفْتِنِّىْ ۗ اَلَا فِى الْفِتْنَةِ سَقَطُوْا ۗ وَاِنَّ جَهَـنَّمَ لَمُحِيْطَةٌ ۢ بِالْـكٰفِرِيْنَ

And among them
وَمِنْهُم
اور ان میں سے
(is he) who
مَّن
کوئی ہے
says
يَقُولُ
جو کہتا ہے
"Grant me leave
ٱئْذَن
اجازت دو
"Grant me leave
لِّى
مجھ کو
and (do) not
وَلَا
اور نہ
put me to trial"
تَفْتِنِّىٓۚ
فتنے میں ڈالو مجھ کو
Surely
أَلَا
خبردار
in
فِى
میں
the trial
ٱلْفِتْنَةِ
فتنے (میں)
they have fallen
سَقَطُوا۟ۗ
وہ پڑچکے ہیں
And indeed
وَإِنَّ
اور بیشک
Hell
جَهَنَّمَ
جہنم
(will) surely surround
لَمُحِيطَةٌۢ
البتہ گھیرنے والی ہے
the disbelievers
بِٱلْكَٰفِرِينَ
کافروں کو

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

ان میں سے کوئی ہے جو کہتا ہے کہ "مجھے رخصت دے دیجیے اور مجھ کو فتنے میں نہ ڈالیے" سن رکھو! فتنے ہی میں تو یہ لوگ پڑے ہوئے ہیں اور جہنم نے ان کافروں کو گھیر رکھا ہے

English Sahih:

And among them is he who says, "Permit me [to remain at home] and do not put me to trial." Unquestionably, into trial they have fallen. And indeed, Hell will encompass the disbelievers.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

ان میں سے کوئی ہے جو کہتا ہے کہ "مجھے رخصت دے دیجیے اور مجھ کو فتنے میں نہ ڈالیے" سن رکھو! فتنے ہی میں تو یہ لوگ پڑے ہوئے ہیں اور جہنم نے ان کافروں کو گھیر رکھا ہے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور ان میں کوئی تم سے یوں عرض کرتا ہے کہ مجھے رخصت دیجیے اور فتنہ میں نہ ڈالیے سن لو وہ فتنہ ہی میں پڑے اور بیشک جہنم گھیرے ہوئے ہے کافروں کو،

احمد علی Ahmed Ali

اور ان میں سے بعض کہتے ہیں کہ مجھے تو اجازت ہی دیجیئے اور فتنہ میں نہ ڈالیے خبردار! وہ فتنہ میں پڑ چکے ہیں اوربے شک دوزخ کافروں پر احاطہ کرنے والی ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

ان میں سے کوئی تو کہتا ہے مجھے اجازت دیجئے مجھے فتنے میں نہ ڈالیئے، آگاہ رہو وہ فتنے میں پڑ چکے ہیں اور یقیناً دوزخ کافروں کو گھیر لینے والی ہے (١)۔

٤٩۔١ ' مجھے فتنے میں نہ ڈالیے ' کا ایک مطلب یہ ہے کہ اگر مجھے اجازت نہیں دیں گے تو مجھے بغیر اجازت رکنے پر سخت گناہ ہوگا، اس اعتبار سے فتنہ، گناہ کے معنی میں ہوگا۔ یعنی مجھے گناہ میں نہ ڈالیے، دوسرا مطلب فتنے کا، ہلاکت ہے یعنی مجھے ساتھ لیجاکر ہلاکت میں نہ ڈالیں کہا جاتا ہے کہ جد ابن قیس نے عرض کیا مجھے ساتھ نہ لے جائیں، روم کی عورتوں کو دیکھ کر میں صبر نہ کر سکوں گا۔ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رخ پھیر لیا اور اجازت دے دی۔ بعد میں یہ آیت نازل ہوئی۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا ' فتنے میں جو گزر چکے ہیں ' یعنی جہاد سے پیچھے رہنا اور اس سے گریز کرنا، بجائے خود ایک فتنہ اور سخت گناہ کا کام ہے جس میں یہ ملوث ہی ہیں۔ اور مرنے کے بعد جہنم ان کو گھیر لینے والی ہے، جس سے فرار کا کوئی راستہ ان کے لئے نہیں ہوگا۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور ان میں کوئی ایسا بھی ہے جو کہتا ہے کہ مجھے تو اجازت ہی دیجئے اور آفت میں نہ ڈالئے۔ دیکھو یہ آفت میں پڑگئے ہیں اور دوزخ سب کافروں کو گھیرے ہوئے ہے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

ان میں سے کوئی تو کہتا ہے مجھے اجازت دیجئے مجھے فتنے میں نہ ڈالیئے، آگاه رہو وه تو فتنے میں پڑ چکے ہیں اور یقیناً دوزخ کافروں کو گھیر لینے والی ہے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور ان میں کچھ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ مجھے (گھر میں بیٹھے رہنے کی) اجازت دے دیں۔ اور مجھے فتنہ میں نہ ڈالیں خبردار! وہ فتنہ میں تو خود پڑ ہی چکے ہیں اور بلاشبہ جہنم کافروں کو گھیرے ہوئے ہے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

ان میں وہ لوگ بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم کو اجازت دے دیجئے اور فتنہ میں نہ ڈالئے تو آگاہ ہوجاؤ کہ یہ واقعا فتنہ میں گر چکے ہیں اور جہنّم تو کافرین کو ہر طرف سے احاطہ کئے ہوئے ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور ان میں سے وہ شخص (بھی) ہے جو کہتا ہے کہ آپ مجھے اجازت دے دیجئے (کہ میں جہاد پر جانے کی بجائے گھر ٹھہرا رہوں) اور مجھے فتنہ میں نہ ڈالئے، سن لو! کہ وہ فتنہ میں (تو خود ہی) گر پڑے ہیں، اور بیشک جہنم کافروں کو گھیرے ہوئے ہے،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

جد بن قیس جیسے بدتمیزوں کا حشر
جد بن قیس سے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس سال نصرانیوں کے جلا وطن کرنے میں تو ہمارا ساتھ دے گا ؟ تو اس نے کہا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے تو معاف رکھئے میری ساری قوم جانتی ہے کہ میں عورتوں کا بےطرح شیدنائی ہوں عیسائی عورتوں کو دیکھ کر مجھ سے تو اپنا نفس روکا نہ جائے گا۔ آپ نے اس سے منہ موڑ لیا اسی کا بیان اس آیت میں ہے کہ اس منافق نے یہ بہانہ بنایا حالانکہ وہ فتنے میں تو پڑا ہوا ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ساتھ چھوڑنا جہاد سے منہ موڑنا یہ کہ کیا کم فتنہ ہے ؟ یہ منافق بنو سلمہ قبیلے کا رئیس اعظم تھا۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب اس قبیلے کے لوگوں سے دریافت فرمایا کہ تمہارا سردار کون ہے ؟ تو انہوں نے کہا جد بن قیس جو بڑا ہی شوم اور بخیل ہے۔ آپ نے فرمایا بخل سے بڑھ کر اور کیا بری بیماری ہے ؟ سنو اب سے تمہارا سردار نوجوان سفید اور خوبصورت حضرت بشر بن برا بن معرور ہیں۔ جہنم کافروں کو گھیر لینے والی ہے نہ اس سے وہ بچ سکیں نہ بھاگ سکیں نہ نجات پاسکیں۔