اور زمین اپنے اندر کے سارے بوجھ نکال کر باہر ڈال دے گی
2 Ahmed Raza Khan
اور زمین اپنے بوجھ باہر پھینک دے
3 Ahmed Ali
اور زمین اپنے بوجھ نکال پھینکے گی
4 Ahsanul Bayan
اور اپنے بوجھ باہر نکال پھینکے گی (١)
٢۔١ یعنی زمین میں جتنے انسان دفن ہیں، وہ زمین کا بوجھ ہیں، جنہیں زمین قیامت والے دن باہر نکال پھینکے گی اور اللہ کے حکم سے سب زندہ ہو کر باہر نکل آئیں گے۔ یہ دوسرے نفخے میں ہوگا، اسی طرح زمین کے خزانے بھی باہر نکل آئیں گے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور زمین اپنے (اندر) کے بوجھ نکال ڈالے گی
6 Muhammad Junagarhi
اور اپنے بوجھ باہر نکال پھینکے گی
7 Muhammad Hussain Najafi
اور زمین اپنے بوجھوں کو باہر نکال دے گی۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور وہ سارے خزانے نکال ڈالے گی
9 Tafsir Jalalayn
اور زمین اپنے (اندر) کے بوجھ نکال ڈالے گی واخرجت الارض اثقالھا اسی مضمون کو سورة انشقاق میں اس طرح بیان فرمایا گیا ہے ” والقت مافیھا وتخلت ‘ اور جو کچھ اس کے اندر ہے اسے باہر پھینک کر خالی ہوجائے گی، اس کے متعدد مطلب ہیں، ایک یہ کہ مرے ہوئے انسان زمین کے اندر جہا اور جس شکل میں بھی پڑے ہوں گے ان سب کو وہ نکال کر باہر پھینک دے گی، اس مفہوم پر بعد کا فقرہ یعنی ” وقال الانسان مالھا “ دلالت کررہا ہے، یعنی انسانی منتشر اجزاء جمع ہو کر ازسرنو اسی شکل و صورت میں جمع ہوجائیں گے، جس میں وہ دنیوی زندگی کی حالت میں تھے، کیونکہ اگر ایسا نہ ہو تو وہ یہ کیسے کہیں گے کہ زمین کو یہ کیا ہو رہا ہے ؟ دوسرا مطلب یہ ہے کہ صرف مردہ انسانوں ہی کو باہر پھینکنے پر اکتفا نہ کرے گی، بلکہ ان کی پہلی زندگی کے افعال و اقوال، حرکات و سکنات کی شہادتوں کا جو انبار اس کی تہوں میں دبا پڑا ہے، ان سب کو بھی وہ نکال کر باہر ڈال دے گی، اس مطلب پر بعد کا فقرہ ’ دیومئذ تحدث اخبارھا ‘ دلالت کرتا ہے کہ زمین اپنے اوپر گذرے ہوئے حالات بیان کرے گی، اس ترقی یافتہ دور میں اس شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ زمین اپنے اوپر گذرے ہوئے حالات کس طرح بیان کرے گی ؟ آج علوم طبعی کے انکشافات اور ریڈیو، ٹیلی ویژن، ٹیپ ریکارڈر، اور الیکٹرانکس کی ایجادات کے اس دور میں یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ زمین اپنے حالات کیسے بیان کیر گی ؟ انسان جو کچھ بولتا ہے اس کے نقوش ریڈیائی ہلروں میں ہوا اور فضا میں اور در و دیواروں پر نقش ہیں، انسان نے زمین پر جہاں جس حالت میں بھی کوئی کام کیا ہے اس کی ایک ایک حرکت کا عکس، اس کے گرد و پیش کی تمام چیزوں پر پڑا ہے، اس کی تصویریں ان پر نقش ہوچکی ہیں، گھپ اندھیرے میں بھی اگر کوئی عمل کیا ہے تو خدا کی خدائی میں ایسی شعائیں موجود ہیں جن کے لیء اندھیرا اجالا کوئی معنی نہیں رکھتا، آج جب کہ تاریکی میں دیکھنے والے چشمے ایجاد کئے جا چکے ہیں تو خدائی شعائوں کے موجود ہونے میں کیا شک ہوسکتا ہے یہ سار تصویریں قیامت کے دن متحرک فلم کی شکل میں دکھائی جائیں گی۔ تیسرا مطلب یہ ہے کہ سونا چاندی، ہیرے جواہر غرضیکہ ہر قسم کی دولت کے ڈھیر کے ڈھیر باہر نکال کر جمع کر دے گی، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ زمین اپنے جگر کے ٹکڑے سوین کو بڑی چٹانوں کی شکل میں اگل دے گی، اس وقت ایک شخص جس نے مال کے لئے کسی کو قتل کیا تھا وہ دیکھ کر کہے گا کہ یہ وہ چیز ہے جس کیلئے میں نے اتنا بڑا جرم کیا تھا، جس شخص نے اپنے رشتہ داروں سے مال کی وجہ سے قطع تعلق کیا تھا وہ کہے گا کہ یہ وہ چیز ہے جس کیلئے میں نے یہ حرکت کی تھی، چور جس کا ہاتھ چوری کی سزا میں کاٹا گیا تھا اس کو دیکھ کر کہے گا کہ اس کے لئے میں نے اپنا ہاتھ گنوایا تھا اور پھر کوئی بھی اس سونے کی طرف التفات نہ کرے گا۔ (معارف، رواہ مسلم عن ابی ہریرہ (رض)
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَاَخْرَجَتِ الْاَرْضُ اَثْقَالَہَا﴾” اور زمین اپنے بوجھ نکال ڈالے گا۔ “ یعنی زمین کے پیٹ میں جوخزانے اور مردے ہوں گے وہ انہیں نکال باہر کرے گی۔