Skip to main content

الٓرٰۗ تِلْكَ اٰيٰتُ الْكِتٰبِ الْحَكِيْمِ

Alif Lam Ra
الٓرۚ
الۗرٰ
These
تِلْكَ
یہ
(are the) verses
ءَايَٰتُ
آیات ہیں
(of) the Book
ٱلْكِتَٰبِ
کتاب
the wise
ٱلْحَكِيمِ
حکیم کی (حکمت والی کتاب کی)

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

ا ل ر، یہ اُس کتاب کی آیات ہیں جو حکمت و دانش سے لبریز ہے

English Sahih:

Alif, Lam, Ra. These are the verses of the wise Book.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

ا ل ر، یہ اُس کتاب کی آیات ہیں جو حکمت و دانش سے لبریز ہے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

یہ حکمت والی کتاب کی آیتیں ہیں،

احمد علی Ahmed Ali

یہ حکمت والی کتا ب کی آیتیں ہیں

أحسن البيان Ahsanul Bayan

الر یہ پُر حکمت کتاب کی آیتیں ہیں (١)

١۔١ اَلْحَکِیْمِ، کتاب یعنی قرآن مجید کی صفت ہے۔ اس کے ایک تو وہی معنی ہیں جو ترجمے میں اختیار کئے گئے ہیں۔ اس کے اور بھی کئی معنی کئے گئے ہیں مثلاً اَلْمُحْکَمْ، یعنی حلال و حرام اور حدود و احکام میں محکم (مضبوط) ہے۔ حکیم بمعنی حاکم۔ یعنی اختلافات میں لوگوں کے درمیان فیصلہ کرنے والی کتاب، یعنی اللہ تعالٰی نے اس میں عدل و انصاف کے ساتھ فیصلے کئے ہیں۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

آلرا ۔ یہ بڑی دانائی کی کتاب کی آیتیں ہیں

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

الرٰ۔ یہ پرحکمت کتاب کی آیتیں ہیں

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

الف، لام، را۔ یہ حکمت والی کتاب کی آیتیں ہیں۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

الۤر -پُر از حکمت کتاب کی آیتیں ہیں

طاہر القادری Tahir ul Qadri

الف، لام، را (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)، یہ حکمت والی کتاب کی آیتیں ہیں،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

عقل زدہ کافر اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
کافروں کو اس پر بڑا تعجب ہوتا تھا کہ ایک انسان اللہ کا رسول بن جائے۔ کہتے تھے کہ کیا بشر ہمارا ہادی ہوگا ؟ حضرت ہود اور حضرت صالح نے اپنی قوم سے فرمایا تھا کہ کیا تمہیں یہ کوئی انوکھی بات لگتی ہے کہ تم میں سے ہی ایک شخص پر تمہارے رب کی وحی نازل ہوئی۔ کفار قریش نے بھی کہا تھا کہ کیا اس نے اتنے سارے معبودوں کے بجائے ایک ہی اللہ مقرر کردیا ؟ یہ تو بڑے ہی تعجب کی بات ہے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رسالت سے بھی انہوں نے صاف انکار کردیا اور انکار کی وجہ یہی پیش کی کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جیسے ایک انسان پر اللہ کی وحی کا آنا ہی نہیں مان سکتے۔ اس کا ذکر اس آیت میں ہے۔ سچے پائے سے مراد سعادت اور نیکی کا ذکر ہے۔ بھلائیوں کا اجر ہے۔ ان کے نیک کام ہیں۔ مثلاً نماز روزہ صدقہ تسبیح۔ اور ان کے لیے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شفاعت الغرض ان کی سچائی کا ثبوت اللہ کو پہنچ چکا ہے۔ ان کے نیک اعمال وہاں جمع ہیں۔ یہ سابق لوگ ہیں۔ عرب کے شعروں میں بھی قدیم کا لفظ ان معنوں میں بولا گیا ہے۔ جو رسول ان میں ہے وہ بشیر بھی ہے، نذیر بھی ہے، لیکن کافروں نے اسے جادوگر کہہ کر اپنے جھوٹ پر مہر لگا دی۔