وَالْعَصْرِۙ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
زمانے کی قسم
English Sahih:
By time,
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
زمانے کی قسم
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اس زمانہ محبوب کی قسم
احمد علی Ahmed Ali
زمانہ کی قسم ہے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
زمانے کی قسم (١)
١۔١ زمانے سے مراد، شب و روز کی یہ گردش اور ان کا ادل بدل کر آنا ہے، رات آتی ہے تو اندھیرا چھا جاتا ہے اور دن طلوع ہوتا ہے تو ہرچیز روشن ہو جاتی ہے۔ علاوہ ازیں کبھی رات لمبی، دن چھوٹا اور کبھی دن لمبا، رات چھوٹی ہو جاتی ہے یہی مرور ایام، زمانہ ہے جو اللہ تعالٰی کی قدرت اور کاریگیر پر دلالت کرتا ہے۔ اسی لیے رب نے اس کی قسم کھائی ہے۔ یہ پہلے بتلایا جا چکا ہے کہ اللہ تعالٰی تو اپنی مخلوق میں سے جس کی چاہے قسم کھا سکتا ہے لیکن انسانوں کے لیے اللہ کی قسم کے علاوہ کسی چیز کی قسم کھان جائز نہیں ہے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
عصر کی قسم
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
زمانے کی قسم
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
قَسم ہے زمانے کی۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
قسم ہے عصر کی
طاہر القادری Tahir ul Qadri
زمانہ کی قَسم (جس کی گردش انسانی حالات پر گواہ ہے)۔ (یا- نمازِ عصر کی قَسم (کہ وہ سب نمازوں کا وسط ہے)۔ (یا- وقتِ عصر کی قَسم (جب دن بھر چمکنے والا سورج خود ڈوبنے کا منظر پیش کرتا ہے)۔ (یا- زمانۂ بعثتِ مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قَسم (جو سارے زمانوں کا ماحصل اور مقصود ہے)،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
مختصر نقصان اور اصحاب فلاح و نجات ;
عصر سے مراد زمانہ ہے جس میں انسان نیکی بدی کے کام کرتا ہے، حضرت زید بن اسلم نے اس سے مراد عصر کی نماز یا عصر کی نماز کا وقت بیان کیا ہے لیکن مشہور پہلا قول ہی ہے اس قسم کے بعد بیان فرماتا ہے کہ انسان نقصان میں ٹوٹے میں اور ہلاکت میں ہے ہاں اس نقصان سے بچنے والے وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں ایمان ہو اعمال میں نیکیاں ہوں حق کی وصیتیں کرنے والے ہوں یعنی نیکی کے کام کرنے کی حرام کاموں سے رکنے کی دوسرے کو تاکید کرتے ہوں قسمت کے لکھے پر مصیبتوں کی برداشت پر صبر کرتے ہوں اور دوسروں کو بھی اسی کی تلقین کرتے ہوں ساتھ ہی بھلی باتوں کا حکم کرنے اور بری باتوں سے روکنے میں لوگوں کی طرف سے جو بلائیں اور تکلیفیں پہنچیں تو ان کو بھی برداشت کرتے ہوں اور اسی کی تلقین اپنے ساتھیوں کو بھی کرتے ہوں یہ ہیں جو اس صریح نقصان سے مستثنیٰ ہیں۔ سورة والعصر کی تفسیر بحمدللہ ختم ہوئی۔