بھلا کیا یہ ممکن ہے کہ آپ اس میں سے کچھ چھوڑ دیں جو آپ کی طرف وحی کیا گیا ہے اور اس سے آپ کا سینہء (اَطہر) تنگ ہونے لگے (اس خیال سے) کہ کفار یہ کہتے ہیں کہ اس (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کوئی خزانہ کیوں نہ اتارا گیا یا اس کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہیں آیا، (ایسا ہرگز ممکن نہیں۔ اے رسولِ معظم!) آپ تو صرف ڈر سنانے والے ہیں (کسی کو دنیوی لالچ یا سزا دینے والے نہیں)، اور اﷲ ہر چیز پر نگہبان ہے،
English Sahih:
Then would you possibly leave [out] some of what is revealed to you, or is your breast constrained by it because they say, "Why has there not been sent down to him a treasure or come with him an angel?" But you are only a warner. And Allah is Disposer of all things.
1 Abul A'ala Maududi
تو اے پیغمبرؐ! کہیں ایسا نہ ہو کہ تم اُن چیزوں میں سے کسی چیز کو (بیان کر نے سے) چھوڑ دو جو تمہاری طرف وحی کی جا رہی ہیں اور اِس بات پر دل تنگ ہو کہ وہ کہیں گے "اس شخص پر کوئی خزانہ کیوں نہ اتارا گیا" یا یہ کہ "اس کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہ آیا" تم تو محض خبردار کرنے والے ہو، آگے ہر چیز کا حوالہ دار اللہ ہے
2 Ahmed Raza Khan
تو کیا جو وحی تمہاری طرف ہوتی ہے اس میں سے کچھ تم چھوڑ دو گے اور اس پر دل تنگ ہوگے اس بناء پر کہ وہ کہتے ہیں ان کے ساتھ کوئی خزانہ کیوں نہ اترا ان کے ساتھ کوئی فرشتہ آتا، تم تو ڈر سنانے والے ہو اور اللہ ہر چیز پر محافظ ہے،
3 Ahmed Ali
پھر شاید آپ اس میں سے کچھ چھوڑ بیٹھیں گے جو آپ کی طرف وحی کیا گیا ہے اور ان کے اس کہنے سے آپ کا دل تنگ ہوگا کہ اس پر کوئی خزانہ کیوں نہ اتر آیا یا اس کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہ آیا آپ تو محض ڈرانے والے ہیں اور الله ہر چیز کا ذمہ دار ہے
4 Ahsanul Bayan
پس شاید کہ آپ اس وحی کے کسی حصے کو چھوڑ دینے والے ہیں جو آپ کی طرف نازل کی جاتی ہے اور اس سے آپ کا دل تنگ ہے، صرف ان کی اس بات پر کہ اس پر کوئی خزانہ کیوں نہیں اترا؟ یا اس کے ساتھ فرشتہ ہی آتا، سن لیجئے! آپ تو صرف ڈرانے والے ہی ہیں (١) اور ہرچیز کا ذمہ دار اللہ تعالٰی ہے۔
١٢۔١ مشرکین نبی کی بابت کہتے رہتے تھے کہ اس کے ساتھ کوئی فرشتہ نازل کیوں نہیں ہوتا، یا اس کی طرف سے کوئی خزانہ کیوں نہیں اتار دیا جاتا، ایک دوسرے مقام پر فرمایا گیا ' ہمیں معلوم ہے کہ یہ لوگ آپ کی بابت جو باتیں کہتے ہیں ' ان سے آپ کا سینہ تنگ ہوتا ہے۔ سورۃ الحجر اس آیت میں انہی باتوں کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ شاید آپ کا سینہ تنگ ہو اور کچھ باتیں جو آپ کی طرف وحی کی جاتی ہیں اور وہ مشرکین پر گراں گزرتی ہیں ممکن ہے آپ وہ انہیں سنانا پسند نہ کریں آپ کا کام صرف انذار و تبلیغ ہے، وہ آپ ہر صورت میں کئے جائیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
شاید تم کچھ چیز وحی میں سے جو تمہارے پاس آتی ہے چھوڑ دو اور اس (خیال) سے کہ تمہارا دل تنگ ہو کہ (کافر) یہ کہنے لگیں کہ اس پر کوئی خزانہ کیوں نہ نازل ہوا یا اس کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہیں آیا۔ اے محمدﷺ! تم تو صرف نصیحت کرنے والے ہو۔ اور خدا ہر چیز کا نگہبان ہے
6 Muhammad Junagarhi
پس شاید کہ آپ اس وحی کے کسی حصے کو چھوڑ دینے والے ہیں جو آپ کی طرف نازل کی جاتی ہے اور اس سے آپ کا دل تنگ ہے، صرف ان کی اس بات پر کہ اس پر کوئی خزانہ کیوں نہیں اترا؟ یا اس کے ساتھ کوئی فرشتہ ہی آتا، سن لیجئے! آپ تو صرف ڈرانے والے ہی ہیں اور ہر چیز کا ذمہ دار اللہ تعالیٰ ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
(اے پیغمبر(ص)) آپ کی طرف جو وحی کی جاتی ہے تو کیا آپ (کفار کی باتوں سے متاثر ہوکر) اس کا کچھ حصہ چھوڑ دیں گے اور کیا آپ کا سینہ تنگ ہو جائے گا کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ ان پر کوئی خزانہ کیوں نہیں اتارا گیا؟ یا ان کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہیں آیا؟ (آپ ہرگز ایسا نہیں کر سکتے اور نہ ہی کرنا چاہیئے کیونکہ) آپ تو بس (عذابِ الٰہی سے) ڈرانے والے ہیں اور اللہ ہی ہر چیز پر نگہبان ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
پس کیا تم ہماری وحی کے بعض حصوں کو اس لئے ترک کرنے والے ہو یا اس سے تمہارا سینہ اس لئے تنگ ہوا ہے کہ یہ لوگ کہیں گے کہ ان کے اوپر خزانہ کیوں نہیں نازل ہوا یا ان کے ساتھ َمُلک کیوں نہیں آیا ...تو آپ صرف عذاب الٰہی سے ڈرانے والے ہیں اور اللہ ہر شئے کا نگراں اور ذمہ دار ہے
9 Tafsir Jalalayn
شاید تم کچھ چیز وحی میں سے جو تمہارے پاس آتی ہے چھوڑ دو ۔ اس (خیال) سے تمہارا دل تنگ ہو کہ (کافر) یہ کہنے لگیں کہ اس پر کوئی خزانہ کیوں نہیں نازل ہوا ؟ یا اس کے ساتھ فرشتہ کیوں نہیں آیا۔ (اے محمد) تم تو صرف نصیحت کرنیوالے ہو اور خدا ہر چیز کا نگہبان ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک وتعالیٰ کفار کی تکذیب پر اپنے نبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تسلی دیتے ہوئے فرماتا ہے : ﴿فَلَعَلَّكَ تَارِكٌ بَعْضَ مَا يُوحَىٰ إِلَيْكَ وَضَائِقٌ بِهِ صَدْرُكَ أَن يَقُولُوا ﴾ ” شاید آپ پر کچھ چیز وحی میں سے جو آپ کے پاس آتی ہے چھوڑ دیں اور اس (خیال) سے آپ کا دل تنگ ہو کہ یہ (کافر) کہنے لگیں“ یعنی آپ جیسی ہستی کے لائق نہیں کہ ان کا قول آپ پر اثر انداز ہو اور آپ کو اپنے راستے سے روک دے اور آپ وحی کے کچھ حصے کو ترک کردیں اور ان کی عیب چینی اور ان کے اس قول پر تنگ دل ہوں کہ ﴿لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ كَنزٌ أَوْ جَاءَ مَعَهُ مَلَكٌ ﴾ ” کیوں نہ اترا اس پر خزانہ یا کیوں نہ آیا اس کے ساتھ فرشتہ“ کیونکہ یہ قول عیب چینی، ظلم، عناد اور دلائل سے جہالت کی بنا پر جنم لیتا ہے۔ پس آپ اپنے راستے پر گامزن رہیے اور ان کے یہ رکیک الفاظ آپ کی راہ کھوٹی نہ کرنے پائیں جو صرف ایک انتہائی بیوقوف آدمی ہی سے صادر ہوسکتے ہیں اور اس کی وجہ سے آپ تنگ دل نہ ہوں۔ کیا انہوں نے آپ کے سامنے کوئی ایسی دلیل پیش کی ہے، جس کا آپ جواب نہیں دے پائے؟ یا انہوں نے اس چیز کی برائی اس انداز میں بیان کی ہے جسے لے کر آپ آئے ہیں کہ وہ اس میں موثر ثابت ہوئی ہے اور جس سے اس کی قدر و منزلت کم ہوئی ہے۔ پس آپ اس سے تنگ دل ہوئے ہیں؟ یا ان کا حساب آپ کے ذمہ ہے اور آپ سے ان کی جبری ہدایت کا مطالبہ کیا گیا ہے ؟ ﴿ إِنَّمَا أَنتَ نَذِيرٌ ۚ وَاللَّـهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ وَكِيلٌ ﴾ ” آپ تو صرف ڈرانے والے ہیں اور اللہ ہر چیز کا ذمے دار ہے۔“ پس وہ ان جھٹلانے والوں پر نگران ہے، وہ ان کے اعمال کو محفوظ کرتا ہے اور پھر وہ ان کو ان اعمال کی پوری پوری جزا دے گا۔
11 Mufti Taqi Usmani
phir ( aey payghumber ! ) jo wahi tum per nazil ki jarahi hai , kiya yeh mumkin hai kay tum uss ka koi hissa chorr betho-? aur uss say tumhara dil tang hojaye-? kiyonkay yeh log kehtay hain kay : inn ( Muhammad SallAllaho-alehi-wa-aalihi-wasallam ) per koi khazana kiyon nazil nahi huwa , ya koi farishta inn kay sath kiyon nahi aaya-? tum to aik aagah kernay walay ho ! aur Allah hai jo her cheez ka mukammal ikhtiyar rakhta hai .
12 Tafsir Ibn Kathir
کافروں کی تنقید کی پر اہ نہ کریں کافروں کی زبان پر جو آتا وہی طعنہ بازی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کرتے ہیں اسلیے اللہ تعالیٰ اپنے سچے پیغمبر کو دلاسا اور تسلی دیتا ہے کہ آپ نہ اس سے کام میں سستی کریں، نہ تنگ دل ہوں یہ تو ان کا شیوہ ہے۔ کبھی وہ کہتے ہیں اگر یہ رسول ہے تو کھانے پینے کا محتاج کیوں ہے ؟ بازاوں میں کیوں آتا جاتا ہے ؟ اس کی ہم نوائی میں کوئی فرشتہ کیوں نہیں اتر ؟ اسے کوئی خزانہ کیوں نہیں دیا گیا ؟ اس کے کھانے کو کوئی خاص باغ کیوں نہیں بنایا گیا ؟ مسلمانوں کو طعنہ دیتے ہیں کہ تم تو اس کے پیچھے چل رہے ہو۔ جس پر جادو کردیا گیا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے پیغمبر آپ ملول خاطر نہ ہوں، آزردہ دل نہ ہوں، اپنے کام سے نہ رکئے، انہیں حق کی پکار سنانے میں کوتاہی نہ کیجئے، دن رات اللہ کی طرف بلاتے رہیئے۔ ہمیں معلوم ہے کہ ان کی تکلیف دہ باتیں آپ کو بری لگتی ہیں، آپ توجہ بھی نہ کیجئے۔ ایسا نہ ہو آپ مایوس ہوجائیں یا تنگ دل ہو کر بیٹھ جائیں کہ یہ آوازے کستے، پھبتیاں اڑاتے ہیں۔ اپنے سے پہلے کے رسولوں کو دیکھئے سب جھٹلائے گئے ستائے گئے اور صابر و ثابت قدم رہے یہاں تک اللہ کی مدد آپہنچی۔ پھر قرآن کا معجزہ بیان فرمایا کہ اس جیسا قرآن لانا تو کہاں ؟ اس جیسی دس سورتیں بلکہ ایک سورت بھی ساری دنیا مل کر بنا کر نہیں لاسکتی اس لیے کہ یہ اللہ کا کلام ہے۔ جیسی اس کی ذات مثال سے پاک، ویسے ہی اس کی صفتین بھی بےمثال۔ اس کے کام جیسا مخلوق کا کلام ہو یہ ناممکن ہے۔ اللہ کی ذات اس سے بلند بالا پاک اور منفرد ہے معبود اور رب صرف وہی ہے۔ جب تم سے یہی نہیں ہوسکتا اور اب تک نہیں ہوسکا تو یقین کرلو کہ تم اس کے بنانے سے عاجز ہو اور دراصل یہ اللہ کا کلام ہے اور اسی کی طرف سے نازل ہوا ہے۔ اس کا علم، اس کے حکم احکام اور اسکی روک ٹوک اسی کلام میں ہیں اور ساتھ ہی مان لو کہ معبود برحق صرف وہی ہے بس آؤ اسلام کے جھنڈے تلے کھڑے ہوجاؤ۔