اللہب آية ۴
وَّامْرَاَ تُهٗ ۗ حَمَّالَةَ الْحَطَبِۚ
طاہر القادری:
اور اس کی (خبیث) عورت (بھی) جو (کانٹے دار) لکڑیوں کا بوجھ (سر پر) اٹھائے پھرتی ہے، (اور ہمارے حبیب کے تلووں کو زخمی کرنے کے لئے رات کو ان کی راہوں میں بچھا دیتی ہے)،
English Sahih:
And his wife [as well] - the carrier of firewood.
1 Abul A'ala Maududi
اور (اُس کے ساتھ) اُس کی جورو بھی، لگائی بجھائی کرنے والی
2 Ahmed Raza Khan
اور اس کی جُورو لکڑیوں کا گٹھا سر پر اٹھاتی،
3 Ahmed Ali
اور اس کی عورت بھی جو ایندھن اٹھائے پھرتی تھی
4 Ahsanul Bayan
اور اس کی بیوی بھی (جائے گی) جو لکڑیاں ڈھونے والی ہے (١)
٤۔١ یعنی جہنم میں یہ اپنے خاوند کی آگ پر لکڑیاں لا لا کر ڈالے گی، تاکہ مزید آگ بھڑکے۔ یہ اللہ کی طرف سے ہوگا۔ یعنی جس طرح یہ دنیا میں اپنے خاوند کی، اس کے کفر وعناد میں مددگار تھی آخرت میں بھی عذاب میں اس کی مددگار ہوگی۔ (ابن کثیر) بعض کہتے ہیں کہ وہ کانٹے دار جھاڑیاں ڈھو ڈھو کر لاتی اور نبی کریم کے راستے میں لا کر بچھا دیتی تھی۔ اور بعض کہتے ہیں کہ یہ اس کی چغل خوری کی عادت کی طرف اشارہ ہے۔ چغل خوری کے لیے یہ عربی محاورہ ہے۔ یہ کفار قریش کے پاس جا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی غیبت کرتی اور انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عداوت پر اکساتی تھی۔(فتح الباری)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور اس کی جورو بھی جو ایندھن سر پر اٹھائے پھرتی ہے
6 Muhammad Junagarhi
اور اس کی بیوی بھی (جائے گی،) جو لکڑیاں ڈھونے والی ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور (اس کے ساتھ) اس کی بیوی بھی جو ایندھن اٹھانے والی ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اس کی بیوی جو لکڑی ڈھونے والی ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور اس کی جورو بھی ایندھن سر پر اٹھائے پھرتی ہے
وامراتہ حمالۃ الحطب جس طرح ابولہب کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سخت غیظ و غضب اور دشمنی تھی اس کی بیوی بھی اس شمع میں اس کی مدد کرتی تھی، اس کا نام ارویٰ تھا اور ام جمیل اس کی کنیت تھی، یہ ابوسفیان بن حرب کی بہن تھی، حضرت ابوبکر (رض) کی صاحبزادی حضرت اسماء (رض) کا بیان ہے کہ جب یہ سورت نازل ہوئی اور ام جمیل نے اس کو سنا تو غصہ میں بھری ہوئی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تلاش میں نکلی، اس کے ہاتھ میں پتھر تھے اور وہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ہجو میں اپنے ہی کچھ اشعار پڑھتی جا رہی تھی، جب حرم میں پہنچی تو وہاں حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے ساتھ حضور تشریف فرما تھے حضرت ابوبکر (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ آرہی ہے اور مجیھ اندیشہ ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھ کر کوئی بےہودہ حرکت کرے گی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا مجھے دیکھ نہ سکے گی چناچہ ایسا ہی ہوا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے موجود ہونے کے باوجود آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نہ دیکھ سکی، اور اس نے حضرت ابوبکر (رض) سے کہا میں نے سنا ہے کہ تمہارے صاحب نے میری ہجو کی ہے ؟ حضرت ابوبکر (رض) نے کہا اس گھر کے رب کی قسم انہوں نے تیری کوئی ہجو نہیں کی، اس پر وہ واپس چلی گئی۔ (ابن ابی حاتم، ابن ہشام نے بھی اس سے ملتا جلتا واقعہ نقل کیا ہے۔ )
حمالۃ الحطب اس کا لفظی ترجمہ ہے،” لکڑیاں ڈھونے والی “ مفسرین نے اس کے متعدد معنی بیان کئے ہیں، ابن کثیر (رح) تعالیٰ نے کہا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ عورت جہنم میں اپنے شوہر کی آگ پر لکڑیاں لالا کر ڈالے گی، تاکہ آگ مزید بھڑکے یعنی جس طرح دنیا میں یہ کفر و شرک میں اپنے شوہر کی مددگار تھی آخرت میں بھی عذاب میں اس کی مددگار ہوگی، حضرت عبداللہ بن عباس، ابن زید، ضحاک اور بریع بن انس (رض) کہتے ہیں کہ وہ رات میں خار دار ٹہنیاں لا کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دروازے پر ڈال دیتی ھتی، اس لئے اس کو لکڑیاں ڈھونے والی کہا گیا ہے، قتادہ، عکرمہ، حسن بصری، مجاہد، سفیان ثوری (رض) کہتے ہیں کہ وہ لوگوں میں فساد ڈلوانے کے لئے چغلیاں کھاتی پھرت تھی، اس لئے اسے عربی محاورہ کے مطابق لکڑیاں ڈھونے والی کہا گیا ہے، فارسی محاورہ میں ایسے شخص کو ” ہیزم کش “ کہتے ہیں، شیخ سعدی (رح) تعالیٰ نے اسی مفہوم کو اس شعر میں ادا کیا ہے :
میان دو کس جنگ چوں آتش است سخن چین بدبخت ” ہیزم کش “ اسست
اردو محاورہ میں اسی کو ” جلتی پر تیل چھڑکنا “ کہتے ہیں، بہرحال اس سورت میں اس کی ہلاکت کو بیان کیا گیا ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿ وَّامْرَاَتُہٗ حَمَّالَۃَ الْحَطَبِ﴾ ” اور اس کی بیوی بھی جو ایندھن اٹھانے والی ہے ۔“ اس کی بیوی بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سخت اذیت پہنچاتی تھی ،میاں بیوی دونوں گناہ اور ظلم پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے تھے ،وہ تکلیف پہنچاتی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیت پہنچانے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھتی تھی۔ اس کی پیٹھ پر بوجھ لاد دیا جائے گا اس شخص کے مانند جو ایندھن اکٹھا کرتا ہے ۔ اس کی گردن میں ڈالنے کے لیے ایک رسی تیار کی گئی ہے۔ ﴿ مِّن مَّسَدٍ﴾ ”مونج کی۔ “ یعنی کھجور کے پتوں کے ریشے سے بٹی ہوئی۔ یا اس کے معنی یہ ہیں کہ (جہنم میں ) وہ ایندھن اٹھا اٹھا کر اپنے شوہر پر ڈالے گی اور اس کے گلے میں کھجور کے پتوں کے ریشوں سے بٹی ہوئی رسی بندھی ہوئی ہوگی ۔ دونوں معنوں کے مطابق اس سورۃ مبارکہ میں اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک بہت بڑی نشانی ہے؛ کیونکہ یہ سورۃ کریمہ اس وقت نازل ہوئی جب ابولہب اور اس کی بیوی ابھی ہلاک نہیں ہوئے تھے ۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے خبر دی کہ عنقریب انہیں جہنم میں عذاب دیا جائے گا ۔ اس سے یہ لازم آتا ہے کہ یہ دونوں ایمان نہیں لائیں گے ۔پس یہ اس طرح واقع ہوا جس طرح عالم الغیب والشہادۃ نے خبر دی تھی۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur uss ki biwi bhi , lakriyan dhoti hoi ,