نہ کسی کا باپ ہے۔ اور نہ کسی کا بیٹا۔
لم یلد ولم یولد یہ ان لوگوں کا جواب ہے جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے نسب نامہ کا سوال کیا تھا کہ اس کو مخلوق پر قیاس نہیں کیا جاسکتا جو توالد و تناسل کے ذریعہ وجود میں آتی ہے، نہ وہ کسی کی اولاد ہے اور نہ اس کی کوئی اولاد۔
ولم یکن لہ کفواً احد، کفو کے لفظی معنی مثل اور مماثل کے ہیں، معنی یہ ہے کہ نہ کوئی اس کا مثل ہے اور نہ ہی کوئی اس سے مشاکلت و مشابہت رکھتا ہے۔ (معارف)
سورة اخلاص میں مکمل توحید اور ہر طرح کے شرک کی نفی ہے :
اللہ کے ساتھ کسی کو شریک سمجکھنے والے، منکرین توحید کی دنیا میں مختلف اقسام ہوئی ہیں، سورة اخلاص نے ہر قسم کے مشرکانہ خیالات کی نفی کر کے مکمل توحید کا سبق دیا ہے، چناچہ منرین توحید میں ایک گروہ تو خود اللہ کے وجود ہی کا منکر ہے، جبکہ بعض وجود کے تو قائل ہیں مگر وجوب وجود کے منر ہیں، بعض دونوں کے قائل ہیں مگر صفات کمالات کے منکر ہیں، بعض یہ سب کچھ مانتے ہیں، مر پھر بھی غیر اللہ کو عبادت میں شریک ٹھہراتے ہیں، ان سب خیالات باطلہ کا رد اللہ الصمد میں ہوگیا بعض لوگ العبادت میں بھی کسی کو شریک نہیں کرتے، مگر حاجت روا کار ساز اللہ کے سوا دوسروں کو بھی سمجھتے ہیں، ان کے خیالات کا ابطال لفظ الصمد میں ہوگیا، بعض لوگ اللہ کے لئے اولاد کے قائل ہیں ان کا رد لم یلد میں ہوگیا۔ (معارف)
لہٰذا اس مختصر مگر جامع سورت سے ہر طرح کے شرک کی نفی ہوگئی جس کی طرف راہ نکالنے کی کسی قسم کی اب قطعاً کوئی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی۔ (واللہ اعلم بالصواب)