اﷲ جس کے لئے چاہتا ہے رزق کشادہ فرما دیتا ہے اور (جس کے لئے چاہتا ہے) تنگ کر دیتا ہے، اور وہ (کافر) دنیا کی زندگی سے بہت مسرور ہیں، حالانکہ دنیوی زندگی آخرت کے مقابلہ میں ایک حقیر متاع کے سوا کچھ بھی نہیں،
English Sahih:
Allah extends provision for whom He wills and restricts [it]. And they rejoice in the worldly life, while the worldly life is not, compared to the Hereafter, except [brief] enjoyment.
1 Abul A'ala Maududi
اللہ جس کو چاہتا ہے رزق کی فراخی بخشتا ہے اور جسے چاہتا ہے کہ نپا تلا رزق دیتا ہے یہ لوگ دنیوی زندگی میں مگن ہیں، حالانکہ د نیا کی زندگی آخرت کے مقابلے میں ایک متاع قلیل کے سوا کچھ بھی نہیں
2 Ahmed Raza Khan
اللہ جس کے لیے چاہے رزق کشادہ اور تنگ کرتا ہے، اور کا فر دنیا کی زندگی پر اترا گئے (نازاں ہوئے) اور دنیا کی زندگی آخرت کے مقابل نہیں مگر کچھ دن برت لینا،
3 Ahmed Ali
الله ہی جس کے لیے چاہتا ہے روزی فراخ اور تنگ کرتا ہے اور دنیا کی زندگی پر خوش ہیں اور دنیا کی زندگی آخرت کے مقابلے میں کچھ نہیں مگر تھوڑاسا اسباب
4 Ahsanul Bayan
اللہ تعالٰی جس کی روزی چاہتا ہے بڑھاتا ہے اور گھٹاتا ہے (١) یہ دنیا کی زندگی میں مست ہوگئے (٢) حالانکہ دنیا آخرت کے مقابلے میں نہایت (حقیر) پونجی ہے (٣)۔
٢٦۔١ جب کافروں اور مشرکوں کے لئے یہ کہا کہ ان کے لئے برا گھر ہے، تو ذہن میں یہ اشکال آ سکتا ہے کہ دنیا میں تو انہیں ہر طرح کی آسائشیں اور سہولتیں مہیا ہیں۔ اس کے ازالے کے لئے فرمایا کہ دنیاوی اسباب اور رزق کی کمی بیشی یہ اللہ کے اختیار میں ہے وہ اپنی حکمت و مشیت، جس کو صرف وہی جانتا ہے، کے مطابق کسی کو زیادہ دیتا ہے کسی کو کم رزق کی فروانی، اس بات کی دلیل؛ نہیں کہ اللہ تعالٰی اس سے خوش ہے اور کمی کا مطلب یہ نہیں کہ اللہ تعالٰی اس پر ناراض ہے۔ ٢٦۔٢ کسی کو اگر دنیا کا مال زیادہ مل رہا ہے، باوجودیکہ وہ اللہ کا نافرمان ہے تو یہ مقام فرحت و مسرت نہیں، کیونکہ یہ استدراج ہے، مہلت ہے پتہ نہیں کب یہ مہلت ختم ہو جائے اور اللہ کی پکڑ کے شکنجے میں آجائے۔ ٢٦۔٣ حدیث میں آتا ہے کہ دنیا کی حیثیت، آخرت کے مقابلے میں اس طرح ہے جیسے کوئی شخص اپنی انگلی سمندر میں ڈال کر نکالے، تو دیکھے سمندر کے پانی کے مقابلے میں اس کی انگلی میں کتنا پانی آیا ہے؟ (صحیح بخاری) ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر بکری کے ایک مردہ بچے کے پاس سے ہوا، تو اسے دیکھ کر آپ نے فرمایا، اللہ کی قسم دنیا، اللہ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ حقیر ہے جتنا یہ مردہ، اپنے مالکوں کے نزدیک اس وقت حقیر تھا جب انہوں نے اسے پھینکا (صحیح مسلم)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
خدا جس کا چاہتا ہے رزق فراخ کر دیتا ہے اور (جس کا چاہتا ہے) تنگ کر دیتا ہے۔ اور کافر لوگ دنیا کی زندگی پر خوش ہو رہے ہیں اور دنیا کی زندگی آخرت (کے مقابلے) میں (بہت) تھوڑا فائدہ ہے
6 Muhammad Junagarhi
اللہ تعالیٰ جس کی روزی چاہتا ہے بڑھاتا ہے اور گھٹاتا ہے یہ تو دنیا کی زندگی میں مست ہو گئے۔ حاﻻنکہ دنیا آخرت کے مقابلے میں نہایت (حقیر) پونجی ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اللہ جس کے رزق کو چاہتا ہے کشادہ کر دیتا ہے اور (جس کے لئے چاہتا ہے) تنگ کر دیتا ہے اور یہ (کافر) لوگ دنیوی زندگی سے خوش ہیں حالانکہ دنیا کی زندگی آخرت کی زندگی کے مقابلہ میں صرف ناپائیدار فائدہ ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اللہ جس کے لئے چاہتا ہے رزق کو وسیع یا تنگ کردیتا ہے اور یہ لوگ صرف زندگانی دنیا پر خوش ہوگئے ہیں حالانکہ آخرت کے مقابلہ میں زندگانی دنیا صرف ایک وقتی لذّت کا درجہ رکھتی ہے اور بس
9 Tafsir Jalalayn
خدا جس کا چاہتا ہے رزق فراخ کردیتا ہے اور (جس کا چاہتا ہے) تنگ کردیتا ہے۔ اور (کافر لوگ) دنیا کی زندگی پر خوش ہو رہے ہیں۔ اور دنیا کی زندگی آخرت (کے مقابلے) میں (بہت) تھوڑا فائدہ ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
یعنی وہ اللہ تعالیٰ اکیلا ہے۔ رزق وسیع کرتا ہے اور جس کے لئے چاہتا ہے اسے کشادہ کردیتا ہے اور جسے چاہتا ہے اسے نپا تلا رزق عطا کرکے اس پر رزق کو تنگ کردیتا ہے ﴿وَفَرِحُوا ﴾ ” اور وہ خوش ہیں“ یعنی کفار، ﴿بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا ﴾ ” دنیا کی زندگی پر“ انہیں ایسی خوشی ہے جو ان کے لئے دنیا پر اطمینان اور آخرت سے غفلت کی موجب ہے اور یہ ان کی کم عقلی ہے۔ ﴿وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا مَتَاعٌ ﴾ ” اور نہیں ہے دنیا کی زندگی آخرت کے مقابلے میں، مگر حقیر سامان“ یعنی دنیا کی زندگی ایک حقیر سی چیز ہے جس سے بہت کم فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے اور جو فائدہ اٹھانے والے دنیا داروں سے جدا ہوجائے گی اور اپنے پیچھے ایک طویل ہلاکت چھوڑ جائے گی۔
11 Mufti Taqi Usmani
Allah jiss kay liye chahta hai , rizq mein wusat ker deta hai , aur ( jiss kay liye chahta hai ) tangi ker deta hai . yeh ( kafir ) log dunyawi zindagi per magan hain , halankay aakhirat kay muqablay mein dunyawi zindagi ki haisiyat uss say ziyada nahi kay woh mamooli si poonji hai .
12 Tafsir Ibn Kathir
مسئلہ رزق اللہ جس کی روزی میں کشادگی دینا چاہے قادر ہے، جسے تنگ روزی دینا چاہے قادر ہے، یہ سب کچھ حکمت وعدل سے ہو رہا ہے۔ کافروں کو دنیا پر ہی سہارا ہوگیا۔ یہ آخرت سے غافل ہوگئے سمجھنے لگے کہ یہاں رزق کی فراوانی حقیقی اور بھلی چیز ہے حالانکہ دراصل یہ مہلت ہے اور آہستہ پکڑ کی شروع ہے لیکن انہیں کوئی تمیز نہیں۔ مومنوں کو جو آخرت ملنے والی ہے اس کے مقابل تو یہ کوئی قابل ذکر چیز نہیں یہ نہایت ناپائیدار اور حقیر چیز ہے آخرت بہت بڑی اور بہتر چیز۔ لیکن عموما لوگ دینا کو آخرت پر ترجیح دیتے ہیں۔ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی کلمہ کی انگلی سے اشارہ کر کے فرمایا کہ اسے کوئی سمندر میں ڈبو لے اور دیکھے کہ اس میں کتنا پانی آتا ہے ؟ جتنا یہ پانی سمندر کے مقابلے پر ہے اتنی ہی دنیا آخرت کے مقابلے میں ہے (مسلم) ایک چھوٹے چھوٹے کانوں والے بکری کے مرے ہوئے بچے کو راستے میں پڑا ہوا دیکھ کر آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جیسا یہ ان لوگوں کے نزدیک ہے جن کا یہ تھا اس سے بھی زیادہ بیکار اور ناچیز اللہ کے سامنے ساری دنیا ہے۔