Skip to main content

اَفَمَنْ هُوَ قَاۤٮِٕمٌ عَلٰى كُلِّ نَفْسٍۢ بِمَا كَسَبَتْۚ وَجَعَلُوْالِلّٰهِ شُرَكَاۤءَ ۗ قُلْ سَمُّوْهُمْۗ اَمْ تُنَـبِّـئُــوْنَهٗ بِمَا لَا يَعْلَمُ فِى الْاَرْضِ اَمْ بِظَاهِرٍ مِّنَ الْقَوْلِۗ بَلْ زُيِّنَ لِلَّذِيْنَ كَفَرُوْا مَكْرُهُمْ وَصُدُّوْا عَنِ السَّبِيْلِۗ وَمَنْ يُّضْلِلِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ هَادٍ

Is then He Who
أَفَمَنْ
کیا بھلا جو
(He)
هُوَ
وہ
(is) a Maintainer
قَآئِمٌ
قائم ہے
of
عَلَىٰ
پر
every
كُلِّ
ہر
soul
نَفْسٍۭ
نفس
for what
بِمَا
بوجہ اس کے جو
it has earned?
كَسَبَتْۗ
اس نے کمائی کی
Yet they ascribe
وَجَعَلُوا۟
اور انہوں نے بنا رکھے ہیں
to Allah
لِلَّهِ
اللہ کے لئے
partners
شُرَكَآءَ
کچھ شریک
Say
قُلْ
کہہ دیجئے
"Name them
سَمُّوهُمْۚ
نام لو ان کے
Or
أَمْ
کیا
(do) you inform Him
تُنَبِّـُٔونَهُۥ
تم خبر دے رہے ہو اس کو
of what
بِمَا
ساتھ اس کے جو وہ
not
لَا
نہیں
He knows
يَعْلَمُ
جانتا
in
فِى
میں
the earth
ٱلْأَرْضِ
زمین
or
أَم
یا
of the apparent
بِظَٰهِرٍ
ساتھ ظاہر کے
of
مِّنَ
سے
the words?"
ٱلْقَوْلِۗ
بات میں (سے)
Nay
بَلْ
بلکہ
(is) made fair-seeming
زُيِّنَ
خوب صورت بنادی گئی
to those who
لِلَّذِينَ
ان لوگوں کے لئے
disbelieve
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
their plotting
مَكْرُهُمْ
ان کی چال
and they are hindered
وَصُدُّوا۟
اور وہ روکے گئے
from
عَنِ
سے
the Path
ٱلسَّبِيلِۗ
اصل راستے
And whoever
وَمَن
اور جس کو
(by) Allah
يُضْلِلِ
گمراہ کردے
Allah lets go astray
ٱللَّهُ
اللہ
then not
فَمَا
تو نہیں
for him
لَهُۥ
اس کو
any
مِنْ
کوئی
guide
هَادٍ
ہدایت دینے والا

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

پھر کیا وہ جو ایک ایک متنفس کی کمائی پر نظر رکھتا ہے (اُس کے مقابلے میں یہ جسارتیں کی جا رہی ہیں کہ) لوگوں نے اُس کے کچھ شریک ٹھیرا رکھے ہیں؟ اے نبیؐ، اِن سے کہو (اگر واقعی وہ خدا کے اپنے بنائے ہوئے شریک ہیں تو) ذرا اُن کے نا م لو کہ وہ کون ہیں؟ کیا تم اللہ کو ایک نئی بات کی خبر دے رہے ہو جسے وہ اپنی زمین میں نہیں جانتا؟ یا تم لوگ بس یونہی جو منہ میں آتا ہے کہہ ڈالتے ہو؟ حقیقت یہ ہے کہ جن لوگوں نے دعوت حق کو ماننے سے انکار کیا ہے ان کے لیے اُن کی مکاریاں خوشنما بنا دی گئی ہیں اور وہ راہ راست سے روک دیے گئے ہیں، پھر جس کو اللہ گمراہی میں پھینک دے اُسے کوئی راہ دکھانے والا نہیں ہے

English Sahih:

Then is He who is a maintainer of every soul, [knowing] what it has earned, [like any other]? But to Allah they have attributed partners. Say, "Name them. Or do you inform Him of that which He knows not upon the earth or of what is apparent [i.e., alleged] of speech?" Rather, their [own] plan has been made attractive to those who disbelieve, and they have been averted from the way. And whomever Allah sends astray – there will be for him no guide.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

پھر کیا وہ جو ایک ایک متنفس کی کمائی پر نظر رکھتا ہے (اُس کے مقابلے میں یہ جسارتیں کی جا رہی ہیں کہ) لوگوں نے اُس کے کچھ شریک ٹھیرا رکھے ہیں؟ اے نبیؐ، اِن سے کہو (اگر واقعی وہ خدا کے اپنے بنائے ہوئے شریک ہیں تو) ذرا اُن کے نا م لو کہ وہ کون ہیں؟ کیا تم اللہ کو ایک نئی بات کی خبر دے رہے ہو جسے وہ اپنی زمین میں نہیں جانتا؟ یا تم لوگ بس یونہی جو منہ میں آتا ہے کہہ ڈالتے ہو؟ حقیقت یہ ہے کہ جن لوگوں نے دعوت حق کو ماننے سے انکار کیا ہے ان کے لیے اُن کی مکاریاں خوشنما بنا دی گئی ہیں اور وہ راہ راست سے روک دیے گئے ہیں، پھر جس کو اللہ گمراہی میں پھینک دے اُسے کوئی راہ دکھانے والا نہیں ہے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

تو کیا وہ ہر جان پر اس کے اعمال کی نگہداشت رکھتا ہے اور وہ اللہ کے شریک ٹھہراتے ہیں، تم فرماؤ ان کا نام تو لو یا اسے وہ بتاتے ہو جو اس کے علم میں ساری زمین میں نہیں یا یوں ہی اوپری بات بلکہ کافروں کی نگاہ میں ان کا فریب اچھا ٹھہرا ہے اور راہ سے روکے گئے اور جسے اللہ گمراہ کرے اسے کوئی ہدایت کرنے والا نہیں،

احمد علی Ahmed Ali

بھلا جو ہر کسی کے سر پر لیے کھڑا ہے جو اس نے کیا ہے اور انہوں نے الله کے لیے شریک بنا رکھے ہیں کہہ دو ان کے نام بتلاؤ کیا الله کو وہ بات بتاتے ہو جسے وہ زمین میں نہیں جانتا یا اوپر ہی کی باتیں کرتے ہو بلکہ کافروں کے فریب انہیں بھلے معلوم کرائے گئے ہیں اور وہ راستہ سے روکے گئے ہیں اور جسے الله گمراہ کرے پھر اسے کوئی بھی ہدایت دینے والا نہیں ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

آیا وہ اللہ جو نگہبانی کرنے والا ہے ہر شخص کی، اس کے کئے ہوئے اعمال پر (١) ان لوگوں نے اللہ کے شریک ٹھرائے ہیں کہہ دیجئے ذرا ان کے نام تو لو، (٢) کیا تم اللہ کو وہ باتیں بتاتے ہو جو وہ زمین میں جانتا ہی نہیں، یا صرف اوپری اوپری باتیں بتا رہے ہو (٣)، بات اصل یہ ہے کہ کفر کرنے والوں کے لئے ان کے مکر سجا دیئے گئے ہیں (٤)، اور جس کو اللہ گمراہ کر دے اس کو راہ دکھانے والا کوئی نہیں (٥)۔

٣٣۔١ یہاں اس کا جواب محذوف ہے یعنی کیا رب العزت اور وہ معبودان باطل برابر ہو سکتے ہیں جن کی عبادت کرتے ہیں، جو کسی کو نفع پہنچانے پر، نہ دیکھتے ہیں اور نہ عقل وشعور سے بہرہ ور ہیں۔
٣٣۔٢ یعنی ہمیں بھی تو بتاؤ تاکہ انہیں پہچان سکیں اس لئے کہ ان کی کوئی حقیقت ہی نہیں ہے۔ اس لئے آگے فرمایا، کیا تم اللہ کو وہ باتیں بتاتے ہو جو وہ زمین میں جانتا ہی نہیں، یعنی ان کا وجود ہی نہیں۔ اس لئے کہ اگر زمین میں ان کا وجود ہوتا تو اللہ تعالٰی کے علم میں ضرور ہوتا، اس پر تو کوئی چیز مخفی نہیں ہے۔
٣٣۔٣ یہاں ظاہر ظن کے معنی میں ہے یعنی یا یہ صرف ان کی ظنی باتیں ہیں، مطلب یہ ہے کہ تم ان بتوں کی عبادت اس گمان پر کرتے ہو کہ یہ نفع نقصان پہنچا سکتے ہیں اور تم ان کے نام بھی معبود رکھے ہوئے ہیں، حالانکہ، یہ تمہارے اور تمہارے باپوں کے رکھے ہوئے نام ہیں، جن کی کوئی دلیل اللہ نے نہیں اتاری۔ یہ صرف گمان اور خواہش نفس کی پیروی کرتے ہیں (النجم۔٢٣)
٣٣۔٤ مکر سے مراد، ان کے وہ غلط عقائد و اعمال ہیں جن میں شیطان نے ان کو پھنسا رکھا ہے، شیطان نے گمراہیوں پر بھی حسین غلاف چڑھا رکھے ہیں۔
٣٣۔٥ جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا، (وَمَنْ يُّرِدِ اللّٰهُ فِتْنَتَهٗ فَلَنْ تَمْلِكَ لَهٗ مِنَ اللّٰهِ شَـيْـــــًٔـا) 5۔ المائدہ;41)۔ جس کو اللہ گمراہ کرنے کا ارادہ کر لے تو اللہ اس کے لئے کچھ اختیار نہیں رکھتا، اور فرمایا۔ (اِنْ تَحْرِصْ عَلٰي هُدٰىهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِيْ مَنْ يُّضِلُّ وَمَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِيْنَ) 16۔ النحل;37)۔ اگر تم ان کی ہدایت کی خواہش رکھتے ہو تو (یاد رکھو) اللہ تعالٰی اسے ہدایت نہیں دیتا جسے وہ گمراہ کرتا ہے اور ان کا کوئی مددگار نہیں ہوگا ۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

تو کیا جو (خدا) ہر متنفس کے اعمال کا نگراں (ونگہباں) ہے (وہ بتوں کی طرح بےعلم وبےخبر ہوسکتا ہے) اور ان لوگوں نے خدا کے شریک مقرر کر رکھے ہیں۔ ان سے کہو کہ (ذرا) ان کے نام تو لو۔ کیا تم اسے ایسی چیزیں بتاتے ہو جس کو وہ زمین میں (کہیں بھی) معلوم نہیں کرتا یا (محض) ظاہری (باطل اور جھوٹی) بات کی (تقلید کرتے ہو) اصل یہ ہے کہ کافروں کو ان کے فریب خوبصورت معلوم ہوتے ہیں۔ اور وہ (ہدایت کے) رستے سے روک لیے گئے ہیں۔ اور جسے خدا گمراہ کرے اسے کوئی ہدایت کرنے والا نہیں

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

آیا وه اللہ جو نگہبانی کرنے واﻻ ہے ہر شخص کی، اس کے کئے ہوئے اعمال پر، ان لوگوں نے اللہ کے شریک ٹھہرائے ہیں کہہ دیجئے ذرا ان کے نام تو لو، کیا تم اللہ کو وه باتیں بتاتے ہو جو وه زمین میں جانتا ہی نہیں، یا صرف اوپری اوپری باتیں بتا رہے ہو، بات اصل یہ ہے کہ کفر کرنے والوں کے لئے ان کے مکر سجا دیئے گئے ہیں، اور وه صحیح راه سے روک دیئے گئے ہیں، اور جس کو اللہ گمراه کر دے اس کو راه دکھانے واﻻ کوئی نہیں

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

کیا وہ ذات جو ہر نفس کے (نیک و بد) اعمال پر نگران ہے کہ اس نے کیا کمایا ہے؟ (وہ ان کے خود ساختہ معبودوں جیسا ہے؟) ان لوگوں نے اللہ کے کچھ شریک بنا لئے ہیں؟ اے رسول ان سے کہو کہ آخر ان کے نام تو بتاؤ یا تم اس (اللہ) کو ایسی چیز کی خبر دیتے ہو جسے وہ (ہمہ دان ہو کر بھی) زمین میں نہیں جانتا کہ کہاں ہے؟ یا یونہی یہ ظاہری الفاظ ہیں (جن کا کوئی مصداق نہیں ہے) بلکہ کافروں کے لئے ان کا مکر و فریب خوشنما بنا دیا گیا ہے اور وہ راہ (راست) سے روک دیئے گئے ہیں اور جسے اللہ گمراہی میں چھوڑ دے (اور اسے ہدایت نہ دے) تو اسے کوئی ہدایت کرنے والا نہیں ہے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

کیا وہ ذات جو ہر نفس کے اعمال کی نگراں ہے اور انہوں نے اس کے لئے شریک فرض کرلئے ہیں تو کہئے کہ ذرا شرکائ کے نام تو بتاؤ تم خدا کو ان شرکائ کی خبر دے رہے ہو جن کی ساری زمین میں اسے بھی خبر نہیں ہے یا فقط یہ ظاہری الفاظ ہیں اور سچ تو یہ ہے کہ کافروں کے لئے ان کا مکر آراستہ ہوگیا ہے اور انہیں راہ حق سے روک دیا گیا ہے اور جسے خدا ہدایت نہ دے اس کا کوئی ہدایت کرنے والا نہیں ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

کیا وہ (اﷲ) جو ہر جان پر اس کے اعمال کی نگہبانی فرما رہا ہے اور (وہ بت جو کافر) لوگوں نے اﷲ کے شریک بنا لئے (ایک جیسے ہو سکتے ہیں؟ ہرگز نہیں)۔ آپ فرما دیجئے کہ ان کے نام (تو) بتاؤ۔ (نادانو!) کیا تم اس (اﷲ) کو اس چیز کی خبر دیتے ہو جس (کے وجود) کو وہ ساری زمین میں نہیں جانتا یا (یہ صرف) ظاہری باتیں ہی ہیں (جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں) بلکہ (حقیقت یہ ہے کہ) کافروں کے لئے ان کا فریب خوش نما بنا دیا گیا ہے اور وہ (سیدھی) راہ سے روک دیئے گئے ہیں، اور جسے اﷲ گمراہ ٹھہرا دے تو اس کے لئے کوئی ہادی نہیں ہو سکتا،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

عالم خیر و شر
اللہ تعالیٰ ہر انسان کے اعمال کا محافظ ہے ہر ایک کے اعمال کو جانتا ہے، ہر نفس پر نگہبان ہے، ہر عامل کے خیر و شر کے علم سے باخبر ہے۔ کوئی چیز اس سے پوشیدہ نہیں، کوئی کام اس کی بیخبر ی میں نہیں ہوتا۔ ہر حالت کا اسے علم ہے ہر عمل پر وہ موجود ہے ہر پتے کے جھڑنے کا اسے علم ہے ہر جاندار کی روزی اللہ کے ذمے ہے ہر ایک کے ٹھکانے کا اسے علم ہے ہر بات اس کی کتاب میں لکھی ہوئی ہے ظاہر وباطن ہر بات کو وہ جانتا ہے تم جہاں ہو وہاں اللہ تمہارے ساتھ ہے تمہارے اعمال دیکھ رہا ہے ان صفتوں والا اللہ کیا تمہارے ان جھوٹے معبودوں جیسا ہے ؟ جو نہ سنیں، نہ دیکھیں، نہ اپنے لئے کسی چیز کے مالک، نہ کسی اور کے نفع نقصان کا انہیں اختیار۔ اس جواب کو حذف کردیا کیونکہ دلالت کلام موجود ہے۔ اور وہ فرمان الہٰی آیت (وَجَعَلُوْا لِلّٰهِ شُرَكَاۗءَ الْجِنَّ وَخَلَقَهُمْ وَخَرَقُوْا لَهٗ بَنِيْنَ وَبَنٰتٍۢ بِغَيْرِ عِلْمٍ ۭسُبْحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يَصِفُوْنَ ) 6 ۔ الانعام ;100) ہے انہوں نے اللہ کے ساتھ اوروں کو شریک ٹھیرایا اور ان کی عبادت کرنے لگے تم ذرا ان کے نام تو بتاؤ ان کے حالات تو بیان کرو تاکہ دنیا جان لے کہ وہ محض بےحقیقت ہیں کیا تم زمین کی جن چیزوں کی خبر اللہ کو دے رہے ہو جنہیں وہ نہیں جانتا یعنی جن کا وجود ہی نہیں۔ اس لئے کہ اگر وجود ہوتا تو علم الہٰی سے باہر نہ ہوتا کیونکہ اس پر کوئی مخفی سے مخفی چیز بھی حقیقتا مخفی نہیں یا صرف اٹکل پچو باتیں بنا رہے ہو ؟ فضول گپ مار رہے ہو تم نے آپ ان کے نام گھڑ لئے، تم نے ہی انہیں نفع نقصان کا مالک قرار دیا اور تم نے ہی ان کی پوجا پاٹ شروع کردی۔ یہی تمہارے بڑے کرتے رہے۔ نہ تو تمہارے ہاتھ میں کوئی ربانی دلیل ہے نہ اور کوئی ٹھوس دلیل یہ تو صرف وہم پرستی اور خواہش پروری ہے۔ عدایت اللہ کی طرف سے نازل ہوچکی ہے۔ کفار کا مکر انہیں بھلے رنگ میں دکھائی دے رہا ہے وہ اپنے کفر پر اور اپنے شرک پر ہی ناز کر رہے ہیں دن رات اسی میں مشغول ہیں اور اسی کی طرف اوروں کو بلا رہے ہیں جیسے فرمایا آیت (وَقَيَّضْنَا لَهُمْ قُرَنَاۗءَ فَزَيَّنُوْا لَهُمْ مَّا بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَحَقَّ عَلَيْهِمُ الْقَوْلُ فِيْٓ اُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِمْ مِّنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ ۚ اِنَّهُمْ كَانُوْا خٰسِرِيْنَ ) 41 ۔ فصلت ;25) ، ان کے شیطانوں نے ان کی بےڈھنگیاں ان کے سامنے دلکش بنادی ہیں یہ راہ اللہ سے طریقہ ہدی سے روک دیئے گئے ہیں ایک قرأت اس کی صدوا بھی ہے یعنی انہوں نے اسے اچھا جان کر پھر اوروں کو اس میں پھانسنا شروع کردیا اور راہ رسول سے لوگوں کو روکنے لگے رب کے گمراہ کئے ہوئے لوگوں کو کون راہ دکھا سکے ؟ جیسے فرمایا آیت (ومن یرد اللہ فتنۃ فلن تملک لہ من اللہ شیئا) جسے اللہ فتنے میں ڈالنا چاہے تو اس کے لئے اللہ کے ہاں کچھ بھی تو اختیار نہیں۔ اور آیت میں ہے گو تو ان کی ہدایت کا لالچی ہو لیکن اللہ ان گمراہوں کو راہ دکھانا نہیں چاہتا پھر کون ہے جو ان کی مدد کرے۔