ان کے پیغمبروں نے کہا: کیا اللہ کے بارے میں شک ہے جو آسمانوں اور زمین کا پیدا فرمانے والا ہے، (جو) تمہیں بلاتا ہے کہ تمہارے گناہوں کو تمہاری خاطر بخش دے اور (تمہاری نافرمانیوں کے باوجود) تمہیں ایک مقرر میعاد تک مہلت دیئے رکھتا ہے۔ وہ (کافر) بو لے: تم تو صرف ہمارے جیسے بشر ہی ہو، تم یہ چاہتے ہو کہ ہمیں ان (بتوں) سے روک دو جن کی پرستش ہمارے باپ دادا کیا کرتے تھے، سو تم ہمارے پاس کوئی روشن دلیل لاؤ،
English Sahih:
Their messengers said, "Can there be doubt about Allah, Creator of the heavens and earth? He invites you that He may forgive you of your sins, and He delays you [i.e., your death] for a specified term." They said, "You are not but men like us who wish to avert us from what our fathers were worshipping. So bring us a clear authority [i.e., evidence]."
1 Abul A'ala Maududi
اُن کے رسولوں نے کہا "کیا خدا کے بارے میں شک ہے جو آسمانوں اور زمین کا خالق ہے؟ وہ تمہیں بلا ر =ہا ہے تاکہ تمہارے قصور معاف کرے اور تم کو ایک مدت مقرر تک مہلت دے" اُنہوں نے جواب دیا "تم کچھ نہیں ہو مگر ویسے ہی انسان جیسے ہم ہیں تم ہمیں اُن ہستیوں کی بندگی سے روکنا چاہتے ہو جن کی بندگی باپ دادا سے ہوتی چلی آ رہی ہے اچھا تو لاؤ کوئی صریح سند"
2 Ahmed Raza Khan
ان کے رسولوں نے کہا کیا اللہ میں شک ہے آسمان اور زمین کا بنانے والا، تمہیں بلاتا ہے کہ تمہارے کچھ گناہ بخشے اور موت کے مقرر وقت تک تمہاری زندگی بے عذاب کاٹ دے، بولے تم تو ہمیں جیسے آدمی ہو تم چاہتے ہو کہ ہمیں اس سے باز رکھو جو ہمارے باپ دادا پوجتے تھے اب کوئی روشن سند ہمارے پاس لے آؤ
3 Ahmed Ali
ان کے رسولوں نے کہا کیا تمہیں الله میں شک ہے جس نے آسمان او زمین بنائے وہ تمہیں بلاتا ہے تاکہ تمہارے کچھ گناہ بخشے اور تمہیں ایک مقررہ وقت تک مہلت دے انہوں نے کہا تم بھی تو ہمارے جیسے انسان ہو تم چاہتے ہو کہ ہمیں ان چیزوں سے روک دو جنہیں ہمارے باپ دادا پوجتے رہے سو کوئی کھلا ہوامعجزہ لاؤ
4 Ahsanul Bayan
ان کے رسولوں نے انہیں کہا کہ کیا حق تعالٰی کے بارے میں تمہیں شک ہے جو آسمانوں اور زمین کا بنانے والا ہے وہ تمہیں اس لئے بلا رہا ہے کہ تمہارے تمام گناہ معاف فرما دے (١) اور ایک مقرر وقت تک تمہیں مہلت عطا فرمائے، انہوں نے کہا تم تو ہم جیسے ہی انسان ہو (٢) تم چاہتے ہو کہ ہمیں ان خداؤں کی عبادت سے روک دو جن کی عبادت ہمارے باپ کرتے رہے ہیں (٣) اچھا تو ہمارے سامنے کوئی کھلی دلیل پیش کرو (٤)۔
١٠۔١ یعنی تمہیں اللہ کے بارے میں شک ہے، جو آسمان و زمین کا خالق ہے۔ علاوہ ازیں وہ ایمان و توحید کی دعوت بھی صرف اس لئے دے رہا ہے کہ تمہیں گناہوں سے پاک کر دے۔ اس کے باوجود تم اس خالق ارض و سماء کو ماننے کے لئے تیار نہیں اور اس کی دعوت سے تمہیں انکار ہے؟ ١٠۔ ٢ یہ وہی اشکال ہے جو کافروں کو پیش آتا رہا کہ انسان ہو کر کس طرح کوئی وحی الٰہی اور نبوت و رسالت کا مستحق ہو سکتا ہے؟ ١٠۔٣ یہ دوسری رکاوٹ ہے کہ ہم ان معبودوں کی عبادت کس طرح چھوڑ دیں جن کی عبادت ہمارے آباء و اجداد کرتے رہے ہیں؟ جب کہ تمہارا مقصد ہمیں ان کی عبادت سے ہٹا کر اللہ واحد کی عبادت پر لگانا ہے۔ ١٠۔٤ دلائل و معجزات تو ہر نبی کے ساتھ ہوتے تھے، اس سے مراد ایسی دلیل یا معجزہ ہے جس سے دیکھنے کے وہ آرزومند ہوتے تھے جیسے مشرکین مکہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے مختلف قسم کے معجزات طلب کئے تھے، جس کا تذکرہ بنی اسرائیل میں آئے گا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
ان کے پیغمبروں نے کہا کیا (تم کو) خدا (کے بارے) میں شک ہے جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے۔ وہ تمہیں اس لیے بلاتا ہے کہ تمہارے گناہ بخشے اور (فائدہ پہنچانے کے لیے) ایک مدت مقرر تک تم کو مہلت دے۔ وہ بولے کہ تم تو ہمارے ہی جیسے آدمی ہو۔ تمہارا یہ منشاء ہے کہ جن چیزوں کو ہمارے بڑے پوجتے رہے ہیں ان (کے پوجنے) سے ہم کو بند کر دو تو (اچھا) کوئی کھلی دلیل لاؤ (یعنی معجزہ دکھاؤ)
6 Muhammad Junagarhi
ان کے رسولوں نے انہیں کہا کہ کیا حق تعالیٰ کے بارے میں تمہیں شک ہے جو آسمانوں اور زمین کا بنانے واﻻ ہے وه تو تمہیں اس لئے بلا رہا ہے کہ تمہارے گناه معاف فرما دے، اور ایک مقرر وقت تک تمہیں مہلت عطا فرمائے، انہوں نے کہا کہ تم تو ہم جیسے ہی انسان ہو تم چاہتے ہو کہ ہمیں ان خداؤں کی عبادت سے روک دو جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے رہے۔ اچھا تو ہمارے سامنے کوئی کھلی دلیل پیش کرو
7 Muhammad Hussain Najafi
ان کے رسولوں نے کہا کیا (تمہیں) اللہ کے بارے میں شک ہے جو آسمانوں اور زمین کا خالق ہے؟ وہ تمہیں اس لئے بلا رہا ہے کہ تمہارے گناہ بخش دے اور تمہیں ایک مقررہ وقت تک مہلت دے اس پر ان لوگوں نے کہا تم نہیں ہو مگر ہمارے جیسے بشر (اور انسان) تم چاہتے ہو کہ جن کی ہمارے باپ دادا عبادت کرتے آئے ہیں ہمیں ان کی عبادت سے روکو! سو ہمارے پاس کوئی کھلا ہوا (ہمارا مطلوبہ) معجزہ لاؤ۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
تو رسولوں نے کہا کہ کیا تمہیں اللہ کے بارے میں بھی شک ہے جو زمین و آسمان کا پیدا کرنے والا ہے اور تمہیں اس لئے بلاتا ہے کہ تمہارے گناہوں کو معاف کردے اور ایک معینہ مدّت تک زمین میں چین سے رہنے دے ....تو ان لوگوں نے جواب دیا کہ تم سب بھی ہمارے ہی جیسے بشر ہو اور چاہتے ہو کہ ہمیں ان چیزوں سے روک دو جن کی ہمارے باپ دادا عبادت کیا کرتے تھے تو اب کوئی کھلی ہوئی دلیل لے آؤ
9 Tafsir Jalalayn
ان کے پیغمبروں نے کہا کیا (تم کو) خدا (کے بارے) میں شک ہے جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنیوالا ہے ؟ اور تمہیں اس لئے بلاتا ہے کہ تمہارے گناہ بخشے اور (فائدہ پہنچانے کیلئے) ایک مدت مقرر تک تم کو مہلت دے۔ وہ بولے تم تو ہمارے ہی جیسے آدمی ہو۔ تمہارا منشاء ہے کہ جن چیزوں کو ہمارے بڑے پوچتے ہیں ان (کے پوجنے) سے ہم کو بند کردو تو (اچھا) کوئی دلیل لاؤ (یعنی معجزہ دکھاؤ)
10 Tafsir as-Saadi
اس بارے میں انہوں نے یقیناً جھوٹ کہا تھا اور ظلم کیا تھا۔ اسی لئے ﴿قَالَتْ رُسُلُهُمْ ﴾ ” ان کے رسولوں نے (ان سے) کہا‘‘: ﴿أَفِي اللَّـهِ شَكٌّ﴾ ” کیا اللہ کے بارے میں بھی شک ہے؟“ ﴿فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ﴾ ” جو آسمان اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے۔“ یعنی جس کے وجود پر تمام اشیاء کے وجود کا دار و مدار ہے۔ تو اس کے پاس کوئی مضبوط دلیل نہیں جو معلوم ہو، حتیٰ کہ امور محسوسہ بھی اس کی تائید نہیں کرتے۔ اس لئے انبیاء و مرسلین نے ان کو اس طرح خطاب فرمایا ہے کہ اس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں۔ ﴿يَدْعُوكُمْ﴾ ” وہ تمہیں بلاتا ہے“ یعنی وہ تمہیں تمہارے فائدے کے امور اور تمہارے مصالح کی طرف بلاتا ہے ﴿لِيَغْفِرَ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرَكُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى﴾ ” تاکہ تمہارے گناہ بخشے اور فائدہ پہنچانے کے لئے ایک مدت مقرر تک تم کو مہلت دے۔“ یعنی تمہیں رسول کی دعوت پر لبیک کہنے کے اجر میں دنیاوی اور اخروی ثواب عطا کرے۔ اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس لئے دعوت نہیں دی کہ تمہاری عبادت سے مستفید ہو بلکہ تمہاری عبادت کا فائدہ تمہاری ہی طرف لوٹے گا۔ انہوں نے اپنے رسولوں کی دعوت کو اس طرح ٹھکرا دیا جیسے جاہل اور بے وقوف لوگ ٹھکراتے ہیں ﴿قَالُوا ﴾ انہوں نے اپنے رسولوں سے کہا ﴿ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا﴾ ” تم تو ہم جیسے انسان ہی ہو“ یعنی تمہیں ہم پر نبوت اور رسالت کی بنا پر کیسے فضیلت حاصل ہے؟ ﴿ تُرِيدُونَ أَن تَصُدُّونَا عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُنَا ﴾ ” تم چاہتے ہو کہ تم ہمیں ان چیزوں سے روک دو جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے رہے“ تب ہم تمہاری سکتے ہیں جب کہ تم ہماری ہی طرف انسان ہو؟ ﴿فَأْتُونَا بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ ﴾ ”پس ہمارے پاس کوئی کھلی دلیل لاؤ۔“ یعنی واضح دلیل اور حجت پیش کرو اور دلیل سے ان کی مراد وہ آیت اور معین معجزہ تھا جس کا وہ مطالبہ کرتے تھے، حالانکہ گزشتہ صفحات میں گزر چکا ہے کہ ان کے رسول ان کے پاس واضح دلائل لے کر آئے تھے۔
11 Mufti Taqi Usmani
unn kay payghumberon ney unn say kaha : kiya Allah kay baaray mein shak hai jo saray aasmano aur zameen ka khaliq hai ? woh tumhen bula raha hai kay tumhari khatir tumharay gunah moaaf kerday , aur tumhen aik muqarrara mauddat tak mohlat dey . unhon ney kaha kay : tumhari haqeeqat iss kay siwa kuch bhi nahi kay tum aesay hi insan jo jaisay hum hain . tum yeh chahtay ho kay humaray baap dada jinn ki ibadat kertay aaye hain unn say hamen rok do , lehaza koi saaf saaf moajza laaker dikhao .
12 Tafsir Ibn Kathir
کفار اور انبیاء میں مکالمات رسولوں کی اور اور ان کی قوم کے کافروں کی بات چیت بیان ہو رہے۔ قوم نے اللہ کی عبادت میں شک شبہ کا اظہار کیا اس پر رسولوں نے کہا اللہ کے بارے میں شک ؟ یعنی اس کے وجود میں شک کیسا ؟ فطرت اس کی شاہد عدل ہے انسان کی بنیاد میں اس کا اقرار موجود ہے۔ عقل سلیم اس کے ماننے پر مجبور ہے۔ اچھا اگر دلیل کے بغیر اطمینان نہیں تو دیکھ لو کہ یہ آسمان و زمین کیسے پیدا ہوگئے ؟ موجود کے لئے موجد کا ہونا ضروری ہے۔ انہیں بغیر نمونہ پیدا کرنے والا وہی وحدہ لا شریک لہ ہے اس عالم کی تخلیق تو مطیع و مخلوق ہونا بالکل ظاہر ہے اس سے کیا اتنی موٹی بات بھی سمجھ نہیں آتی ؟ کہ اس کا صانع اس کا خالق ہے اور وہی اللہ تعالیٰ ہے جو ہر چیز کا خالق مالک اور معبود برحق ہے۔ یا کیا تمہیں اس کی الوہیت اور اس کی وحدانیت میں شک ہے ؟ جب تمام موجودات کا خالق اور موجود وہی ہے تو پھر عبادت میں تنہا وہی کیوں نہ ہو ؟ چونکہ اکثر امتیں خالق کے وجود کے قائل تھیں پھر اوروں کی عبادت انہیں واسطہ اور وسیلہ جان کر اللہ سے نزدیک کرنے والے اور نفع دینے والے سمجھ کر کرتی تھیں اس لئے رسول اللہ انہیں ان کی عبادتوں سے یہ سمجھا کر روکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی طرف بلا رہا ہے کہ آخرت میں تمہارے گناہ معاف فرما دے اور جو وقت مقرر ہے اس تک تمہیں اچھائی سے پہنچا دے ہر ایک فضیلت والے کو وہ اس کی فضیلت عنایت فرمائے گا۔ اب امتوں نے پہلے مقام کو تسلیم کرنے کے بعد جواب دیا کہ تمہاری رسالت ہم کیسے مان لیں " تم میں انسانیت تو ہم جیسی ہی ہے اچھا اگر سچے ہو تو زبردست معجزہ پیش کرو جو انسانی طاقت سے باہر ہو ؟ اس کے جواب میں پیغمبران رب نے فرمایا کہ یہ تو بالکل مسلم ہے کہ ہم تم جیسے ہی انسان ہیں۔ لیکن رسالت و نبوت اللہ کا عطیہ ہے وہ جسے چاہے دے۔ انسانیت رسالت کے منافی نہیں۔ اور جو چیز تم ہمارے ہاتھوں سے دیکھنا چاہتے ہو اس کی نسبت بھی سن لو کہ وہ ہمارے بس کی بات نہیں ہاں ہم اللہ سے طلب کریں گے اگر ہماری دعا مقبول ہوئی تو بیشک ہم دکھا دیں گے مومنوں کو تو ہر کام میں اللہ ہی پر توکل ہے۔ اور خصوصیت کے ساتھ ہمیں اس پر زیادہ توکل اور بھروسہ ہے اس لئے بھی کہ اس نے تمام راہوں میں سے بہترین راہ دکھائی۔ تم جتنا چاہو دکھ دو لیکن انشاء اللہ دامن توکل ہمارے ہاتھ سے چھوٹنے کا نہیں۔ متوکلین کے گروہ کے لئے اللہ کا توکل کافی وافی ہے۔