اور درمیانی راہ اللہ (کے دروازے) پر جا پہنچتی ہے اور اس میں سے کئی ٹیڑھی راہیں بھی (نکلتی) ہیں، اور اگر وہ چاہتا تو تم سب ہی کو ہدایت فرما دیتا،
English Sahih:
And upon Allah is the direction of the [right] way, and among them [i.e., the various paths] are those deviating. And if He willed, He could have guided you all.
1 Abul A'ala Maududi
اور اللہ ہی کے ذمہ ہے سیدھا راستہ بتانا جب کہ راستے ٹیڑھے بھی موجود ہیں اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا
2 Ahmed Raza Khan
اور بیچ کی راہ ٹھیک اللہ تک ہے اور کوئی راہ ٹیڑھی ہے اور چاہتا تو تم سب کو راہ پر لاتا،
3 Ahmed Ali
اور الله تک سیدھی راہ پہنچتی ہے اور بعض ان میں ٹیڑھی بھی ہیں اور اگر الله چاہتا تو تم سب کو سیدھی راہ بھی دکھا دیتا
4 Ahsanul Bayan
اور اللہ پر سیدھی راہ کا بتا دینا ہے (١) اور بعض ٹیڑھی راہیں ہیں، اور اگر وہ چاہتا تو تم سب کو راہ راست پر لگا دیتا (٢)۔
٩۔١ اس کے ایک دوسرے معنی ہیں ' اور اللہ ہی پر ہے سیدھی راہ ' یعنی اس کا بیان کرنا۔ چنانچہ اس نے اسے بیان فرما دیا اور ہدایت اور ضلالت دونوں کو واضح کر دیا، اسی لئے آگے فرمایا کہ بعض راہیں ٹیڑھی ہیں یعنی گمراہی کی ہیں۔ ٩۔٢ لیکن اس میں چوں کہ جبر ہوتا اور انسان کی آزمائش نہ ہوتی، اس لئے اللہ نے اپنی مشیت سے سب کو مجبور نہیں کیا، بلکہ دونوں راستوں کی نشاندہی کر کے، انسان کو ارادہ و اختیار کی آزادی دی ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور سیدھا رستہ تو خدا تک جا پہنچتا ہے۔ اور بعض رستے ٹیڑھے ہیں (وہ اس تک نہیں پہنچتے) اور اگر وہ چاہتا تو تم سب کو سیدھے رستے پر چلا دیتا
6 Muhammad Junagarhi
اور اللہ پر سیدھی راه کا بتا دینا ہے اور بعض ٹیڑھی راہیں ہیں، اور اگر وه چاہتا تو تم سب کو راه راست پر لگا دیتا
7 Muhammad Hussain Najafi
اور سیدھے راستہ کی طرف راہنمائی کرنا اللہ کی ذمہ داری ہے اور ان میں کچھ راستے کج بھی ہوتے ہیں اور اگر اللہ تعالیٰ (زبردستی) چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور درمیانی راستہ کی ہدایت خدا کی اپنی ذمہ داری ہے اور بعض راستے کج بھی ہوتے ہیں اور وہ چاہتا تو تم سب کو زبردستی راہ راست پر لے آتا
9 Tafsir Jalalayn
اور سیدھا راستہ تو خدا تک جا پہنچتا ہے اور بعض راستے ٹیڑھے ہیں (وہ اس تک نہیں پہنچتے) اور اگر وہ چاہتا تو تم سب کو سیدھا راستے پر چلا دیتا۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ نے جہاں حسی راستے کا ذکر فرمایا، نیز یہ کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر یہ عنایت فرمائی کہ وہ اس راستے کو اونٹوں اور دیگر سواریوں کے ذریعے سے طے کرتے ہیں۔۔۔ وہاں اس معنوی راستے کا بھی ذکر فرمایا جو اللہ تعالیٰ تک پہنچاتا ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿وَعَلَى اللّٰـهِ قَصْدُ السَّبِيلِ﴾ ” اور اللہ تک پہنچتا ہے سیدھا راستہ“ یعنی صراط مستقیم جو قریب ترین اور مختصر ترین راستہ ہے اور اللہ تعالیٰ تک پہنچاتا ہے۔ رہا عقائد و اعمال میں ظلم کا راستہ تو اس سے مراد ہر وہ راستہ ہے جو صراط مستقیم کی مخالفت کرتا ہے یہ راستہ اللہ تعالیٰ سے منقطع کر کے شقاوت کے گڑھے میں گرا دیتا ہے۔ پس ہدایت یافتہ لوگ اپنے رب کے حکم سے صراط مستقیم پر گامزن رہتے ہیں اور صراط مستقیم سے بھٹکے ہوئے لوگ ظلم وجور کے راستوں کو اختیار کرتے ہیں ﴿وَلَوْ شَاءَ لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِينَ ﴾ ” اور اگر وہ چاہے تو سب کو ہدایت دے دے“ مگر اللہ تعالیٰ بعض کو اپنے فضل و کرم سے ہدایت عطا کرتا ہے اور بعض کو اپنے عدل و حکمت کی بنا پر گمراہ کرتا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur seedha raasta dikhaney ki zimma daari Allah ney li hai , aur boht say raastay tairrhay hain , aur agar woh chahta to tum sabb ko seedhay raastay per phoncha bhi deta .
12 Tafsir Ibn Kathir
تقویٰ بہترین زاد راہ ہے دنیوی راہیں طے کرنے کے اسباب بیان فرما کر اب دینی راہ چلنے کے اسباب بیان فرماتا ہے۔ محسوسات سے معنویات کی طرف رجوع کرتا ہے قرآن میں اکثر بیانات اس قسم کے موجود ہیں سفر حج کے توشہ کا ذکر کر کے تقوے کے توشے کا جو آخرت میں کام دے بیان ہوا ہے ظاہری لباس کا ذکر فرما کر لباس تقوی کی اچھائی بیان کی ہے اسی طرح یہاں حیوانات سے دنیا کے کٹھن راستے اور دراز سفر طے ہونے کا بیان فرما کر آخرت کے راستے دینی راہیں بیان فرمائیں کہ سچا راستہ اللہ سے ملانے والا ہے رب کی سیدھی راہ وہی ہے اسی پر چلو دوسرے راستوں پر نہ چلو ورنہ بہک جاؤ گے اور سیدھی راہ سے الگ ہوجاؤ گے۔ فرمایا میری طرف پہنچنے کی سیدھی راہ یہی ہے جو میں نے بتائی ہے طریق جو اللہ سے ملانے والا ہے اللہ نے ظاہر کردیا ہے اور وہ دین اسلام ہے جسے اللہ نے واضح کردیا ہے اور ساتھ ہی دو سرے راستوں کی گمراہی بھی بیان فرما دی ہے۔ پس سچا راستہ ایک ہی ہے جو کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ثابت ہے باقی اور راہیں غلط راہیں ہیں، حق سے الگ تھلگ ہیں، لوگوں کی اپنی ایجاد ہیں جیسے یہودیت نصرانیت مجوسیت وغیرہ۔ پھر فرماتا ہے کہ ہدایت رب کے قبضے کی چیز ہے اگر چاہے تو روئے زمین کے لوگوں کو نیک راہ پر لگا دے زمین کے تمام باشندے مومن بن جائیں سب لوگ ایک ہی دین کے عامل ہوجائیں لیکن یہ اختلاف باقی ہی رہے گا مگر جس پر اللہ رحم فرمائے۔ اسی کے لئے انہیں پیدا کیا ہے تیرے رب کی بات پوری ہو کر ہی رہے گی کہ جنت دوزخ انسان سے بھر جائے۔