(جبرائیل علیہ السلام نے) کہا: (تعجب نہ کر) ایسے ہی ہوگا، تیرے رب نے فرمایا ہے: یہ (کام) مجھ پر آسان ہے، اور (یہ اس لئے ہوگا) تاکہ ہم اسے لوگوں کے لئے نشانی اور اپنی جانب سے رحمت بنادیں، اور یہ امر (پہلے سے) طے شدہ ہے،
English Sahih:
He said, "Thus [it will be]; your Lord says, 'It is easy for Me, and We will make him a sign to the people and a mercy from Us. And it is a matter [already] decreed.'"
1 Abul A'ala Maududi
فرشتے نے کہا "ایسا ہی ہوگا، تیرا رب فرماتا ہے کہ ایسا کرنا میرے لیے بہت آسان ہے اور ہم یہ اس لیے کریں گے کہ اُس لڑکے کو لوگوں کے لیے ایک نشانی بنائیں اور اپنی طرف سے ایک رحمت اور یہ کام ہو کر رہنا ہے"
2 Ahmed Raza Khan
کہا یونہی ہے تیرے رب نے فرمایا ہے کہ یہ مجھے آسان ہے، اور اس لیے کہ ہم اسے لوگوں کے واسطے نشانی کریں اور اپنی طرف سے ایک رحمت اور یہ کام ٹھہرچکا ہے
3 Ahmed Ali
کہا ایسا ہی ہوگا تیرے رب نے کہا ہے وہ مجھ پر آسان ہے اور تاکہ ہم اسے لوگوں کے لیے نشانی اور اپنی طرف سے رحمت بنائیں اور یہ بات طے ہو چکی ہے
4 Ahsanul Bayan
اس نے کہا بات تو یہی ہے، (١) لیکن تیرے پروردگار کا ارشاد ہے کہ وہ مجھ پر بہت ہی آسان ہے ہم تو اسے لوگوں کے لئے ایک نشانی بنا دیں گے (٢) اور اپنی خاص رحمت (٣) یہ تو ایک طے شدہ بات ہے (٤)۔
٢١۔١ یعنی یہ بات تو صحیح ہے کہ تجھے مرد سے مقاربت کا کوئی موقع نہیں ملا ہے، جائز طریقے سے نہ ناجائز طریقے سے۔ جب کہ حمل کے لئے عادتًا یہ ضروری ہے۔ ٢١۔٢ یعنی میں اسباب کا محتاج نہیں ہوں، میرے لئے یہ بالکل آسان ہے اور ہم اسے اپنی قدرت تخلیق کے لئے نشانی بنانا چاہتے ہیں۔ اس سے قبل ہم نے تمہارے باپ آدم کو مرد اور عورت کے بغیر، اور تمہاری ماں حوا کو صرف مرد سے پیدا کیا اور اب عیسیٰ علیہ السلام کو پیدا کر کے چوتھی شکل میں بھی پیدا کرنے پر اپنی قدرت کا اظہار کرنا چاہتے ہیں اور وہ ہے صرف عورت کے بطن سے، بغیر مرد کے پیدا کر دینا۔ ہم تخلیق کی چاروں صورتوں پر قادر ہیں۔ ٢١۔٣ اس سے مراد نبوت ہے جو اللہ کی رحمت خاص ہے اور ان کے لئے بھی جو اس نبوت پر ایمان لائیں گے۔ ٢١۔٤ یہ اسی کلام کا ضمیمہ ہے جو جبرائیل علیہ السلام نے اللہ کی طرف سے نقل کیا ہے۔ یعنی یہ اعجازی تخلیق۔ تو اللہ کے علم اور اس کی قدرت ومشیت میں مقدر ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(فرشتے نے) کہا کہ یونہی (ہوگا) تمہارے پروردگار نے فرمایا کہ یہ مجھے آسان ہے۔ اور (میں اسے اسی طریق پر پیدا کروں گا) تاکہ اس کو لوگوں کے لئے اپنی طرف سے نشانی اور (ذریعہٴ) رحمت اور (مہربانی) بناؤں اور یہ کام مقرر ہوچکا ہے
6 Muhammad Junagarhi
اس نے کہا بات تو یہی ہے۔ لیکن تیرے پروردگار کا ارشاد ہے کہ وه مجھ پر بہت ہی آسان ہے ہم تو اسے لوگوں کے لئے ایک نشانی بنا دیں گے اور اپنی خاص رحمت، یہ تو ایک طے شده بات ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
فرشتہ نے کہا یونہی ہے (مگر) تمہارے پروردگار نے فرمایا ہے وہ کام میرے لئے آسان ہے۔ اور یہ اس لئے بھی ہے کہ ہم اسے لوگوں کے لئے (اپنی قدرت کی) ایک نشانی قرار دیں اور اپنی طرف سے رحمت اور یہ ایک طے شدہ بات ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اس نے کہا کہ اسی طرح آپ کے پروردگار کا ارشاد ہے کہ میرے لئے یہ کام آسان ہے اور اس لئے کہ میں اسے لوگوں کے لئے نشانی بنادوں اور اپنی طرف سے رحمت قرار دیدوں اور یہ بات طے شدہ ہے
9 Tafsir Jalalayn
(فرشتے نے) کہا یوں ہی (ہوگا) تمہارے پروردگار نے فرمایا ہے کہ یہ مجھے آسان ہے اور (میں اسے اسی طریقہ پر پیدا کروں گا) تاکہ اس کو لوگوں کے لئے اپنی طرف سے نشانی اور (ذریعہ) رحمت اور (مہربانی) بناؤں اور یہ کام مقرر ہوچکا ہے
10 Tafsir as-Saadi
﴿قَالَ كَذَٰلِكِ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ وَلِنَجْعَلَهُ آيَةً لِّلنَّاسِ﴾ ” جبریل نے کہا : یوں ہی ہے، آپ کے رب نے کہا، یہ مجھ پر آسان ہے، اور چاہتے ہیں ہم کہ بنائیں اس کو لوگوں کے لئے نشانی“ کہ وہ نشانی اللہ تعالیٰ کی قدرت پر دلالت کرے، نیز اس امر پر بھی کہ اسباب کی کوئی مستقل تاثیر نہیں، ان میں تاثیر صرف اللہ تعالیٰ کی تقدیر سے ہے۔ پس وہ اپنے بندوں کو بعض اسباب کے خلاف خارق عادت و اقعات کا مشاہدہ کراتا ہے تاکہ وہ اسباب پر نہ ٹھہر جائیں اور مسبب الاسباب اور ان کو مقدر کرنے والی ہستی کے افعال میں غور وفکر ترک نہ کریں۔ ﴿وَرَحْمَةً مِّنَّا ﴾ ” اور اپنی طرف سے رحمت“ تاکہ ہم اس کو خود اس کے لئے، اس کی والدہ کے لئے اور تمام لوگوں کے لئے رحمت بنائیں۔ ان کا خود اپنے لئے رحمت ہونا اس بنا پر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنی وحی کے لئے مختص کیا اور آپ کو اپنی عنایات سے نوازا جس طرح اس نے اولوالعزم انبیاء و مرسلین کو نوازا۔ آپ کی والدہ کے لئے آپ کا رحمت ہونا یہ ہے کہ آپ کی وجہ سے آپ کی والدہ کو فخر، ثنائے حسن اور بڑے بڑے اخروی فوائد حاصل ہوئے۔ لوگوں کے لئے آپ کا رحمت ہونا یہ ہے کہ ان پر اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ اس نے ان کے اندر اپنا رسول مبعوث کیا جو ان پر اللہ تعالیٰ کی آیات تلاوت کرتا ہے، ان کو پاک کرتا ہے اور ان کو کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے، وہ اس پر ایمان لاتے ہیں، اس کی اطاعت کرتے ہیں اور وہ دنیا و آخرت کی سعادت سے بہرہ ور ہوتے ہیں۔ ﴿وَكَانَ أَمْرًا مَّقْضِيًّا ﴾ ” اور ہے یہ کام مقرر ہوچکا“ یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا اس حالت میں وجود میں آنا، اللہ تعالیٰ کا فیصلہ تھا اللہ تعالیٰ کے اس فیصلے اور اس کی تقدیر کا نافذ ہونا ایک لابدی امر تھا۔ پس جبریل علیہ السلام نے حضرت مریم علیہا السلام کے گریبان میں پھونک ماری۔
11 Mufti Taqi Usmani
farishtay ney kaha : aesay hi hojaye ga . tumharay rab ney farmaya hai kay : yeh meray liye aik mamooli baat hai . aur hum yeh kaam iss liye keren gay takay uss larkay ko logon kay liye ( apni qudrat ki ) aik nishani banayen , aur apni taraf say rehmat ka muzahira keren . aur yeh baat poori tarah tey hochuki hai .