وہ ایک امت تھی جو گزر چکی، ان کے لئے وہی کچھ ہوگا جو انہوں نے کمایا اور تمہارے لئے وہ ہوگا جو تم کماؤ گے اور تم سے ان کے اعمال کی باز پُرس نہ کی جائے گی،
English Sahih:
That was a nation which has passed on. It will have [the consequence of] what it earned, and you will have what you have earned. And you will not be asked about what they used to do.
1 Abul A'ala Maududi
وہ کچھ لوگ تھے، جو گزر گئے جو کچھ انہوں نے کمایا، وہ اُن کے لیے ہے اور جو کچھ تم کماؤ گے، وہ تمہارے لیے ہے تم سے یہ نہ پوچھا جائے گا کہ وہ کیا کرتے تھے
2 Ahmed Raza Khan
یہ ایک امت ہے کہ گزرچکی ان کے لیے ہے جو انہوں نے کمایا اور تمہارے لئے ہے جو تم کماؤ اور ان کے کاموں کی تم سے پرسش نہ ہوگی-
3 Ahmed Ali
یہ ایک جماعت تھی جو گزرچکی ان کے لیے ان کے اعمال میں اور تمہارے لیے اور تمہارے اعمال ہیں اور تم سے نہیں پوچھا جائے گا کہ وہ کیا کرتے تھے
4 Ahsanul Bayan
یہ جماعت تو گزر چکی، جو انہوں نے کہا وہ ان کے لئے ہے اور جو تم کرو گے تمہارے لئے ہے۔ ان کے اعمال کے بارے میں تم نہیں پوچھے جاؤ گے (١)
١٣٤۔١ یہ بھی یہود کو کہا جا رہا ہے کہ تمہارے آباواجداد جو انبیاء و صالحین ہو گزرے ہیں، ان کی طرف نسبت کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے جو کچھ کیا ہے، اس کا صلہ انہیں ہی ملے گا، تمہیں نہیں، تمہیں تو وہی کچھ ملے گا جو تم کماؤ گے۔ اصل چیز ایمان اور عمل صالح ہی ہے جو پچھلے صالحین کا بھی سرمایا تھا اور قیامت تک آنے والے انسانوں کی نجات کا بھی واحد ذریعہ ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
یہ جماعت گزرچکی۔ ان کو اُن کے اعمال (کا بدلہ ملے گا) اور تم کو تمھارے اعمال (کا) اور جو عمل وہ کرتے تھے ان کی پرسش تم سے نہیں ہوگی
6 Muhammad Junagarhi
یہ جماعت تو گزر چکی، جو انہوں نے کیا وه ان کے لئے ہے اور جو تم کرو گے تمہارے لئے ہے۔ ان کے اعمال کے بارے میں تم نہیں پوچھے جاؤ گے
7 Muhammad Hussain Najafi
یہ ایک جماعت تھی جو گزر گئی اس کے لئے وہ ہے جو اس نے کمایا اور تمہارے لئے وہ ہے جو تم کماؤگے اور وہ جو کچھ کرتے تھے اس کے بارے میں تم سے پوچھ گچھ نہیں ہوگی۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یہودیو! یہ قوم تھی جو گزر گئی انہیں وہ ملے گا جو انہوں نے کمایا اور تمہیں وہ ملے گا جو تم کماؤ گے تم سے ان کے اعمال کے بارے میں سوال نہ ہوگا
9 Tafsir Jalalayn
یہ جماعت گزر چکی ان کو ان کے اعمال (کا بدلہ ملے گا) اور تم کو تمہارے اعمال (کا) اور جو عمل وہ کرتے تھے ان کی پرسش تم سے نہیں ہوگی تِلْکَ اُمِّۃٌ قَدْخَلَتْ یعنی تم اگرچہ ان کی اولاد سہی مگر حقیقت میں تمہیں ان سے کوئی واسطہ نہیں، ان کے نام لینے کا تمہیں کیا حق ہے جب تم ان کے راستہ سے پھرگئے ؟ اللہ کے یہاں تم سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ تمہارے باپ دادا کیا کرتے تھے ؟ بلکہ یہ پوچھا جائے گا کہ تم خود کیا کرتے تھے، تمہیں اپنے انبیاء صالحین کی طرف نسبت کرنے سے کوئی فائدہ نہیں، انہوں نے جو کچھ کیا اس کا صلہ ان ہی کو ملے گا تمہیں نہیں، تمہیں تو وہی ملے گا جو کچھ تم کماؤ گے، اس سے معلوم ہوا کہ اسلاف کی نیکیوں پر اعتماد اور سہارا غلط ہے، اصل چیز ایمان اور عمل صالح ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
یہ بدیہی طور پر معلوم ہے کہ یہودی حضرت یعقوب علیہ السلام کی وفات کے وقت موجود نہ تھے کیونکہ وہ تو ان کی وفات کے بعد وجود میں آئے۔ جب وہ اس وقت موجود نہ تھے تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے یہ خبردی ہے کہ حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنے بیٹوں کو یہودیت کی نہیں بلکہ حنیفیت کی وصیت فرمائی تھی۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا :﴿تِلْکَ اُمَّۃٌ قَدْ خَلَتْ﴾ یعنی وہ امت گزر گئی﴿لَہَا مَا کَسَبَتْ وَلَکُمْ مَّا کَسَبْتُمْ﴾” اس کے لیے وہ ہے جو اس نے کمایا اور تمہارے لیے وہ جو تم کماؤ گے“ یعنی ہر شخص کا اپنا عمل ہے اللہ تعالیٰ اسے اسی کے فعل کی جزا دے گا۔ وہ کسی شخص کا کسی دوسرے شخص کے گناہوں کی وجہ سے مواخذہ نہیں کرے گا اور کسی شخص کو صرف اس کا اپنا ایمان اور تقویٰ ہی کام دے گا۔ پس تمہارا اس زعم میں مبتلا ہونا اور تمہارا یہ دعویٰ کہ تم ان انبیاء علیہ السلام کی ملت پر ہو مجرد و دعویٰ اور ایک ایسا معاملہ ہے جو حقیقت سے خالی ہے، بلکہ تم پر فرض ہے کہ تم اپنی موجودہ حالت پر غور کرو۔ کیا یہ نجات دلانے کی صلاحیت رکھتی ہے یا نہیں؟
11 Mufti Taqi Usmani
woh aik ummat thi jo guzar gaee . jo kuch unhon ney kamaya woh unn ka hai , aur jo kuch tum ney kamaya woh tumhara hai , aur tum say yeh nahi poocha jaye ga kay woh kiya amal kertay thay .