Skip to main content

لِلْفُقَرَاۤءِ الَّذِيْنَ اُحْصِرُوْا فِىْ سَبِيْلِ اللّٰهِ لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ ضَرْبًا فِى الْاَرْضِۖ يَحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ اَغْنِيَاۤءَ مِنَ التَّعَفُّفِۚ تَعْرِفُهُمْ بِسِيْمٰهُمْۚ لَا يَسْـــَٔلُوْنَ النَّاسَ اِلْحَــافًا ۗ وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَيْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ بِهٖ عَلِيْمٌ

For the poor
لِلْفُقَرَآءِ
یہ صدقات فقراء کے لیے ہیں۔ تنگدست کے لیے ہیں
those who
ٱلَّذِينَ
(یعنی) وہ لوگ جو
are wrapped up
أُحْصِرُوا۟
گھیر لیے گئے
in
فِى
میں
(the) way
سَبِيلِ
راستے
(of) Allah
ٱللَّهِ
اللہ کے
not
لَا
نہیں
they are able
يَسْتَطِيعُونَ
وہ استطاعت رکھتے
(to) move about
ضَرْبًا
چلنے پھرنے کی۔ دوڑ دھوپ کی
in
فِى
میں
the earth
ٱلْأَرْضِ
زمین
Think (about) them
يَحْسَبُهُمُ
سمجھتا ہے ان کو
the ignorant one
ٱلْجَاهِلُ
جاہل۔ ناواقف
(that they are) self-sufficient
أَغْنِيَآءَ
دولت مند
(because) of
مِنَ
وجہ سے
(their) restraint
ٱلتَّعَفُّفِ
ان کی خودداری-
you recognize them
تَعْرِفُهُم
تم پہچان لو گے ان کو
by their mark
بِسِيمَٰهُمْ
ان کی علامت سے۔ ان کی پیشانی سے
Not
لَا
نہیں
(do) they ask
يَسْـَٔلُونَ
وہ مانگتے
the people
ٱلنَّاسَ
لوگوں سے
with importunity
إِلْحَافًاۗ
اصرار کرکے۔ لپٹ کر
And whatever
وَمَا
اور جو
you spend
تُنفِقُوا۟
تم خرچ کرو گے
of
مِنْ
میں سے
good
خَيْرٍ
مال
then indeed
فَإِنَّ
تو بیشک
Allah
ٱللَّهَ
اللہ
of it
بِهِۦ
ساتھ اس کے
(is) All-Knower
عَلِيمٌ
جاننے والا ہے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

خاص طور پر مدد کے مستحق وہ تنگ دست لوگ ہیں جو اللہ کے کام میں ایسے گھر گئے ہیں کہ اپنی ذاتی کسب معاش کے لیے زمین میں کوئی دوڑ دھوپ نہیں کرسکتے ان کی خود داری دیکھ کر ناواقف آدمی گمان کرتا ہے کہ یہ خوش حال ہیں تم ان کے چہروں سے ان کی اندرونی حالت پہچان سکتے ہو مگر وہ ایسے لوگ نہیں ہیں کہ لوگوں کے پیچھے پڑ کر کچھ مانگیں اُن کی اعانت میں جو کچھ مال تم خرچ کرو گے وہ اللہ سے پوشیدہ نہ رہے گا

English Sahih:

[Charity is] for the poor who have been restricted for the cause of Allah, unable to move about in the land. An ignorant [person] would think them self-sufficient because of their restraint, but you will know them by their [characteristic] sign. They do not ask people persistently [or at all]. And whatever you spend of good – indeed, Allah is Knowing of it.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

خاص طور پر مدد کے مستحق وہ تنگ دست لوگ ہیں جو اللہ کے کام میں ایسے گھر گئے ہیں کہ اپنی ذاتی کسب معاش کے لیے زمین میں کوئی دوڑ دھوپ نہیں کرسکتے ان کی خود داری دیکھ کر ناواقف آدمی گمان کرتا ہے کہ یہ خوش حال ہیں تم ان کے چہروں سے ان کی اندرونی حالت پہچان سکتے ہو مگر وہ ایسے لوگ نہیں ہیں کہ لوگوں کے پیچھے پڑ کر کچھ مانگیں اُن کی اعانت میں جو کچھ مال تم خرچ کرو گے وہ اللہ سے پوشیدہ نہ رہے گا

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

ان فقیروں کے لئے جو راہ خدا میں روکے گئے زمین میں چل نہیں سکتے نادان انہیں تونگر سمجھے بچنے کے سبب تو انہیں ان کی صورت سے پہچان لے گا لوگوں سے سوال نہیں کرتے کہ گڑ گڑانا پڑے اور تم جو خیرات کرو اللہ اسے جانتا ہے،

احمد علی Ahmed Ali

خیرات ان حاجت مندوں کے لیے ہے جو الله کی راہ میں رکےہوئے ہیں ملک میں چل پھر نہیں سکتے ناواقف ان کے سوال نہ کرنے سے انہیں مال دار سمجھتا ہے تو ان کے چہرے سے پہچان سکتا ہے لوگوں سے لپٹ کر سوال نہیں کرتے اور جو کام کی چیز تم خرچ کرو گے بے شک وہ الله کو معلوم ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

صدقات کے مستحق صرف وہ غرباء ہیں جو اللہ کی راہ میں روک دیئے گئے، جو ملک میں چل پھر نہیں سکتے (١) نادان لوگ ان کی بےسوالی کی وجہ سے انہیں مالدار خیال کرتے ہیں، آپ ان کے چہرے دیکھ کر قیافہ سے انہیں پہچان لیں گے وہ لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے (٢) تم جو کچھ مال خرچ کرو تو اللہ تعالٰی اس کا جاننے والا ہے۔

٢٧٣۔١ اس سے مراد مہاجرین ہیں جو مکہ سے مدینہ آئے اور اللہ کے راستے میں ہرچیز سے کٹ گئے دینی علوم حاصل کرنے والے طلباء اور علماء بھی اس کی ذیل میں آ سکتے ہیں۔
٢٧٣۔٢ گویا اہل ایمان کی صفت یہ ہے کہ فقرو غربت کے باوجود (سوال سے بچنا) اختیار کرتے اور چمٹ کر سوال کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ بعض نے الحاف کے معنی کئے ہیں بلکل سوال نہ کرنا کیونکہ ان کی پہلی صفت عفت بیان کی گئی ہے۔ (فتح القدیر) اور بعض نے کہا کہ وہ سوال میں آہو زاری نہیں کرتے اور جس چیز کی انہیں ضرورت نہیں ہے اسے لوگوں سے طلب نہیں کرتے۔ اس لئے الحاف یہ ہے کہ ضرورت نہ ہونے کے باوجود (بطور پیشہ) لوگوں سے مانگے اس لئے پیشہ ور گداگروں کے بجائے، مہاجرین، دین کے طلباء اور سفید پوش ضرورت مندوں کا پتہ لگا کر ان کی امداد کرنی چاہیے جو سوال کرنے سے گریز کرتے ہیں کیونکہ دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلانا انسان کی عزت نفس اور خوداری کے خلاف ہے۔ اور بخاری و مسلم کی روایت میں ہے کہ ہمیشہ لوگوں سے سوال کرنے والے کے چہرے پر قیامت کے دن گوشت نہیں ہوگا۔ (بحوالہ مشکوۃ کتاب الزکاۃ باب من لا تحل لہ المسئلۃ ومن تحل لہ)

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

(اور ہاں تم جو خرچ کرو گے تو) ان حاجتمندوں کے لئے جو خدا کی راہ میں رکے بیٹھے ہیں اور ملک میں کسی طرف جانے کی طاقت نہیں رکھتے (اور مانگنے سے عار رکھتے ہیں) یہاں تک کہ نہ مانگنے کی وجہ سے ناواقف شخص ان کو غنی خیال کرتا ہے اور تم قیافے سے ان کو صاف پہچان لو (کہ حاجتمند ہیں اور شرم کے سبب) لوگوں سے (منہ پھوڑ کر اور) لپٹ کر نہیں مانگ سکتے اور تم جو مال خرچ کرو گے کچھ شک نہیں کہ خدا اس کو جانتا ہے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

صدقات کے مستحق صرف وه غربا ہیں جو اللہ کی راه میں روک دیئے گئے، جو ملک میں چل پھر نہیں سکتے نادان لوگ ان کی بے سوالی کی وجہ سے انہیں مالدار خیال کرتے ہیں، آپ ان کے چہرے دیکھ کر قیافہ سے انہیں پہچان لیں گے وه لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے، تم جو کچھ مال خرچ کرو تو اللہ تعالیٰ اس کا جاننے واﻻ ہے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

(یہ خیرات) خاص طور پر ان حاجتمندوں کے لئے ہے جو اللہ کی راہ میں اس طرح گھر گئے ہیں کہ روئے زمین پر سفر نہیں کر سکتے، ناواقف انہیں خود داری برتنے اور رکھ رکھاؤ کی وجہ سے مالدار سمجھتا ہے۔ مگر تم انہیں ان کے چہروں سے پہچان سکتے ہو۔ وہ لوگوں سے لپٹ کر اور ان کے پیچھے پڑ کر سوال نہیں کرتے۔ اور تم جو کچھ مال و دولت (راہِ خدا میں) خرچ کروگے بے شک اللہ اسے جانتا ہے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

یہ صدقہ ان فقرائ کے لئے ہے جو راسِ خدا میں گرفتار ہوگئے ہیں اور کسی طرف جانے کے قابل بھی نہیں ہیں ناواقف افراد انہیں ان کی حیا و عفت کی بنا پر مالدار سمجھتے ہیں حالانکہ تم آثار سے ان کی غربت کا اندازہ کرسکتے ہو اگرچہ یہ لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے ہیںاور تم لوگ جو کچھ بھی انفاق کرو گے خدا اسے خوب جانتا ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

(خیرات) ان فقراءکا حق ہے جو اﷲ کی راہ میں (کسبِ معاش سے) روک دیئے گئے ہیں وہ (امورِ دین میں ہمہ وقت مشغول رہنے کے باعث) زمین میں چل پھر بھی نہیں سکتے ان کے (زُھداً) طمع سے باز رہنے کے باعث نادان (جو ان کے حال سے بے خبر ہے) انہیں مالدار سمجھے ہوئے ہے، تم انہیں ان کی صورت سے پہچان لو گے، وہ لوگوں سے بالکل سوال ہی نہیں کرتے کہ کہیں (مخلوق کے سامنے) گڑگڑانا نہ پڑے، اور تم جو مال بھی خرچ کرو تو بیشک اﷲ اسے خوب جانتا ہے،