اور ہم قیامت کے دن عدل و انصاف کے ترازو رکھ دیں گے سو کسی جان پر کوئی ظلم نہ کیا جائے گا، اور اگر (کسی کا عمل) رائی کے دانہ کے برابر بھی ہوگا (تو) ہم اسے (بھی) حاضر کر دیں گے، اور ہم حساب کرنے کو کافی ہیں،
English Sahih:
And We place the scales of justice for the Day of Resurrection, so no soul will be treated unjustly at all. And if there is [even] the weight of a mustard seed, We will bring it forth. And sufficient are We as accountant.
1 Abul A'ala Maududi
قیامت کے روز ہم ٹھیک ٹھیک تولنے والے ترازو رکھ دیں گے، پھر کسی شخص پر ذرہ برابر ظلم نہ ہو گا جس کا رائی کے دانے کے برابر بھی کچھ کیا دھرا ہو گا وہ ہم سامنے لے آئیں گے اور حساب لگانے کے لیے ہم کافی ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اور ہم عدل کی ترازوئیں رکھیں گے قیامت کے دن تو کسی جان پر کچھ ظلم نہ ہوگا، اور اگر کوئی چیز رائی کے دانہ کے برابر ہو تو ہم اسے لے آئیں گے، اور ہم کافی ہیں حساب کو،
3 Ahmed Ali
اور قیامت کے دن ہم انصاف کی ترازو قائم کریں گے پھرکسی پر کچھ ظلم نہ کیا جائے گا اور اگر رائی کے دانہ کے برابر بھی عمل ہو گا تو اسے بھی ہم لے آئیں گے اور ہم ہی حساب لینے کے لیے کافی ہیں
4 Ahsanul Bayan
قیامت کے دن ہم درمیان میں لا رکھیں گے ٹھیک ٹھیک تولنے والی ترازو کو۔ پھر کسی پر کچھ ظلم بھی نہ کیا جائے گا۔ اور اگر ایک رائی کے دانے کے برابر بھی عمل ہوگا ہم اسے لا حاضر کریں گے، اور ہم کافی ہیں حساب کرنے والے (١)۔
٤٧۔١ موازین، میزان (ترازو) کی جمع ہے وزن اعمال کے لئے قیامت والے دن یا تو کئی ترازو ہونگے یا ترازو تو ایک ہی ہوگی انسان کے اعمال تو بےوزن ہیں یعنی ان کا کوئی ظاہری وجود یا جسم تو ہے نہیں پھر وزن کس طرح ہوگا؟ یہ سوال آج سے قبل تک شاید کوئی اہمیت رکھتا ہو۔ لیکن آج سائنسی ایجادات نے اسے ممکن بنا دیا ہے۔ اب ان ایجادات کے ذریعے سے بےوزن چیزوں کا وزن بھی تولا جانے لگا ہے۔ جب انسان اس بات پر قادر ہوگیا ہے، تو اللہ کے لئے ان اعمال کا، جو بےوزن کو دکھلانے کے لئے ان بےوزن اعمال کو وہ اجسام میں بدل دے گا اور پھر وزن کرے، جیسا کہ حدیث میں بعض اعمالوں کے مجسم ہونے کا ثبوت ملتا ہے۔ مثلا! صاحب قرآن کے لئے ایک خوش شکل نوجوان کی شکل میں آئے گا۔ اور پوچھے گا، تو کون ہے؟ وہ کہے گا میں قرآن ہوں جسے تو راتوں کو (قیام اللیل) بیدار رہ کر اور دن کو پیاسا رہ کر پڑھا کرتا تھا، اسی طرح مومن کی قبر میں عمل صالح ایک خوش رنگ اور معطر نوجوان کی شکل میں آئے گا اور کافر اور منافق کے پاس اس کی برعکس شکل میں (مسند احمد ٥۔٢٨٧)۔ اس کی مذید تفصیل کے لیے دیکھئے سورۃ الاعراف ۷ کا حاشیہ القسط مصدر اور الموازین کی صفت ہے معنی ہیں ذوات قسط انصاف کرنے والی ترازو یا ترازوئیں
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور ہم قیامت کے دن انصاف کی ترازو کھڑی کریں گے تو کسی شخص کی ذرا بھی حق تلفی نہ کی جائے گی۔ اور اگر رائی کے دانے کے برابر بھی (کسی کا عمل) ہوگا تو ہم اس کو لاحاضر کریں گے۔ اور ہم حساب کرنے کو کافی ہیں
6 Muhammad Junagarhi
قیامت کے دن ہم درمیان میں ﻻ رکھیں گے ٹھیک ٹھیک تولنے والی ترازو کو۔ پھر کسی پر کچھ بھی ﻇلم نہ کیا جائے گا۔ اور اگر ایک رائی کے دانے کے برابر بھی عمل ہوگا ہم اسے ﻻ حاضر کریں گے، اور ہم کافی ہیں حساب کرنے والے
7 Muhammad Hussain Najafi
ہم قیامت کے دن صحیح تولنے والے میزان (ترازو) قائم کر دیں گے۔ پس کسی شخص پر ذرا بھی ظلم نہیں کیا جائے گا اور اگر کوئی (عمل) رائی کے دانہ کے برابر بھی ہوگا تو ہم اسے (وزن میں) لے آئیں گے اور حساب لینے والے ہم ہی کافی ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور ہم قیامت کے دن انصاف کی ترازو قائم کریں گے اور کسی نفس پر ادنیٰ ظلم نہیں کیا جائے گا اور کسی کا عمل رائی کے دانہ کے برابر بھی ہے تو ہم اسے لے آئیں گے اور ہم سب کا حساب کرنے کے لئے کافی ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اور ہم قیامت کے دن انصاف کی ترازو کھڑی کریں گے تو کسی شخص کی ذرا بھی حق تلفی نہ کی جائے گی اور اگر رائی کے دانے کے برابر بھی (کسی کا عمل) ہوگا تو ہم اس کو لاحاضر کریں گے اور ہم حساب کرنے کو کافی ہیں
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے عدل پر مبنی حکم کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے، قیامت کے روز جب وہ اپنے بندوں کو جمع کرے گا تو ان کے درمیان عدل و انصاف کے ساتھ فیصلے کرے گا۔ نہایت عدل کے ساتھ وزن کرنے والی ترازوئیں قائم کردی جائیں جن پر ذرہ بھر وزن بھی واضح ہوجائے گا۔ یہ ترازوئیں نیکیوں اور برائیوں کا وزن کریں گی۔ ﴿ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ﴾ ” پس کسی نفس پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔“ خواہ وہ مسلمان ہو یا کافر ﴿ شَيْئًا﴾ ” کچھ بھی۔“ یعنی کسی شخص کی نیکیوں میں کمی کی جائے گی نہ کسی شخص کی برائیوں میں اضافہ کیا جائے گا۔ ﴿وَإِن كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ﴾ ” اور اگر ہوگا (عمل) رائی کے دانے کے برابر۔“ جو کہ سب سے چھوٹی اور حقیر سی چیز ہے یعنی رائی کے دانے کے برابر بھی نیکی یا بدی ہوگی ﴿ أَتَيْنَا بِهَا ﴾ ہم اسے سامنے حاضر کردیں گے تاکہ اس پر اس کے مرتکب کو جزا دی جائے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ ﴾ (الزلزال : 99؍7، 8) ” جس نے ذرہ بھر نیکی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ بھر برائی کا ارتکاب کیا ہوگا وہ اسے دیکھ لے گا۔“ نیز اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿ وَيَقُولُونَ يَا وَيْلَتَنَا مَالِ هَـٰذَا الْكِتَابِ لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصَاهَا ۚ وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِرًا﴾ (الکھف :18؍49) ” وہ کہیں گے کہ ہماری کم بختی ! یہ کیسی کتاب ہے کہ کوئی چھوٹا یا بڑا عمل ایسا نہیں جو اس میں لکھنے سے رہ گیا ہو اور وہ اپنے تمام اعمال کو موجود پائیں گے۔ “ ﴿ وَكَفَىٰ بِنَا حَاسِبِينَ﴾ اللہ تعالیٰ کی اس سے مراد خود اپنا نفس کریمہ ہے اور وہ حساب لینے کے لئے کافی ہے۔ یعنی اللہ اپنے بندوں کے اعمال کا علم رکھتا ہے، ان اعمال کو کتاب میں درج کر کے ان کی حفاظت کرتا ہے، وہ ان اعمال کی مقدار کے مطابق ثواب اور ان کے استحقاق کا بھی علم رکھتا ہے اور وہ عمل کرنے والوں کو ان کی جزا عطا کرے گا۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur hum qayamat kay din aesi tarazooyen laa rakhen gay jo sarapa insaf hon gi , chunacheh kissi per koi zulm nahi hoga . aur agar koi amal raai kay daney kay barabar bhi hoga , to hum ussay samney ley ayen gay . aur hisab lenay kay liye hum kafi hain .