یہاں تک کہ جب ہم ان پر نہایت سخت عذاب کا دروازہ کھول دیں گے (تو) اس وقت وہ اس میں انتہائی حیرت سے ساکت و مایوس (پڑے) رہیں گے،
English Sahih:
Until when We have opened before them a door of severe punishment, immediately they will be therein in despair.
1 Abul A'ala Maududi
البتہ جب نوبت یہاں تک پہنچ جائے گی کہ ہم اِن پر سخت عذاب کا دروازہ کھول دیں گے تو یکایک تم دیکھو گے کہ اس حالت میں یہ ہر خیر سے مایوس ہیں
2 Ahmed Raza Khan
یہاں تک کہ جب ہم نے ان پر کھولا کسی سخت عذاب کا دروازہ تو وہ اب اس میں ناامید پڑے ہیں،
3 Ahmed Ali
یہاں تک کہ جب ہم نے ان پر سخت عذاب کا دروازہ کھولا تو فوراً اس میں نا امید ہوگئے
4 Ahsanul Bayan
یہاں تک کہ جب ہم نے ان پر سخت عذاب کا دروازہ کھول دیا تو اسی وقت فوراً مایوس ہوگئے (١)
۔١ اس سے دنیا کا عذاب بھی مراد ہو سکتا ہے اور آخرت کا بھی، جہاں وہ تمام راحت اور خیر سے مایوس اور محروم ہوں گے اور تمام امیدیں منقطع ہو جائیں گی۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
یہاں تک کہ جب ہم نے پر عذاب شدید کا دروازہ کھول دیا تو اس وقت وہاں ناامید ہوگئے
6 Muhammad Junagarhi
یہاں تک کہ جب ہم نے ان پر سخت عذاب کا دروازه کھول دیا تو اسی وقت فوراً مایوس ہوگئے
7 Muhammad Hussain Najafi
یہاں تک کہ جب ہم ان پر سخت عذاب کا دروازہ کھول دیں گے تو وہ ایک دم ناامید ہو جائیں گے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یہاں تک کہ ہم نے شدید عذاب کا دروازہ کھول دیا تو اسی میں مایوس ہوکر بیٹھ رہے
9 Tafsir Jalalayn
یہاں تک کہ جب ہم نے ان پر عذاب شدید کا دروازہ کھول دیا تو اس وقت وہاں ناامید ہوگئے
10 Tafsir as-Saadi
مگر ان کے پیچھے ایک ایسا عذاب ہے جسے روکا نہیں جاسکتا، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿ حَتَّىٰ إِذَا فَتَحْنَا عَلَيْهِم بَابًا ذَا عَذَابٍ شَدِيدٍ ﴾ ”یہاں تک کہ جب ہم نے ان پر سخت عذاب کا دروازہ کھول دیا۔“ جیسے بدر کے روز ان کا قتل کیا جانا ﴿ إِذَا هُمْ فِيهِ مُبْلِسُونَ ﴾ تب وہ ہر بھلائی سے مایوس ہوجاتے ہیں ان کے پاس شر اور اس کے اسباب پہنچ چکے ہیں۔ لہذا انہیں چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کا سخت عذاب نازل ہونے سے پہلے پہلے اپنا بچاؤ کرلیں ایسا عذاب جسے روکا نہیں جاسکتا۔ اس کے برعکس عام عذاب بسا اوقات وہ ان سے روک لیا جاتا ہے جیسے دنیاوی سزائیں جن کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی تادیب کرتا ہے۔ اس قسم کی سزاؤں کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿ ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ لِيُذِيقَهُم بَعْضَ الَّذِي عَمِلُوا لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ ﴾ (الروم : 30؍41)” خشکی اور سمندروں میں لوگوں کی کرتوتوں کی وجہ سے فساد برپا ہوگیا تاکہ اللہ ان کو ان کے بعض اعمال کا مزا چکھائے شاید کہ وہ اللہ کی طرف رجوع کریں۔‘‘
11 Mufti Taqi Usmani
yahan tak kay jab hum inn per sakht azab wala darwaza khol den gay , to yeh aik dum uss mein mayyus ho ker reh jayen gay .