Skip to main content

وَ لَوْلَاۤ اِذْ سَمِعْتُمُوْهُ قُلْتُمْ مَّا يَكُوْنُ لَـنَاۤ اَنْ نَّـتَكَلَّمَ بِهٰذَ ا ۖ سُبْحٰنَكَ هٰذَا بُهْتَانٌ عَظِيْمٌ

And why not
وَلَوْلَآ
اور کیوں نہ
when
إِذْ
جب
you heard it
سَمِعْتُمُوهُ
سنا تھا تم نے اس کو
you said
قُلْتُم
کہا تم نے
"Not
مَّا
نہیں
it is
يَكُونُ
ہے (مناسب)
for us
لَنَآ
ہمارے لیے
that
أَن
کہ
we speak
نَّتَكَلَّمَ
ہم بولیں۔ ہم زبان سے نکالیں
of this
بِهَٰذَا
اس کو
Glory be to You!
سُبْحَٰنَكَ
پاک ہے تو
This
هَٰذَا
یہ ہے
(is) a slander
بُهْتَٰنٌ
بہتان
great?"
عَظِيمٌ
عظیم

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

کیوں نہ اُسے سنتے ہی تم نے کہہ دیا کہ "ہمیں ایسی بات زبان سے نکالنا زیب نہیں دیتا، سبحان اللہ، یہ تو ایک بہتان عظیم ہے"

English Sahih:

And why, when you heard it, did you not say, "It is not for us to speak of this. Exalted are You, [O Allah]; this is a great slander"?

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

کیوں نہ اُسے سنتے ہی تم نے کہہ دیا کہ "ہمیں ایسی بات زبان سے نکالنا زیب نہیں دیتا، سبحان اللہ، یہ تو ایک بہتان عظیم ہے"

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور کیوں نہ ہوا جب تم نے سنا تھا کہا ہوتا کہ ہمیں نہیں پہنچتا کہ ایسی بات کہیں الہٰی پاکی ہے تجھے یہ بڑا بہتان ہے،

احمد علی Ahmed Ali

اور جب تم نے اسے سنا تھا تو کیوں نہ کہہ دیا کہ ہمیں تو اس کا منہ سے نکالنا بھی لائق نہیں سبحان الله یہ بڑا بہتان ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

تم نے ایسی بات کو سنتے ہی کیوں نہ کہہ دیا کہ ہمیں ایسی بات منہ سے نکالنی بھی لائق نہیں۔ یا اللہ! تو پاک ہے، یہ تو بہت بڑا بہتان ہے اور تہمت ہے (١)

١٦۔١ دوسری بات اللہ تعالٰی نے اہل ایمان کو یہ بتلائی کہ اس بہتان پر انہوں نے ایک گواہ پیش نہیں کیا۔ جبکہ اس کے لئے چار گواہ ضروری تھے، اس کے باوجود تم نے ان بہتان تراشیوں کو جھوٹا نہیں کہا یہی وجہ ہے کہ ان آیات کے نزول کے بعد حسان، مسطح اور حمنہ بنت حجش رضی اللہ عنہم کو حد قذف لگائی گئی (مسند احمد، جلد۔ ٦) عبد اللہ بن ابی کو سزا اس لئے نہیں دی گئی کہ اس کے لئے آخرت کے عذاب عظیم کو ہی کافی سمجھ لیا گیا اور مومنوں کو سزا دے کر دنیا ہی میں پاک کر دیا گیا۔ دوسرے اس کے پیچھے ایک پورا جتھہ تھا، اس کو سزا دینے کی صورت میں کچھ ایسے خطرات تھے کہ جن سے نمٹنا اس وقت مسلمانوں کے لئے مشکل تھا، اس لئے مصلتًا اس سزا دینے سے گریز کیا گیا (فتح القدیر)

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور جب تم نے اسے سنا تھا تو کیوں نہ کہہ دیا کہ ہمیں شایاں نہیں کہ ایسی بات زبان پر نہ لائیں۔ (پروردگار) تو پاک ہے یہ تو (بہت) بڑا بہتان ہے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

تم نے ایسی بات کو سنتے ہی کیوں نہ کہہ دیا کہ ہمیں ایسی بات منھ سے نکالنی بھی ﻻئق نہیں۔ یا اللہ! تو پاک ہے، یہ تو بہت بڑا بہتان ہے اور تہمت ہے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور ایسا کیوں نہ ہوا کہ جب تم نے یہ (افواہ) سنی تھی تو کہہ دیتے کہ ہمارے لئے زیبا نہیں ہے کہ یہ بات منہ سے نکالیں۔ سبحان اللہ! یہ تو بڑا بہتان ہے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور کیوں نہ ایسا ہوا کہ جب تم لوگوں نے اس بات کو سنا تھا تو کہتے کہ ہمیں ایسی بات کہنے کا کوئی حق نہیں ہے خدایا تو پاک و بے نیاز ہے اور یہ بہت بڑا بہتان ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور جب تم نے یہ (بہتان) سنا تھا تو تم نے (اسی وقت) یہ کیوں نہ کہہ دیا کہ ہمارے لئے یہ (جائز ہی) نہیں کہ ہم اسے زبان پر لے آئیں (بلکہ تم یہ کہتے کہ اے اللہ!) تو پاک ہے (اس بات سے کہ ایسی عورت کو اپنے حبیب مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبوب زوجہ بنا دے)، یہ بہت بڑا بہتان ہے،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

پہلے تحقیق کرو پھر بولو
پہلے تو نیک گمانی کا حکم دیا۔ یہاں دوسرا حکم دے رہا ہے کہ بھلے لوگوں کی شان میں کوئی برائی کا کلمہ بغیر تحقیق ہرگز نہ نلکالنا چاہئے۔ برے خیالات، گندے الزامات اور شیطانی وسوسوں سے دور رہنا چاہئے۔ کبھی ایسے کلمات زبان سے نہ نکالنے چاہیں، گو دل میں کوئی ایساوسوسہ شیطانی پیدا بھی ہو تو زبان قابو میں رکھنی چاہئے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے میری امت کے دلوں میں پیدا ہونے والے وسوسوں سے درگزر فرمالیا ہے، جب تک وہ زبان سے نہ کہیں یا عمل میں نہ لائیں (بخاری ومسلم) تمہیں چاہئے تھا کہ ایسے بےہودہ کلام کو سنتے ہی کہہ دیتے کہ ہم ایسی لغویات سے اپنی زبان نہیں بگاڑتے۔ ہم سے یہ بےادبی نہیں ہوسکتی کہ اللہ کے خلیل اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیوی صاحبہ کی نسبت کوئی ایسی لغویات کہیں، اللہ کی ذات پاک ہے۔ دیکھو خبردار آئندہ کبھی ایسی حرکت نہ ہو ورنہ ایمان کے ضبط ہونے کا اندیشہ ہے۔ ہاں اگر کوئی شخص ایمان سے ہی کو را ہو تو وہ تو بےادب، گستاخ اور بھلے لوگوں کی اہانت کرنے والا ہوتا ہی ہے۔ احکام شرعیہ کو اللہ تعالیٰ تمہارے سامنے کھول کھول کر بیان فرما رہا ہے۔ وہ اپنے بندوں کی مصلحتوں سے واقف ہے۔ اس کا کوئی حکم حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔